Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پنجاب کی 75 فیصد سرکاری گاڑیاں ٹیکس نادہندہ اور ڈیفالٹر

پنجاب کے حکومتی محکموں میں 25 ہزار سے زائد سرکاری گاڑیاں ایسی ہیں جو ٹوکن ٹیکس کے زمرے میں آتی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب میں ان دنوں ٹوکن ٹیکس ادا نہ کرنے والی گاڑیوں کے خلاف ایک مرتبہ پھر مہم زوروں پر ہے۔ اور صوبائی دارالحکومت لاہور سمیت بڑے شہروں میں ناکے لگا کر شہریوں کی نادہندہ گاڑیوں کو پکڑا جا رہا ہے۔
تاہم اُردو نیوز کو دستیاب دستاویزات کے مطابق پنجاب میں ٹوکن ٹیکس ڈیفالٹر گاڑیوں کا سب سے زیادہ تناسب خود سرکار کے زیر استعمال گاڑیوں کا ہے۔
سرکاری ریکارڈ کے مطابق پنجاب کے حکومتی محکموں میں 25 ہزار سے زائد گاڑیاں ایسی ہیں جو ٹوکن ٹیکس کے زمرے میں آتی ہیں۔ جن میں سے 17 ہزار 273 گاڑیاں اس وقت محکمہ ایکسائز کی ڈیفالٹر لسٹ میں شامل ہیں۔
محکمہ ایکسائز کی طرف سے ان تمام سرکاری محکموں میں بار بار خط لکھ کر اس طرف توجہ مبذول کروائی جا رہی ہے، تاہم ڈیفالٹر لسٹ ویسے ہی موجود ہے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن عدیل امجد نے اُردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’عام طور پر جو سرکاری گاڑیاں ڈیفالٹر لسٹ میں آتی ہیں وہ محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی اور ہیلتھ  ڈیپارٹمنٹ کی ہیں۔
محکمہ صحت میں بھی زیادہ تر گاڑیاں وہ ہیں جو ایمبولینس کے زمرے میں آتی ہیں۔ قانون یہ کہتا ہے کہ ایمبولینس کو ٹوکن ٹیکس کی معافی ہے، لیکن یہ معافی ہر سال ایکسائز سے لینی پڑتی ہے۔ تاہم اس حوالے  سے خیال نہیں رکھا جاتا اور ڈیفاٹ لسٹ بڑھتی یا کم ہوتی رہتی ہے۔‘
خیال رہے کہ پنجاب میں ایکسائز کے قانون کے مطابق ایمبولینسز، پارکس اینڈ ہارٹی کلچر کے ٹریکٹر اور سرکاری سکولوں کالجوں کی بسیں سالانہ ٹوکن ٹیکس سے مستثنی ہیں۔ باقی تمام محکموں کی ہر گاڑی ٹوکن ٹیکس دینے کی ذمہ دار ہے۔
اگرچہ پولیس سمیت کئی اداروں کی گاڑیوں کو انکم ٹیکس پر چھوٹ ہے البتہ ٹوکن ٹیکس ان کے ذمہ واجب الادا ہوتا ہے۔
عدیل امجد کا کہنا ہے کہ ’ڈیفالٹر لسٹوں سے متعلق تمام محکموں کے ساتھ سالانہ خط و کتابت سے ان کی توجہ مبذول کروائی جاتی ہے کہ وہ اپنے زیر استعمال گاڑیوں کے ٹوکن ٹیکس کلئیر کروائیں اور اگر ان کو کسی وجہ سے استثنی حاصل ہے تو وہ اس کو خود درخواست دے کر کلیم کریں۔
دوسری صورت میں ان کی گاڑیاں ڈیفالٹ لسٹ میں رہیں۔ اور اس حوالے سے اب سسٹم میں کافی بہتری لائی جا رہی ہے۔ بہت جلد یہ فہرست نیچے آ جائے گی۔ ‘ 

شیئر: