Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

#بچوں سے زیادتی کے مجرموں کو سزا

زینب اغوا اور قتل کے علاوہ بھی چند دنوں میں بچوں کے ساتھ زیادتی اور قتل کی کئی وارداتیں پاکستانی اخبارات کی زینت بننے کے بعد زیادتی کے مجرموں کو سزا دینے کے مطالبات زور پکڑ گئے۔
منیر احمد ٹویٹ کرتے ہیں: پچھلے سال اس قسم کے واقعات 17فیصد کم رہے لیکن اسکے باوجود سوال یہ ہے کہ آخر ایسے واقعات کیوں ہوتے ہیں اور قاتل پکڑے کیوں نہیں جاتے۔ 
گل وارسک کا ٹویٹ تھا: روزانہ کم سے کم 11بچوں کے ساتھ زیادتیاں کی جاتی ہیں جبکہ صرف 2016ءمیں 100افراد کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا ۔
احمد گل لکھتے ہیں: زیادتی کرنے والوں اور قاتلوں کو پھانسی دی جائے او رانہیں سنگسار کیا جانا چاہئے تا کہ پھر کوئی ایسی حرکت نہ کرسکے۔ 
طاہر نقوی نے کہا: بچے ہمارا اثاثہ ہیں اور ہم انہیں کس طرح پروان چڑھاتے ہیں اسی پر ملک کے مستقبل کا دارومدار ہے لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہم قوم کی حیثیت سے بری طرح ناکام ہیں۔
فریدہ منال کا ٹویٹ ہے : ملک اور معاشرے میں ہر ایک کی حفاظت کےلئے ضروری ہے کہ ایسے درندوں اور وحشیوں سے معاشرے کو پاک کردیا جائے۔
فاطمہ لکھتی ہیں: اس واقعہ سے قبل 8سالہ ملیحہ شیخوپورہ کے فاروق آباد کے علاقے سے اس وقت اغوا کر لی گئی تھی جب وہ اپنی نانی کے ہاں جا رہی تھی ۔ زیادتی کے بعد اسے گلا گھونٹ کر ہلاک کیا گیا تھا۔ اس کی نعش ایک بوری میں بند کر کے کچرے کے ڈھیر پر پھینکی گئی تھی۔ 
لیلیٰ نقوی نے ٹویٹ کیا: ننھی پری زینب کےلئے اپنی آواز اٹھائیں ۔ زیادتی کرنے والوں کو بخشا نہ جائے۔ 
شاہ جی کہتے ہیں : انسانیت پر سے اعتبار اٹھتا جا رہا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر:

متعلقہ خبریں