Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایئر ٹربیولنس کیسے ہوتی ہے اور فضائی مسافروں کے لیے کتنی خطرناک ہے؟

لندن سے سنگاپور جانے والی پرواز کو ایئر ٹربیولنس (غیر متوازن پرواز) کا سامنا کرنا پڑا جس کے باعث ایک مسافر ہلاک اور 30 زخمی ہو گئے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق منگل کو لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ سے اڑان بھرنے والی سنگاپور ایئرلائنز کی فلائٹ کو دوران پرواز فضا میں شدید جھٹکوں کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد طیارے کو بینکاک ایئرپورٹ پر ہنگامی لینڈنگ کرنی پڑی تھی۔
پرواز میں سوار 28  سالہ زفران ازمیر نے روئٹرز کو بتایا ’دوران پرواز طیارے کا رخ اوپر کی جانب ہوا اور طیارہ کافی دیر ہوا میں ڈولتا رہا جس کے بعد اچانک اس کا رخ زمین کی جانب ہو گیا۔‘
زفران کے مطابق ’ٹربیولنس کے دوران جن مسافروں نے سیٹ بیلٹ نہیں لگائی تھی وہ طیارے کی چھت سے جا ٹکرائے۔ کچھ لوگوں کا سر سامان کے کیبن پر جا لگا جس سے وہ زخمی ہوئے۔‘
ایئر ٹربیولنس کیا ہوتی ہے اور ان واقعات میں اضافے کی وجہ کیا ہے؟
ٹربیولنس کے لفظی مطلب کو سامنے رکھتے ہوئے کہا جائے تو جب کسی طیارے کو دوران سفر غیر متوازن پرواز کا سامنے ہو تو اسے ایئر ٹربیولنس کہا جاتا ہے۔
ٹربیولنس غیر متوازن طریقے سے چلنے والی ہوا ہوتی ہے جس میں اگر کوئی پرواز پھنس جائے تو طیارے کو جھٹکے لگتے ہیں اور پرواز ہوا میں ڈولنے لگتی ہے۔
ایئر ٹربیولینس طوفانوں، پہاڑوں اور تیز ہوا کے دھاروں (جیٹ سٹریمز) کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔


سنگاپور ایئرلائنز کی فلائٹ میں ٹربیولنس کے باعث ایک مسافر کی ہلاکت ہوئی۔ فوٹو: روئٹرز

جس طرح سمندر کی لہریں ساحل سمندر پر آتی ہیں، اسی طرح ہوا بھی پہاڑوں سے ٹکراتی ہے۔ جہاں ہوا آسانی سے پہاڑوں کے اوپر اور درمیان سے گزر جاتی ہے وہیں کچھ ہوا کی لہریں پہاڑوں کے آگے رکی رہتی ہیں اور ان کے پاس آسمان کی طرف جانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہوتا۔ یہ ہوا کی لہریں فضا میں غیرمتوازن صورتحال پیدا کرتی ہیں اور اگر طیارے ان میں سے گزریں تو انہیں ٹربیولنس کا سامنا ہوتا ہے۔
ٹربیولنس کی دوسری وجہ جیٹ سٹریمز کے ساتھ منسلک بے ترتیب ہوا بھی ہوسکتی ہے۔ جب طیارہ تیز رفتار ہواؤں کی سٹریم سے دور جاتا ہے تو کم رفتار والی ہوائیں تیز رفتار ہوا سے مل کر فضا میں تناؤ پیدا کر سکتی ہیں جس سے طیارے کو ٹربیولنس محسوس ہوسکتی ہے۔
ٹربیولینس کی تیسری وجہ طوفان یعنی تھنڈر سٹورمز بھی ہو سکتے ہیں۔ اگرچہ گرج چمک کے باعث پیدا ہونے والی صورتحال کو سمجھنا آسان ہے، لیکن محققین کی ایک نئی دریافت یہ ہے کہ طوفان دور دراز کے آسمانوں میں گہرے حالات پیدا کر سکتے ہیں۔ طوفانی بادلوں کی تیز نشوونما ہوا کو دور دھکیل دیتی ہے جو فضا میں لہریں پیدا کرتی ہیں۔
اکثر اوقات لوگ ٹربیولنس کو بادلوں میں گھرا کوئی طوفان ہی سمجھتے ہیں لیکن ٹربیولنس کی سب سے خطرناک قسم ’کلیئر ٹربیولنس‘ ہوتی ہے جو اس وقت پیش آتی ہے جب مطلع صاف ہو۔
کلیئر ٹربیولنس کو خطرناک اس لیے سمجھا جاتا ہے کیونکہ مطلع صاف ہونے کے باعث اس کی کوئی ظاہری علامت نہیں ہوتی اور اس کی پیشگوئی کرنا بھی مشکل ہوتا ہے جس وجہ سے پائلٹس کو اچانک اس کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
امریکہ کی فیڈریل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کے مطابق 2009 سے 2021 کے درمیان ایئر ٹربیولنس سے اب تک 30 مسافر اور 116 کریو ممبران متاثر ہو چکے ہیں۔
ایف اے اے کے مطابق دوران پرواز عملے اور مسافروں کے زخمی ہونے کی سب سے اہم وجہ ایئر ٹربیولنس  ہی ہے۔ 
ایئرٹربیولنس کے دوران طیارہ ڈولتا ہے جس کے باعث مسافروں کے زخمی ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں اور اگر کسی مسافر نے سیٹ بیلٹ نہیں لگائی تو سنگین حالات میں گہری چوٹیں بھی آسکتی ہیں جو کہ موت کا سبب بن سکتی ہیں۔
دنیا بھر میں ایک سال کے دوران اوسطاً 4 ارب مسافر فضائی سفر کرتے ہیں اور ایئر ٹربیولنس سے اموات کے واقعات بہت کم پیش آتے ہیں۔ اس سے قبل دسمبر 1997 میں یونائیٹڈ ایئر لائنز کی ٹوکیو سے ہونولولو جانے والی پرواز میں بھی ٹربیولنس ہوئی تھی جس سے ایک شخص ہلاک ہوا تھا۔


سنہ 1997 میں یونائیٹڈ ایئرلائنز کے طیارے بوئینگ 747 کو ٹربیولنس کا سامنا کرنا پڑا جس سے ایک مسافر ہلاک ہوا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

یونیورسٹی آف ریڈنگ کی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ پچھلی چار دہائیوں میں ایئر ٹربیولنس کے واقعات میں 55 فیصد اضافہ ہوا ہے اوراس کی وجہ  موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے اثرات ہیں۔

شیئر: