Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

#حق_کی_آواز_روک_لو

سپریم کورٹ کی جانب سے نواز شریف ، مریم نواز اور دیگر لیگی رہنماؤں کی عدلیہ مخالف تقاریر کی نشریات پر عبوری پابندی کے خلاف ٹویٹر صارفین سراپا احتجاج ہیں اور اس فیصلے پر کڑی تنقید کرتے نظر آرہے ہیں۔
عامر علی اعوان نے ٹوئٹ کیا : نواز شریف اور مریم نواز کی تقاریر پر پابندی دراصل آزادی اظہار کی خلاف ورزی ہے۔
ذیشان ملک نے ٹویٹ کیا : اس طرح کے فیصلوں سے ملک میں انتشار پیدا ہو گا اور ایسے متعصبانہ اور غیر منصفانہ فیصلہ کو قبول نہیں کیا جائے گا۔
ساجد شاد نے کہا : جمہوری معاشرے میں آزادی اظہار ہر شہری کا بنیادی حق ہے۔ یہ ہمارے ہاں کیسی جمہوریت ہے؟
محمد اشفاق کا کہنا ہے : جب کبھی کسی آواز کو دبایا جاتا ہے تو وہ پہلے سے زیادہ شدت اور جذبے کے ساتھ سامنے آتی ہے۔ عدلیہ نواز شریف کی آواز کو جتنا دبائے گی وہ اس قدر ہی زیادہ مؤثر طریقے سے اس نا انصافی کے خلاف سامنے آئے گی۔
اقصیٰ راجا نے ٹویٹ کیا : پاکستانی عوام اس طرح کے متعصبانہ فیصلے اور ہتھکنڈوں کو سمجھ چکے ہیں۔ عوام تک پیغام پہنچ چکا ہے اور اب سچ زیادہ عرصے تک چھپا نہیں رہے گا۔
حمزہ رضوان نے ٹویٹ کیا : نواز شریف اور مریم نواز پاکستان کے کروڑوں افراد کی آواز ہیں اور انکا نکتہ نظر کروڑوں افراد کا نقطہ نظر ہے۔ سپریم کورٹ کروڑوں افراد کی آواز پر کیسے پابندی لگائے گی؟
فروہ چیمہ کا کہنا ہے : ہر گزرتے دن کے ساتھ نواز شریف کے مخالفین نئے طریقوں سے ان کی راہ میں روڑے اٹکانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن اب وقت بدل گیا ہے اور عوام تک سچائی کو پہنچنے سے روکا نہیں جا سکتا۔سچ ہر حال میں پھیل کر رہتا ہے۔
ابوبکر بٹ نے اپنی ٹویٹ میں شاعرانہ انداز اختیار کیا : نثار میں تیری گلیوں کے اے وطن کہ جہاں ، چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اٹھا کے چلے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں