Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اقدام کا خیر مقدم

سعودی عرب نے کہا ہے کہ منصفانہ اور دیرپا امن کا حصول ممکن بنایا جائے۔ فوٹو: ایس پی اے
سعودی عرب نے کہا ہے کہ ناروے، سپین اور آئرلینڈ کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے ’مثبت‘ فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب نے کہا ہے کہ اس فیصلے کی تعریف کرتے ہیں ’جس سے بین الاقوامی اتفاق رائے کی تصدیق ہوتی ہے کہ فلسطینی عوام کو حق خودارادیت کا موروثی حق حاصل ہے۔‘
سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مملکت نے دیگر ممالک کو بھی جلد از جلد یہ مؤقف اختیار کرنے کا کہا ہے ’جو قابل اعتماد اور ناقابل واپسی راستے کی تلاش میں معاون ثابت ہوگا تاکہ منصفانہ اور دیرپا امن کا حصول ممکن بنایا جائے جو فلسطینی عوام کو ان کے حقوق دے۔‘
بدھ کو یورپی ممالک ناروے، آئر لینڈ اور سپین کے رہنماؤں نے کہا تھا کہ فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کر رہے ہیں۔
ناروے کے وزیراعظم یوناس گاہر نے کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کو ’تسلیم کیے بغیر مشرق وسطیٰ میں امن نہیں ہو سکتا۔‘
سپین کے وزیراعظم پیدرو سانشیز نے بھی اعلان کیا ہے کہ 28 مئی کو وزرا کی کونسل فلسطین کو بطور ایک آزاد ریاست تسلیم کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ’آئندہ منگل 28 مئی کو سپین کی کابینہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی منظوری دے گی۔‘
سپین کے وزیراعظم نے مزید کہا کہ اسرائیلی ہم منصب بنیامین نیتن یاہو غزہ کی پٹی میں ’تکلیف اور تباہی‘ کی پالیسی سے دو ریاستی حل کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

سپین، آئرلینڈ اور ناروے نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ فوٹو: روئٹرز

آئرلینڈ کے وزیراعظم سائیمن ہیرس نے بھی کہا ہے کہ سپین اور ناروے کے ساتھ مل کر یہ اقدام کرنے جا رہے ہیں جو ’آئرلینڈ اور فلسطین کے لیے ایک تاریخی اور اہم دن ہوگا۔‘
فلسطینی اتھارٹی اور حماس نے یورپی ممالک کی جانب سے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کے اس اقدام کا خیرمقدم کیا ہے۔
اردن نے بھی اس اقدام کو ’فلسطینی ریاست کی جانب ایک اہم اور ضروری قدم قرار دیا ہے۔‘
اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفادی نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ’ہم اس فیصلے کی قدر کرتے ہیں، یہ دو ریاستی حل کی جانب ایک اہم اور ضروری قدم ہے جو جولائی 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد اور خومختار فلسطینی ریاست کے قیام کی یقین دہانی کرواتا ہے۔‘
قطر کی وزارت خارجہ نے بھی اس اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ دو ریاستی حل کی حمایت میں ایک اہم قدم ہے۔‘
چھ رکنی خلیج تعاون کونسل نے یورپی ممالک کے اس اقدام کی حمایت میں بیان جاری کیا ہے۔
خلیج تعاون کونسل کے سیکریٹری جنرل جاسم محمد البدیوی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’دو ریاستی حل کے حصول کے لیے یہ ایک کلیدی اور سٹراٹیجک قدم ہے۔‘
اسلامی تعاون تنظیم نے یورپی ممالک کے اس فیصلے کو ’اہم تاریخی قدم‘ قرار دیا ہے۔

خلیج تعاون کونسل، او آئی سی اور دیگر نے یورپی ممالک کے فیصلے کو تاریخی قرار دیا ہے۔ فوٹو: روئٹرز

دوسری جانب اسرائیل نے رد عمل میں سپین، آئرلینڈ اور ناروے سے اپنے سفیروں کو واپس بلوا لیا ہے۔
وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے جاری بیان میں کہا ہے کہ ’آج میں آئرلینڈ اور ناروے کو واضح پیغام بھیج رہا ہوں، اسرائیل اس پر خاموش نہیں رہے گا۔ میں نے ڈبلن اور اوسلو سے اسرائیلی سفیر واپس بلوانے کے احکامات جاری کر دیے ہیں تاکہ مزید مشاورت یروشلم میں کی جائے۔‘

شیئر: