Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈر 19 کی بدترین شکست، پی سی بی خواب غفلت سے بیدار ہو

 
  لاہور:کرکٹ ماہرین کا کہنا ہے کہ ملائیشیا میں کھیلے جا نے والے انڈر 19ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ میں10 دن کے دوران پاکستانی ٹیم کو افغانستان کے ہاتھوں نہ صرف2مرتبہ بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔شکست کے بعد پاکستان کر کٹ کے حلقوں میں یہ سوالات اٹھنے لگے ہیں کہ بلند و بانگ دعوے کرنے والا کر کٹ بورڈ جو پاکستان سپر لیگ اور آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کی کامیابی پر خوشی سے پھولے نہیں سما رہا اس کے پاس مستقبل کے لئے کیا حکمت عملی ہے؟ ماہرین کا مزید کہنا تھا کہ جس کرکٹ بورڈ کے فرسٹ کلاس کر کٹ کلینڈر کا کچھ پتہ نہ ہو کہ کون سا ٹورنامنٹ کب اور کیسے منعقد ہونا ہے، ملک کا سب سے بڑا فرسٹ کلاس ٹورنامنٹ قائد اعظم ٹرافی اسپانسرشپ کیلئے کھیلا جا رہا ہو، وہاں کر کٹ کے مستقبل پر ویسے ہی سوالات اٹھنے لگتے ہیں۔پاکستان انڈر 19کی شکست پر سابق ٹیسٹ کرکٹرز نے پی سی بی سے مطالبہ کیا ہے کہ جونیئر سطح پر بہتر مستقبل کومد نظر رکھتے ہو ئے سنجیدہ اور ملک کے بہترین کرکٹرز کی خدمات حاصل کی جائیں۔سابق ٹیسٹ کپتان اور1992 ورلڈ کپ کی فاتح ٹیم کے وکٹ کیپر معین خان کے بڑے بھائی سابق ٹیسٹ کرکٹر ندیم خان انڈر19ٹیم کے ساتھ بطور منیجر گئے، ٹیم کا ڈسپلن اپنی جگہ البتہ ٹیم کے کوچ منصور رانا کیساتھ ندیم خان نے کھلاڑیوں کو کھیل کے حوالے سے نہ صرف مفید مشورے دئیے بلکہ افغانستان کے خلاف پہلے میچ میں شکست کے بعد حسان خان کی قیادت میں کھیلنے والی ٹیم کا حوصلہ بڑھایا اور ٹیم نے مسلسل3 میچ جیت کر فائنل تک رسائی حاصل کی۔ندیم خان نے ٹیم سلیکشن پر حقائق بیان کرتے ہوئے کہا کہ5 اوپنرز اسکواڈ میں شامل کئے گئے۔ ادھر اصل حقیقت یہ ہے کہ ٹورنامنٹ کے 5 میچوں میں محمد عارف کیساتھ حماد خان ، محسن خان اور عمیر یوسف سے اننگز کا آغاز کروایا گیا، بیٹنگ آرڈر ہر میچ میں بدلتا رہا، ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ 250رنز بنانے والے محمد طہٰ کے بارے میں ٹیم مینجمنٹ کی معلومات یہ تھیں کہ وہ پہلے 3 میچو ں میں 3مختلف نمبروں پر کھیلے ۔سلیکشن کمیٹی نے انڈر19ورلڈ کپ کیلئے اب پھر ٹرائل کے نام پر سلیکشن سے مذاق کر نے کا منصوبہ بنایا ہے۔ کرکٹ ماہرین نے کہا کہ اس ساری صورتحال میں پی سی بی خاموش تماشائی بنا ہوا ہے اور شاید وہ ورلڈ کپ کے بعد غفلت کی نیند سے بیدار ہوگا۔سابق ٹیسٹ کر کٹر باسط علی جونیئر سلیکشن کمیٹی کے سربراہ ہیں ،ان کی سلیکشن پر سنجیدہ نوعیت کے تحفظات ہیں لیکن پی سی بی نے انھیں عارضی طور پر خواتین ٹیم کی سلیکشن کا بھی چارج دے رکھا ہے۔جونیئر سلیکشن کمیٹی نے ایک سال میں صرف تنخواہ لی، ڈومیسٹک سطح پر پی سی بی کے خزانے سے ڈیلی الاونس کے نام پر رقم لی جب ٹیم بنانے کی باری آئی تو ٹرائلز کے لئے 40سے 50کھلاڑیوں کا رش لگا لیا۔سوال یہ ہے کہ جونیئر سلیکشن کمیٹی جب ڈومیسٹک انڈر19کے میچ دیکھ رہی تھی تو پھر ٹرائلز کا ڈرامہ کس کو خوش کر نے کے لئے کیا؟لیکن اگر ایسا نہ ہو گا تو پھر پسندیدہ کھلاڑی کیسے ٹیم میں شامل ہوں گے۔
 

شیئر: