Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شاید اس بار....

زبیر پٹیل ۔ جدہ
ان دنوں پاکستان میں الیکشن کی تیاری زور و شور سے جاری ہے اورساری پارٹیاں پھر میدان عمل میں آچکی ہیں۔ ہر جگہ بینر، پوسٹرز اور مختلف حربے ہر 5 سال بعد عوام کو ”بے وقوف“بنانے کےلئے استعمال کرتے ہیں، اب بھی کررہے ہیں۔ اب تو انٹرنیٹ کی وجہ سے بیحد ترقی ہوگئی ہے۔ اس بار نت نئے طریقے استعمال کئے جارہے ہیں۔گزشتہ دنوں شرجیل میمن نے ،جن پر کرپشن کا بہت بڑا الزام ہے ،بہت سی نئی کاریں اور دیگر اشیاءلیکر میدان میں اترکر الیکشن کمپیئن کررہے ہیں۔ اسی طرح زرداری اور بلاول بھٹو بھی اپنا راگ الاپ رہے ہیں۔ عمران خان دوسرے درجے کا” دھرنا “ ڈالے ہوئے ہیں۔جسے ہم ”رنگ برنگے ڈرامے“ کہہ سکتے ہیں۔
اس بار الیکشن میں سب سے عجیب بات یہ ہے کہ تمام پارٹیوں نے اپنا فوکس پاکستانی معیشت پر رکھا ہے ۔ اب یہ تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ انکا دھیان حقیقت میں ملکی معیشت پرہے یا اپنی معیشت پر۔ حسب روایت جو پارٹی جیتے گی وہ آنے کے بعد سب سے پہلے یہی ”ڈرامہ“ رچائی گی کہ ماضی کی حکومت نے خزانہ خالی کردیا ہے اور اس طرح نیا ٹیکس لگا کر” اپنا خزانہ“ بھرکر خوب فائدہ اٹھائےگی۔شاید اسی کو کہا گیا ہے کہ” ہینگ لگے نہ پھٹکری اور رنگ بھی چوکھا آئے“۔
آزادی کے بعد سے آج تک پاکستان میں آنے والی تمام حکومتوں کے حوالے سے ہم یہی کچھ دیکھتے آرہے ہیں۔عوام ہر انتخابات پر سوچتے ہیں کہ شاید کوئی ہمدرد اور وطن پرست حکومت آجائے جسے ملک او راسکے عوام سے محبت ہو، جس کے لیڈران کو اپنے بیرونی خزانے بڑھانے کا شوق نہ ہو بلکہ انہیں عوام کے سکھ میں اپنا سکھ نظر آتا ہو۔ وہ ملک کی ترقی کو اپنی ترقی سمجھتے ہوں،جہاں تاجر ناپ تول میں ”ڈنڈی“ نہ مارتے ہوں،جہاں ہر شخص ٹیکس کی ادائیگی اچھے طریقے اور آگے بڑھ کر کرے،جہاں وزیر خود کو عوام کا”حقیقی خادم “سمجھیں اور عوام کے سکھ کیلئے اپنا آپ بھلادیں ۔صرف خدمت ہی اس کے نزدیک سب سے بڑا کام ہو۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر:

متعلقہ خبریں