Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکیزگی!ایک لڑکی کا زیور،جومیں نے اختیار کیا تو!

میرے نقاب کا سفر بابا کے کہنے پر شروع ہوا، ماما کی سختی سے مضبوط ہوا لیکن اب یہ صرف اور صرف میرا ہے اورمیری ذات کے گرد گھومتا ہے، عزت ، شرم و حیا، عفت و عصمت اور کردار میں پاکیزگی کے عوض دنیا سے صلے میں کچھ نہیں چاہیئے
ایمنہ صدیقہ ۔ ملتان
میرا بچپن بہت شوخی بھرا گزرا ، شرارتیںاسکول سے واپسی پر شروع ہوتیں اور صبح اسکول جانے تک جاری رہتیں،لیکن اسکول میں بہت شریف سی بچی کے نام سے جانی جاتی جسے سن کر اکثر ماما کو یقین ہی نہیں آتاتھا ، گلیوں کی سیر کرنا ، دکانوں کو دیکھنا، لوگوں کو دیکھنا اور انکے کاموں کے نت نئے انداز دیکھنا میرے پسندیدہ مشاغل تھے۔بابا نے کبھی میرے باہر گھومنے پر پابندی نہیں لگائی تھی، ہاں میری ماما اس معاملے میںبہت سخت تھیں وہ مجھے بہت زیادہ ٹوکتیںاور بعض اوقات میری چھترول بھی کر دیتیں۔بابا نوکری کے سلسلے میں ملتان شفٹ ہوئے، چار وناچار ہمیں بھی انکے ساتھ آنا پڑا۔ملتان ایک بڑا شہر، رنگینیوں سے بھر پور ،رات کے وقت تو اسکا سماں قابل دید ہوتا۔میں نے ایک دو مہینے تو ملتان کی گلیوں کی خوب خاک چھانی۔میرے بابا کو میری یہ عادت اب بری لگنے لگی چنانچہ انہوں نے فرمان صادر کیا کہ کل سے جب میں اسکول جاﺅںتو نقاب پہن کر جاﺅ ں ،ماما جو کافی سخت مزاج ہیں۔انہوں نے کہا کہ ابھی نہیں ابھی یہ چھوٹی ہے اور واقعی ابھی میں صرف 12برس کی اور ششم کلاس کی طالبہ تھی۔اس وقت مجھے عجیب تو لگا کہ پتا نہیں ماما کیوں منع کر رہی ہیںلیکن وہ جانتی تھی کسی بھی لڑکی کو ایک نقاب کیساتھ کن مسائل کا سامنا کرنا پڑتاہے۔                      
بچپن کی شوخی اوربڑے میاں بننے کے شوق کے آگے ماما کی ایک نہ چلی اور میں بڑے دھڑلے سے چادر اوڑھ کر نقاب پہن کر اسکول گئی۔خوشی خوشی سب کو بتایا کہ میں اب سے نقاب پہنا کرونگی ۔گھر آئی تو پتہ چلا کہ اس نقاب کی وجہ سے میرا باہر نکلنا بالکل بند کر دیا گیاہے۔اب ٹیوشن جانا ہو،اسکول جانا ہو، ہر جگہ جانے سے پہلے مجھے ےاد دلایا جاتا کہ نقاب اوڑھ کرباہر نکلنا ہے۔اب مجھے اسکی پابندی سے کوفت ہونے لگی، لیکن ماما ، بابا کی سختی اور رعب و دبدبہ ایسا تھاکہ نقاب چھوڑنے کے خیال سے بھی گھبراجاتی۔جیسے ہی نہم جماعت میں قدم رکھاپتہ چلا کہ نہم جماعت کو میل اساتذہ پڑھانے آتے ہیں ،ماما سے مشورہ لیا کہ” وہ تو روحانی باپ ہیں ان سے کیا پردہ؟“بڑی سختی سے جواب ملا ”نہیںان سے بھی اتنا ہی پردہ ہے جتنا کسی بھی غیر محرم سے“۔ اب ان کے سامنے بھی نقاب کر کے بیٹھتی، یہ اور بھی مشکل تھااکثر جماعت کی لڑکیاں مذاق اڑاتیں کہ” تمہیں گرمی نہیں لگتی،تمہارا سانس نہیں بند ہوتا“ وغیرہ وغیرہ۔ لیکن یہ سب باتیں برداشت کرنے کی عادت سی ہوگئی تھی، اب نقاب پہننا بہت اچھا لگنے لگا۔ 
