Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’’جاسٹا‘‘قانون دہشتگردی کو فروغ دیگا، پاکستان علما کونسل

لاہور (واس+نیوزڈیسک) پاکستان علماء کونسل نے واضح کیا ہے کہ جاسٹاقانون دہشتگردی اور انتہا پسندی کو فروغ دیگا۔ امریکی کانگریس نے ’’دہشتگردی کے سرپرستوں کے خلاف قانون انصاف ‘‘ جاری کرکے عالمی امن پر کاری ضرب لگائی ہے۔ یہ بیان اتوار کو لاہور میں کونسل کے قائدین کے اجلاس سے جاری کیا گیا۔ صدارت سربراہ اعلیٰ مولانا طاہر محمود اشرفی نے کی۔ پاکستان علماء کونسل نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ جاسٹا قانون کی کالعدمی کے حوالے سے اپنا کرداراد ا کرے۔ دوسری جانب امریکی کانگریس کے نمایاں ترین رہنماؤں نے اس قانون کے حوالے سے پسپائی شروع کردی۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ قانون جلد بازی میں منظور کیا گیا۔ امریکی رائے عامہ بنانے والوں نے توجہ دلائی کہ سعودی عرب کے ساتھ شراکت امریکہ کے قومی مفاد میں ہے۔ الحیاۃ اخبار کی رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ جاسٹا قانون کو عمل درآمد کے حوالے سے بڑی قانونی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس کے خلاف شدید تنقید اور غضبناک ردعمل کا سلسلہ بیرونی دنیا ہی نہیں خود امریکہ کے اندر بھی جاری و ساری ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے کانگریس کے ارکان کو مذکورہ قانون کی منظوری پر پرائمری اسکولوں کے بچوں سے تعبیر کیا۔ امریکی ماہر قانون نے توقع ظاہر کی ہے کہ جاستا قانون کے مسائل برسہا برس چلیں گے اور عدالتوں کے مرہون منت بن جائیں گے جبکہ گیارہ ستمبر کے طیارہ حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ کو دہشتگردی کی سرپرستی کے الزام کے دائرے میں آنے والی حکومتوں پر مقدمہ چلانے کے سلسلے میں بڑی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑیگا۔ یہ الگ بات ہے کہ جاسٹاقانون گیارہ ستمبر کے طیارہ حملوں کو اپنا موضوع بنائے ہوئے ہے تاہم یہ دیگر مسائل اور ریاستوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔ ان میں ایران سرفہرست ہوگا جس کے خلاف 46ارب ڈالر معاوضوں کے مقدمات عدالتوں میں چل رہے ہیں۔ ایران کے خلاف 30سے زیادہ مقدمات زیر سماعت ہیں۔ الشر ق الاوسط کی رپورٹ میں توجہ دلائی گئی ہے کہ سعودی عرب جاسٹا قانون سے نمٹنے کیلئے سفارتی ، مالی اور سلامتی اقدامات کرسکتا ہے۔ سعودی عرب سفارتی نمائندگی کا درجہ گھٹا سکتا ہے۔ امریکہ سے اپنے اربوں ڈالر نکال سکتا ہے۔ اپنے خلیجی حلیفو ںکو مختلف شعبوں میں امریکہ کے ساتھ تعاون محدود کرنے پر آمادہ کرسکتا ہے۔ مثال کے طور پر دہشتگردی کے خلاف جنگ، سرمایہ کاری اور خطے کے اہم اڈوں تک رسائی کے سلسلے میں امریکہ کے ساتھ تعاون محدود کراسکتا ہے۔

شیئر: