Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ویٹو سے اقوام عالم کی آرزوئیں چکناچور

حسن ناصر الظاہری۔ المدینہ
اقوام متحدہ کے اکثر ممبران کو یقین ہے کہ 15ارکان پر مشتمل سلامتی کونسل بین الاقوامی برداری کی نمائندہ نہیں۔اس نمائندگی میں انصاف نہیں۔سلامتی کونسل پر بڑے صنعتی ممالک چھائے ہوئے ہیں۔ گزشتہ برسوں کے دوران سلامتی کونسل میں اصلاحات کے موضوع پر کافی بحث مباحثے ہوئے ہیں لیکن ابھی تک بڑے صنعتی ممالک کے تسلط کو کنٹرول کرنے والا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ ہمیں اچھی طرح سے معلوم ہے کہ معاملہ کافی پیچیدہ ہے ۔ یہ کمزور اکثریت اور چھائی ہوئی اقلیت کے درمیان تقسیم کا دائرہ وسیع کرنے کا باعث بن رہا ہے۔ مطلوبہ اصلاحات یکے بعد دیگرے اقوام متحدہ کے سربراہوں کے خوابو ںکا ایک حصہ تھیں۔یوٹینٹ سے لیکر عصمت عبدالمجید، کوفی عنان، بین کیمون بلکہ ان سے قبل کورٹ والڈہائیم سمیت ہر ایک نے اصلاحات کے خواب دیکھے تھے۔ ویٹو اُن کے خواب چکنا چور کرتا رہا۔ کوفی عنان زیادہ پُرامید سربراہ ثابت ہوئے تھے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا سیکریٹری جنرل بننے پر اپنے خطاب میں توجہ دلائی تھی کہ اقوام متحدہ کے تمام اداروں کو جامع اصلاحات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کی ضرورت پر بھی زور دیا تھا۔ توجہ دلائی تھی کہ 1945ءسے سرد خانے میں پڑے ہوئے چیلنجوں سے نمٹنا ہوگا۔
منظر نامہ یہ ہے کہ مشرقی اور مغربی دونوں کیمپ سلامتی کونسل سے جاری ہونے والے فیصلوں پر حاوی ہیں۔ جو قرارداد جس کیمپ کے مفاد سے ہم آہنگ نہیں ہوتی وہ اُسے اِسکے باوجود ویٹو کردیتا ہے کہ اکثریت اسکی حمایت کرچکی ہوتی ہے۔ روسیوں نے شامی شہریوں کے خلاف شامی نظام حکومت کی جانب سے چھیڑی جانے والی جنگ بند کرانے والی تمام قراردادوں کو معطل کرنے میں حصہ لیا۔5مواقع ایسے آئے جب انسانیت نواز امداد کی ترسیل، محفوظ علاقوں کے قیام اور بشار الاسد پر پابندیاں عائد کرنے نیز شامی معاملہ فوجداری کی عالمی عدالت کے حوالے کرنے کی بات ہوئی۔ روس نے اسے چیلنج کردیا۔ جہاں تک امریکہ کا تعلق ہے تو وہ مجموعی طور پر اسرائیل کےخلاف منظور کی جانے والی مذمت کی 32قراردادوں کو ویٹو کئے ہوئے ہے۔
جہاں تک دیگر ارکان کا تعلق ہے تو وہ غیر موثر ہیں۔ انکی حاضری کے کوئی معنیٰ نہیں۔ یہ لوگ ویٹو پاور کے مالک نہیں۔ انکے پاس بیان بازی کے سوا کوئی اور اختیار نہیں۔ یہ کیسی اقوام متحدہ ہے جو حق تلفی کے آگے سرتسلیم خم کئے ہوئے ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: