Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پنجاب حکومت کی ڈیجیٹل تشہیر کے لیے 55 کروڑ روپے کی منظوری

پنجاب حکومت نے کروڑوں روپے کی لاگت سے ڈیجیٹل تشہیر کے لیے ایک نئے پروگرام کی منظوری دی ہے۔ (فوٹو: اے پی پی)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کی حکومت نے کروڑوں روپے کی لاگت سے ڈیجیٹل تشہیر کے لیے ایک نئے پروگرام کی منظوری دی ہے۔
یہ نیا پروگرام محکمہ اطلاعات کے تحت چلایا جائے گا۔ اس کی باقاعدہ منظوری کیبینٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے فنانس نے دی ہے۔
اردو نیوز کو دستیاب کمیٹی کے منٹس آف میٹنگ کے مطابق ’سیکریٹری اطلاعات نے کمیٹی کو بریفنگ دی کہ انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ حکومت کے تمام پراجیکیٹس کی تشہیر کے لیے عوام اور میڈیا کے درمیان پل کا کردار ادا کرتا ہے۔‘
سرکاری دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ ’ذرائع ابلاغ میں بہت تیزی کے ساتھ تبدیلی ہوئی ہے۔ اس لیے لوگوں تک بات پہنچانے کی ضرورت اور بڑھ  گئی ہے۔ تاہم دہائیوں پرانے نظام  کے باعث انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے پاس نئی ضروریات کو پورا کرنے کی اہلیت نہیں ہے۔‘
خیال رہے کہ ڈیجیٹل میڈیا کے حوالے سے محکمہ اطلاعات کے قوانین سرے سے موجود ہی نہیں اور ڈیجیٹیل میڈیا سے وابستہ افراد کو ڈی جی پی آر کسی بھی حوالے سے نہ تو تشہیر کے پیسے جاری کرتا ہے نہ بطور میڈیا تسلیم کرتا ہے۔
تحریک انصاف کی حکومت میں ڈیجیٹل میڈیا پالیسی کو انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کا حصہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی تاہم یہ معاملہ ادھورا رہ گیا تھا۔
کیبینیٹ کمیٹی کے منٹس آف میٹنگ میں مزید کہا گیا ہے کہ ’فنڈز کی کمی اور ڈیجیٹل میڈیا سے تعلق رکھنے والے ہنرمند افراد محکمے کے پاس نہ ہونے کی وجہ سے اس طرف بالکل بھی توجہ نہیں دی جا سکی۔ پنجاب حکومت خود ڈیجیٹلائزیشن کی طرف جا رہی ہے لیکن اس کی تشہیر کے طریقے وہی پرانے ہیں۔‘
حال ہی میں پنجاب میں ایسی خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ وزیر اعلیٰ مریم نواز کے رمضان نگہبان پیکج کی تشہیر کے لیے ڈیجیٹل کمپنیوں کو 15 کروڑ روپے جاری کرنے میں اس وقت قانونی طور پر دقت کا سامنا کرنا پڑا جب محکمہ اطلاعات کے پاس ڈیجیٹیل کمپنیوں کو اشتہار جاری کرنے کا کوئی قانون ہی موجود نہیں تھا۔
سیکریٹری اطلاعات نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومتی ڈیپارٹمنٹس کی ڈیجیٹلائزیشن کا عمل پنجاب انفارمیشن بورڈ کی مدد سے پہلے ہی جاری ہے لہٰذا محکمہ اطلاعات کو بھی ڈیجیٹیل تشہیر کے لیے ہنرمندی اور تکنیکی معاونت کے لیے پی آئی ٹی بی سے منسلک کیا جائے۔

ڈیجیٹل میڈیا کے حوالے سے محکمہ اطلاعات کے قوانین سرے سے موجود ہی نہیں ہیں۔ (فوٹو: ڈی جی پی آر)

یاد رہے کہ اس سے پہلے صرف اخبارات اور ٹیلیویژن کو اشتہارات جاری کرنے کی پالیسی موجود ہے۔ جس میں ایک قانون کےتحت میڈیا کو حکومتی اشتہار جاری کیے جاتے ہیں۔
اس میٹنگ میں کمیٹی کو بتایا گیا کہ ’مالی سال 2023 اور 2024 میں ایک ایسے پروگرام کو بجٹ کا حصہ بنایا گیا جس میں انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کی ڈیجیٹل  کیپیسٹی بلڈنگ کیا جانا شامل تھا۔ اس پروگرام کا نام کیپیسٹی بلڈنگ آف اینٹائٹلز انڈر انفارمیشن اینڈ کلچر ڈیپارٹمنٹ تھرو ڈیجیٹائزیشن رکھا گیا ہے۔ اور اس پروگرام کے لیے 55 کروڑ روپے کی منظوری دی جائے۔‘
آخر میں کمیٹی نے بجٹ کی سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دیتے ہوئے اس پروگرام کے لیے 55 کروڑ روپے جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
وزیر اعلیٰ آفس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اردو نیوز کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’حکومت کو ڈیجیٹیل تشہیر کے معاملے میں شدید قانونی رکاوٹوں کا سامنا تھا۔ سوشل میڈیا پر مواد کی تیاری اور تشہیر کے لیے ٹیمیں تو رکھ لی گئی ہیں لیکن ان کے فنڈز کہاں سے جاری ہوں گے یہ ایک معمہ تھا اس لیے اب محکمہ اطلاعات میں ہی ڈیجیٹیل شعبے کے لیے علیحدہ بجٹ رکھ دیا گیا ہے۔‘
اس حوالے سے جب پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’ابھی یہ چیزیں ابتدائی مراحل میں ہیں بہت کچھ تبدیل ہو رہا ہے۔ جب حتمی پالیسی بن جائے گی تو میڈیا کو اس حوالے سے ضرور آگاہ کیا جائے گا۔‘

شیئر: