Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سڑکوں پر سونے والا فٹبال گول کیپر ورلڈ کپ کا ہیرو

 
ماسکو: میرے والد کو میرے فٹبال کھیلنے سے بہت مسئلہ تھا۔ انھوں نے میری فٹبال کٹ پھاڑ دی اور میرے گول کیپنگ کے دستانوں کو کاٹ دیا ، یہ کہنا تھا ایران کی فٹبال ٹیم کے 6.3 فٹ کے نواجوان گول کیپر علی رضا کا جسے کچھ دن عارضی کیمپ میں بھی گزارنا پڑے لیکن شاید کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ ہوگا کہ4 سال بعد یہی نوجوان فیفا ورلڈ کپ کے میچ میں کرسٹیانو رونالڈو کی پینلٹی کک روک کر دنیا بھر میں مشہور ہو جائے گا۔علی رضا بہرانوند خانہ بدوش گھرانے سے ہے۔وہ جب اپنے خوابوں کی تعبیر کے لئے تہران آیا تومقامی فٹبال ٹیم کے کوچ سے رابطہ ہو گیا ۔ کوچ حسین فائز کو علی کا جنون اور شوق دیکھ کر رحم آ گیا اور بغیر پیسوں کے ٹریننگ شروع کر دی۔علی رضا نے پیزا کی دکان میں کام کیا، سڑکوں کی صفائی کی اور پھر کچھ عرصے گاڑیاں دھوئیں ۔لمبے ہاتھوں کی وجہ سے لوگ انھیں 'ایس یو وی ماسٹر' کہتے تھے کیونکہ وہ گاڑیاں آسانی سے دھو لیتے تھے۔علی رضا راتوں کو میدانوں اور پارکوں کی صفائی کرتا اور صبح فٹبال کھیلتا۔ قسمت یا علی رضا کی محنت کے انڈر 23 کی ٹیم کیلئے گول کیپر نہیں ملا تو علی رضا کو موقع ملا تو اس نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ فیفا ورلڈکپ 2018 کے گروب بی کے آخری میچ میں ایرانی دفاعی کھلاڑی کی ڈی کے اندر غلطی کی وجہ سے پرتگال کو پنلٹی کک ملی تو کرسٹیانو رونالڈو نے روایتی انداز میں ٹانگیں پھیلائے کک مارنے سے پہلے گھری سانس لی اور گول کیپر کی بجائے نیٹ کی جانب دیکھا۔ دوسرے ہی لمحے اس پینلٹی کک کو علی رضا نے چیتے کی طرح لپک کر روک لیا اور اسٹیڈیم اس کے مداحوں کے شور اور خوشی سے گونج اٹھا ۔کوچ خوشی سے اچھل پڑا اور کھلاڑیوں نے دیوانہ وار گول کیپر کو گلے لگا لیا۔یہ 3 سیکنڈ علی رضا بہرانوند کیلئے حقیقت ہے جس کیلئے اس نے برسوں انتھک محنت کی۔

شیئر: