Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

#راﺅ _ انوار

نقیب اللہ محسود کو جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک کرنےوالی ٹیم کے سربراہ راﺅ انوار جمعہ کو سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہوئے۔ سارا دن ہی لوگ اس پر ٹویٹ کرتے رہے اور یہ جمعہ کو ٹرینڈ بن گیا۔
ایک صاحب نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے پر ٹویٹ کیا: اسے دبئی میں دیکھا گیا ہے۔ اسکے بچے دبئی برٹش اسکول میں پڑھتے ہیں۔ اسکا بیٹا لمبر غینی چلاتا ہے۔ آپ کہیں گے یہ مجھے کیسے معلوم ہوا تو میں آپ کو بتاﺅں کہ وہ میری ہی بلڈنگ میں رہتا ہے۔ میرے کزنز اسی اسکول میں پڑھتے ہیں جہاں راﺅ انوار کے بچے پڑھتے ہیں۔ میری بہن نے اسے آس پاس گھومتے دیکھا ہے۔
مرتضیٰ علیشاہ کا ٹویٹ تھا: سپریم کورٹ سے راﺅ انوار کو حفاظتی ضمانت مل گئی۔ انکاﺅنٹر اسپیشلسٹ کیساتھ اسکی مرضی کے مطابق خصوصی سلوک کیا گیا۔
امبر رحیم شمسی لکھتی ہیں :حسین حقانی کے ریڈ وارنٹ جاری کئے گئے جبکہ راﺅ انوار کے ساتھ خصوصی سلوک کیا گیا۔ کیا یہ تضاد نہیں؟
انعام اللہ خٹک کا ٹویٹ ہے: آئی ایس آئی، آئی بی اور ایم آئی کو راﺅ انوار کی گرفتاری کیلئے سندھ پولیس سے تعاون کرنا چاہئے۔
مہرین سبطین ٹویٹ کرتی ہیں: اگر آپ کو راﺅ انوار کو گرفتار کرنا ہے تو پاکستان بھر میں زرداری کی رہائش پر چھاپے مارنا ہونگے۔
ندا کرمانی لکھتی ہیں: دم توڑتے ہوئے نظام پر نزیہہ علی اور فہیم زمان کی رپوٹ پڑھی جس سے معلوم ہوتا ہے کہ آخر راﺅ انوار جیسے ”انکاﺅنٹر اسپیشلسٹ“ کیسے پیدا ہوتے ہیں۔
علیشہ نعیم ٹویٹ کرتی ہیں کہ ایک پولیس افسر نے انکشاف کیا ہے کہ راﺅ ملیر میں اپنے دفتر سے کئی بلین روپے کی مجرمانہ سلطنت چلا رہا تھا۔
علیشہ ٹویٹ کرتی ہیں : راﺅ انوار کی گرفتاری کیلئے سپریم کورٹ تک ایک او رلانگ مارچ کرنا ہوگا۔ اگرہم ایسا مارچ سیاستدانوں اور ججز کیلئے کرسکتے ہیں تو کیوں نہ اپنے حقوق کیلئے ایسا کریں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر:

متعلقہ خبریں