دن گزر تے گئے میں اسکول سے کالج آگئی تو عبایا پہننا شروع کیا، کلاسز میں اساتذہ میل ہوتے تو عبایا اتارے بغیر ہی کلاس لیتی۔پہلے تو میم صاحبہ نے روکا لیکن میں نے عبایا اتارنے سے صاف انکار کر دیا، پھر پرنسپل صاحبہ نے از خود نو ٹس لیا اور کہا کہ بیٹا اسکارف میں بیٹھ کر کلاس لے لیا کرو لیکن عبایا مت پہنا کرو۔بہت شرمندگی ہوئی کہ واقعی ایک مسلم ملک ،مسلم معاشرہ اورمسلمان لوگ میرے اس عبایا پہننے پر اعتراض کریں تو غیرمسلم معاشرے سے کیا توقع رکھی جائے؟اب تو میں بھی اپنی ضد پر اتر آئی اور عبایا اتارنے سے صاف انکار کر دیا، بس پھر پرنسپل صاحبہ کو بھی ہتھیار ڈالنے پڑے۔
جب یونیورسٹی میں داخلہ لیا تو اپنے نقاب کو مکمل طور پر شرعی کیا۔یہ تھا میرے نقاب کا سفر جو بابا کے کہنے پر شروع ہوا،ماما کی سختی سے مضبوط ہوا۔لیکن اب یہ صرف اور صرف میرا ہے اور میری ذات کے گرد گھومتا ہے ، اس نے مجھے ایک پارسا اور پاکباز بھی بنانا ہے اور اسی کے ہاتھوں میں گناہ گار بھی بن سکتی ہوں ۔کہیں پڑھا تھا کہ جب کردار پہ بات آجائے تو صفائی دینی پڑتی ہے،لیکن میں کہتی ہوں جب کردار پہ بات آجائے تو پھر بات ہی ختم ہو جاتی ہے۔
دوسری اہم بات ہے ایک لڑکی کا سب سے قیمتی زیور اسکی عزت ہے۔ اسکی شرم وحیا ہے۔ اسکی عفت و عصمت ہے اور اسکا کردار ہے۔ ان سب چیزوں میں مشترک صرف ایک بات ہے جو ہے ”پاکیزگی“ اب اگر کوئی لڑکی جو بغیر پردے میں ہو اور وہ یہ کہے کہ اس میں یہ سب موجود ہیں ، وہ ایک پاکیزہ ترین لڑکی ہے ،توکوئی کیوں مانے گا۔دنیا کے پاس تو بہت سے ایسے جواب ہوں گے جو کبھی آپ کے وہم و گمان میں بھی نہ ہوں ۔عزت،شرم و حیا،عفت و عصمت اور کردار میں پاکیزگی کے عوض دنیا سے صلے میں کچھ چاہئے ہی نہیں۔ یہ سب تو صرف اس خداوند رب تعالیٰ کی ذات کیلئے ہے۔ اس رب تعالیٰ نے یہ سب احکامات مخصوص خواتین کیلئے بیان کئے۔اس میں ہر عام عورت تو نہیں آسکتی نا،کیونکہ مخصوص خواتین میںنبی کی بیویوں،بیٹیوں اور مسلمان عورتوں کو مخاطب کر کے کہا گیاہے جبکہ سب سے زیادہ شرم وحیا ،عفت و عصمت اور پاکیزہ کردار کی حامل یہ خواتین تھیں:                    
اے نبی ! اپنی بیویوں ،صاحبزادیوں اور مسلمان عورتوں سے کہہ دو کہ جب وہ گھروں سے نکلا کریں تواپنے اوپر چادریں اوڑھ لیا کریں،اس سے بہت جلد انکی شناخت ہو جایا کرے گی پھر وہ ستائی نہیں جائیں گی (سورة النور)                              
مسلمان عورتوں سے کہو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں،اپنی عصمت کی حفاظت کریں،اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں،اپنی آرائش کا کسی کے سامنے اظہار نہ کریں سوائے اپنے محرم رشتہ داروں کے(سورة النور)                               
اب یہ فیصلہ آپ کے ماں، باپ کو کرنا ہے کہ وہ کتنی سختی کے ساتھ آپ کو اس ذلت آمیز معاشرے کی برائیوںسے بچاکر رکھتے ہیںاور اگر آپ کے گھر والوں نے یہ فرض انجام نہیں دیا تو آپکو بھی اللہ نے عقل دی، شعور دیا، سوچنے سمجھنے کی صلاحیت دی اور پھرسب سے بڑھ کر اختیار بھی آپکو دیا کہ میرے پاس جب آﺅ گی تو کیا لاﺅ گی؟کیا جواب دوگی ان احکامات کا؟
٭٭٭٭٭٭٭٭  

شیئر: