Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جواہر لال نہرو کی شادی کا اُردو دعوت نامہ

اُردو،مولود ہندوستان ہے،زبانوں کی زبان ہے ،تمدن و شائستگی کی جان ہے ، صدیوں کی داستان ہے ،ہندوستانیوں کی پہچان ہے ، اُردو محض ایک زبان نہیں بلکہ ایک تہذیب ہے وقار ہے ، وضعداری ہے افتخار ہے ، دل کی تسکین ہے ، قرار ہے ، سماعتوں کی پھبن ہے ، نکھار ہے ۔ ان تمام انمول اوصاف کے باوجود اردو کواس کے آبائی وطن میں وہ مقام نہیں دیا گیا جس کی وہ مستحق تھی۔ اس کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا گیا۔ اسے ساکنانِ ہند کی زبان جیسی بے کنار مسندِ عظمت سے اتار کرمحض مسلمانانِ ہند کی زبان کہہ کر محدود کرنے کی کوشش کی گئی لیکن حقیقت یہ ہے کہ اردوحسن خوابوں کی تعبیرہے ، اتفاق و اتحاد کی زنجیر ہے ،اردو تو ربط باہم ہے، روایتوں کا سنگم ہے ، یہ فقط’’میں‘‘ نہیں ہے ’’ہم ‘‘ ہے۔
    اردو کی معنی آفرینی اور شیرینی کا ایک تاریخی ثبوت جواہر لال نہرو کی شادی کا وہ کارڈ اور دعوت نامہ ہے جو اردو زبان میں شائع ہوا تھا۔ اس کارڈ میں ہندسہ یعنی تاریخ ، سن اور وقت بھی اردو میں تحریر ہے۔ جواہر لال نہرو اور کملا کول کی شادی سے متعلق 3دعوت نامے ایک دستاویز کی حیثیت رکھتے ہیں۔ آج اردو کے شادی کارڈ کی زبان میں اتنی شیرینی نہیں جتنی کہ جواہر لال نہرو کی شادی کارڈ میں موجود ہے۔ پہلا دعوت نامہ جو پنڈت جواہر لال نہرو کے والد پنڈت موتی لال نہرو کی جانب سے شائع ہوا تھا ، ملاحظہ فرمائیں:

التجا ہے کہ بروز شادی
برخوردار جواہر لال نہرو
بتاریخ ۷ فروری سنہ ۱۹۱۶ء بوقت ۴ بجے شام
جناب معہ عزیزان
غریب خانہ پر چائے نوشی فرما کر
بہمرہی نوشہ
دولت خانہ سمدھیان پر تشریف شریف
ارزانی فرماویں
نہرو ویڈنگ کیمپ بندہ موتی لال نہرو،علی پور روڈ، دہلی
(تصویر بشکریہ جواہر لال نہرو میوزیم، الٰہ آباد)
* * * *
دوسرا دعوت نامہ جو کہ موتی لال نہرو کی جانب سے مہمانان کو آنند بھون (الٰہ آباد)میں مدعو کرتے ہوئے شائع کرایا گیا تھاوہ نذرقارئین ہے:

تمنا ہے کہ بتقریب شادی
برخوردار جواہر لال نہرو
ساتھ
دختر پنڈت جواہر مل کول
بمقام دہلی
بتاریخ ۷ فروری سنہ ۱۹۱۶ء و تقاریب
ما بعد بتواریخ
۸ و ۹ فروری سنہ ۱۹۱۶ء
جناب معہ عزیزان شرکت فرما کر
مسرت و افتخار بخشیں
بندہ موتی لال نہرو
منتظر جواب
آنند بھون
الٰہ آباد

(تصویر بشکریہ جواہر لال نہرو میوزیم، الٰہ آباد)

* *  *

تیسرا کارڈ بہو رانی یعنی کملا کول کی آمد سے متعلق تھا جس میں عشائیہ کے اہتمام کا تذکرہ تھا اور عزیزان سے شریک دعوت ہونے کی گزارش تھی۔ یہ کارڈ دو صفحات پر مشتمل تھا۔ کارڈ کا متن ملاحظہ فرمائیں:
(پہلا صفحہ)
 
شادی
برخوردار جواہر لال نہرو
ساتھ
دختر پنڈت جواہر مل کول صاحب
(دوسرا صفحہ)
آرزو ہے کہ
بتقریب آمدن بہو رانی
بتاریخ ۹ فروری ۱۹۱۶ء بوقت ۸ بجے شام
جناب معہ عزیزان غریب خانہ پر تناول ماحضر فرما کر
مسرت و افتخار بخشیں
بندہ موتی لال نہرو
نہرو ویڈنگ کیمپ،علی پور روڈ- دہلی
(تصویر بشکریہ جواہر لال نہرو میوزیم، الٰہ آباد)
تینوں کارڈ دیکھ کر آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ نہرو خاندان کی اُردو سے محبت کے ساتھ ساتھ علمی و دانشور طبقہ میں اُردو کی مقبولیت کی بھی عکاس ہے۔ جہاں تک پنڈت جواہر لال نہرو کا معاملہ ہے، وہ بچپن سے ہی اُردو ادب، خصوصاً شاعری سے شغف رکھتے تھے۔ جن لوگوں نے پنڈت نہرو کی حیات و خدمات کا مطالعہ کیا ہے، انھیں معلوم ہے کہ الٰہ آباد میں پیدا ہوئے جواہر لال نہرو کو ابتدائی تعلیم جب گھر پر دی گئی تو سنسکرت، ہندی اور انگریزی کی طرح اُردو میں بھی علیحدہ اساتذہ کی سہولت دی گئی۔ یہی سبب ہے کہ انھیں اُردو سےوابستگی رہی  اور ان کے دوستوں میں فراق گورکھپوری، جوش ملیح آبادی، جگر مراد آبادی، ساغر نظامی، بچپن جی وغیرہ شامل تھے۔
مزید پڑھیں:- - - - -مودی کام میں فیل، نعرے بازی میں ماہر، راہول

 

شیئر: