Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

60برس،50ہزار نغمے، گنیز بُک میں نام، عندلیبِ ہند، لتا

 1949 میں”محل “کے گانے سے لتا فلمی دنیا میں شناخت بنائی
نمائندہ اردو نیوز۔نئی دہلی 
60برس سے اپنی سحر انگیز آواز کے ذریعہ 20 سے زائد زبانوں میں50ہزار سے بھی زیادہ نغموں کو اپنی آواز دے کر گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں نام درج کرانے والی عندلیبِ ہند، لتا منگیشکر کا اصل نام ہیما ہری کدر ہے۔ وہ آج بھی موسیقی کے شائقین کے دلوں پر راج کررہی ہیں۔ اندور میں 28 ستمبر 1929 کو پیدا ہونے والی لتا منگیشکر کے والد دینا ناتھ منگیشکر مراٹھی اسٹیج سے وابستہ تھے۔ 5سال کی عمر میں لتا نے اپنے والد کے ساتھ ڈراموں میں کام کرنا شروع کیا اور ساتھ ہی اپنے والد سے موسیقی کی تعلیم بھی حاصل کرنے لگیں۔ 1942 میں 13 برس کی عمر میں لتا کے سر سے باپ کا سایہ اٹھ گیا اور خاندان کی ذمہ داری لتا منگیشکر کے کاندھوںپر آگئی۔ اس کے بعد ان کا پورا خاندان ممبئی آگیا۔لتا نے گھر والوں کی مالی ذمہ داری اٹھانے کے لئے فلموں میں کام شروع کردیا۔ 1945 میں لتا کی ملاقات موسیقار غلام حیدر سے ہوئی۔ غلام حیدر لتا کے گانے کے انداز سے کافی متاثرتھے۔ انہوںنے فلم ڈائریکٹر ایس مکھرجی سے کہا کہ وہ لتا کو اپنی فلم شہید میں گانے کا موقع دیں مگر ایس مکھرجی کو لتا کی آواز پسند نہیں آئی اور انہوں نے انکار کردیا، اس بات پرغلام حیدر کافی برہم ہوئے اور انہوں نے کہاکہ یہ لڑکی آگے چل کر اتنی شہرت کمائے گی کہ بڑے بڑے ہدایت کار اس سے اپنی فلموں میں گاناگانے کی گزارش کریں گے۔
1949 میں فلم محل کے گانے سے لتا فلمی دنیا میں اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوگئیں۔ اس کے بعد راج کپور کی” برسات“ میں” جیا بے قرار ہے ، ہوا میں اڑتا جائے“ جیسے گانے گاکر وہ ایک کامیاب پلے بیک سنگر بن گئیں۔ سری رام چندر کی موسیقی میں لتا نے ایک پروگرام میںغیر فلمی گیت ” اے میرے وطن کے لوگوں“ گایاتواس وقت کے وزیراعظم جواہر لعل نہرو کی آنکھوں سے آنسو چھلک پڑے۔
لتا کی سریلی آ واز سے نوشاد کی موسیقی میں چار چاند لگ جاتے تھے۔ موسیقار نوشاد لتا کی آواز کے اس قدر دیوانے تھے کہ وہ اپنی ہر فلم کے لئے لتا کو ہی منتخب کیا کرتے تھے۔ 1960 کی فلم مغل اعظم کے مشہور نغمے ” موہے پنگھٹ پہ نند لال “جیسے گیت کی ریکارڈنگ کے دوران نوشاد نے لتا سے کہا تھا کہ میں نے یہ نغمہ صرف تمہارے لئے ہی لکھاہے اس گیت کو کوئی اور نہیں گا سکتا ۔
ہندی سینماکے شومین کہلانے والے راج کپور کو ہمیشہ اپنی فلموں کے لئے لتا منگیشکر کی آواز کی ضرورت رہتی تھی۔ 60کی دہائی میں لتا منگیشکر پس پردہ گلوکاری کی ملکہ کہلائی جانے لگیں۔ 1969 میں لکشمی کانت پیارے لال کی موسیقی سے سجے لتا منگیشکر نے فلم انتقام کا گانا گاکر یہ ثابت کردیا کہ وہ آشا بھونسلے کی طرح ہر دھن پر گاسکتی ہیں۔ 
90 کی دہائی تک آتے آتے لتا کچھ چنیدہ فلموں کےلئے ہی گانے گانے لگیں۔ 1990 میں اپنے بینر کی فلم لیکن کے لئے لتا نے یارا سیلی سیلی گانا گایا حالانکہ یہ فلم کامیاب نہیں ہوپائی لیکن یہ گانا آج بھی لتا کے بہترین گانوں میں شمار ہوتا ہے۔ لتا کو4 مرتبہ فلم فیئر ایوارڈدیا گیا۔ لتا کو ان کے گائے نغموں کے لئے 1972 میں فلم پریچے ، 1975 میں کورا کاغذ او ر 1990 میں فلم لیکن کےلئے نیشنل ایوارڈ سے نوازا گیا۔ انہیں 1989 میں دادا صاحب پھالکے ایوارڈ، 1999 میں پدم بھوشن ، 2001 میں بھارت رتن جیسے کئی اعزازت سے نوازا گیا۔ 
 
 
 
 
 

شیئر: