Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اولمپکس 2018ءکیلئے جنوبی کوریا کی شمالی کوریا کو پیشکش

 
سیول:جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کو پیونگ چینگ میں منعقدہ2018 ءکے سرمائی اولمپکس میں ممکنہ شرکت پر تبادلہ خیال کےلئے 9 جنوری کو اعلیٰ سطحی مذاکرات کی پیشکش کی ہے۔جنوبی کوریا کی جانب سے یہ پیشکش شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ ان کی جانب سے دئیے جانے والے بیان کے بعد سامنے آئی۔ شمالی کوریا کے رہنما نے کچھ عرصہ قبل کہا تھا کہ وہ جنوبی کوریا کے شہر پیونگ چینگ میں منعقد ہونے والے سرمائی اولمپکس میں شرکت کےلئے اپنی ٹیم بھیجنے پر غور کر رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو اس امکان پر تبادلہ خیال کرنے کےلئے فوری طور پر ملاقات کرنے کی ضرورت ہے۔دوسری جانب جنوبی کوریا کے صدر مون کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ وہ اس موقع کو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے تناظر میں دیکھتے ہیں۔صدرنے منگل کو کابینہ اجلاس میںیہ بھی کہا کہ شمالی کوریا کا جوہری پروگرام کسی بھی کھیل کی بات چیت کا پس منظر ہو گا۔شمالی اور جنوبی کوریا کے تعلقات کی بہتری شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کو حل کرنے سے الگ نہیں لہذا شمالی کوریا کی وزارتِ خارجہ کو اس بارے میں اتحادیوں اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔ہمیں امید ہے کہ شمالی اور جنوبی کوریا آمنے سامنے بیٹھ کر پیونگ چینگ میں منعقد ہونے والے سرمائی اولمپکس میں شمالی کوریا کے وفد کی شرکت کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے حوالے سے بات چیت کر سکتے ہیں۔ شمالی کوریا نے ابھی اس حوالے سے کوئی جواب نہیں دیا۔جنوبی کوریا کے صدر نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کے وزراءشمالی کوریا کے وفد کی مذاکرات میں شمولیت کو یقینی بنائیں۔شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ ان نے نئے سال کے موقع پر کی جانے والی تقریر میں یہ کہہ کر کہ وہ ہمسائیوں کے ساتھ مذاکرات کےلئے تیار ہیں سب کو حیران کر دیا تھا۔ رواں سال شمالی اور جنوبی کوریا کےلئے نہایت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ شمالی کوریا اپنے قیام کی 70 ویں سالگرہ منا رہا ہے جبکہ جنوبی کوریا سرمائی اولمپکس کی میزبانی کر رہا ہے۔کِم جونگ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں شمالی اور جنوبی کوریا کے منجمند تعلقات کو پگھلانا چاہیے۔

شیئر: