Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا عرب شام میں فوجی مداخلت کرینگے؟

مشاری الزایدی ۔ الشرق الاوسط
       شام کا المیہ کتنا بھی گمبھیر کیوں نہ ہوجائے آیا روسی اور ایرانی بشار الاسد کو ہمیشہ قیادت کی کرسی پر برقرار رکھ سکیں گے۔ کیا وہ ہمیشہ یہی نعرہ لگاتے رہیں گے کہ یا بشار الاسد یا کوئی نہیں؟ زمینی حقیقت یہ ہے کہ بشار الاسد کے نمک خوار دمشق ہی نہیں ملک کی ایسی تمام دیواروں پر جوہنوز کسی نہ کسی صورت میں کھڑی ہیں یہی نعرہ تحریر کئے ہوئے ہیں۔
       کیا لاکھوں مفرور شامیوں ، بستیوں سے نکالے جانے والے شامی باشندوں اور گھروں سے دھکے دیئے جانے والے بے قصور لاکھوں انسانوں کے آنسوﺅں ، خون اور راکھ کی سرخی سے تحریر حقائق کے اوپر سے چھلانگ لگائی جاسکتی ہے؟ کیا لاکھوں ہلاک شدگان زخمیوں، لاپتہ افراد اور قیدیوں کے المیوں سے آنکھیں موندی جاسکتی ہیں۔کیا دسیوں ارب ڈالر سے تعمیر کئے جانے والے مکانات کی تباہی و بربادی اور ان کے باعزت مکینوں کی ذلت و خواری کے المیوں کو چھپایا جاسکتا ہے؟ اس کا اہم پہلو یہ ہے کہ کیا روسی شہنشاہ پوٹین یا صاحب عمامہ بادشاہ خامنہ ای، شامی شہریوں اورہزاروں عربوں کے دلوں سے غیض و غضب کے جذبات اور 2001 ءسے لیکر اب تک فرقہ وارانہ بنیادوں پر قتل و خونریزی کے واقعات سے لگنے والے زخموں کو کھرچ کر پھینک سکتے ہیں؟کیا بنی نوع انساں کے انصاف پسند اور ہوش مند افراد اپنے ذہنوں سے یہ بات مٹا سکیں گے کہ بشار الاسد کے نظام اور اس کے کرتا دھرتا عناصر نے شام میں جگہ جگہ گڑھے بنائے اور ان میں القاعدہ کے مچھراور داعش کے ملیریا پیدا کرنے والے کارندوں کو لاکر وہاں کے گندے پانی میں جمع کیا۔
       شام کا مسئلہ اول درجے میں شام کے ہمسایوں او رعظیم وطن مشرق وسطیٰ کی اقوام کا مسئلہ ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ بشار الاسد کے کیمیائی ذخائر کی تنصیبات پر امریکی، برطانوی، فرانسیسی حملوں کے بعد کہہ چکے ہیں کہ شام کا مسئلہ خطے کے لوگوں کا ہے۔ انہیں ہی اسے حل کرنے کی کوشش کرنا ہوگی۔ ٹرمپ کی بات درست ہے۔
       سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ساتھ منعقدہ مشترکہ پریس کانفرنس کے موقع پر کہا کہ ہم لوگ امریکہ کیساتھ شام افواج بھیجنے کیلئے صلاح مشورہ کررہے ہیں۔ شامی بحران کے آغاز سے ہی ہم اس سلسلے میں گفت و شنید جاری رکھے ہوئے ہیں۔ سابق امریکی صدر باراک اوباما کو بھی یہ تجویز دے چکے ہیں۔ الجبیر نے یہ بیان گلف شیلڈ کی عظیم الشان فوجی مشقوں کے اختتام کے ایک ، دو روز بعد ہی دیا تھا۔ امریکی جریدے وال اسٹریٹ نے امریکی عہدیداروں کے حوالے سے بتایا کہ ٹرمپ انتظامیہ شام میں عرب فورس کی تشکیل کیلئے کوشاں ہے۔ اگر وہاں عرب مداخلت ہوتی ہے تو یہ سعودی مداخلت نہیں ہوگی بلکہ اسلامی فوجی اتحاد کے سائبان تلے عالمی ضمانتوں کے ساتھ خصوصی مداخلت ہوگی۔ امریکہ کے اشتراک سے ہوگی۔ کیا یہ مداخلت واقعی ہوگی؟
٭٭٭٭٭٭٭٭

شیئر: