Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایرانی پٹرول اور سعودی عرب کی عالمی ذمہ داری

20جولائی 2018ء جمعہ کو سعودی عرب سے شائع ہونیوالے عربی اخباالاقتصادیہ کا اداریہ نذر قارئین ہے

    بین الاقوامی تیل مارکیٹ ، ایران کی تیل برآمدات میں متوقع کمی سے غیر معمولی دلچسپی لے رہی ہے۔ امریکہ کی جانب سے پابندیوں کے بعد دہشتگردی کا سرپرست ایرانی نظام گھٹن محسوس کرنے لگا ہے۔ امریکہ نے ایران کو مشرق وسطیٰ اور دنیا بھر میں فرقہ وارانہ دہشتگردی سے روکنے کیلئے اس پر پابندیاں عائد کی ہیں۔ وائٹ ہاؤس کی قیادت کا خیال ہے کہ ملاؤں کا نظام ہی پوری دنیا میں دہشتگردی کی مالی اعانت کرنے والا سرفہرست ملک ہے۔ یہ بات بھی ایک سے زیادہ بار ثابت ہوچکی ہے کہ ایرانی ملاؤں کے ساتھ مکالمہ محال ہے۔ ایرانیوں کو چند برس نہیں بلکہ کئی عشروں تک مکالمے کے مواقع مہیا کئے گئے۔ ایران پر امریکہ کی موثر پابندیاں اپنی جگہ اہم ہیں تاہم تیل برآمدات پر بندش کا معاملہ سب سے زیادہ سخت ثابت ہوگا۔ امریکہ نے پوری دنیا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران سے تیل برآمد کرنا بند کردے ۔ اس مطالبے پر جاپان جیسے ملک نے ایران کے بجائے دیگر ممالک سے تیل درآمد کرنے کے ذرائع تلاش کرنے شروع کردیئے ہیں۔
    امریکہ کے مذکورہ فیصلے کی روشنی میں اس بات کا بڑا امکان ہے کہ سال رواں کے اختتام تک ایران کی تیل برآمدات دوتہائی تک کم ہوجائیں۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ تیل منڈی کی ر سد میں زبردست کمی واقع ہوگی۔ اسی کے ساتھ ساتھ خطرے کا پہلو یہ بھی ہے کہ کئی ممالک میں تیل کی پیداوار مشکلات سے دوچار ہے۔ ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ عالمی ادارے بین الاقوامی شرح نمو برقراررکھنے پر زور دے رہے ہیں۔
    اہم بات یہ ہے کہ جس مسئلے سے پوری دنیا پریشانی محسوس کررہی ہے سعودی عرب نے اس مسئلے کو پیدا ہونے سے قبل ہی حل کردیا ہے۔ سعودی عرب نے وعدہ کیا ہے کہ عالمی تیل منڈی کی جتنی بھی ضرورتیں ہونگی پوری کی جائیں گی۔ تیل پیداوار بڑھا دی جائیگی۔ سعودی عرب وہ ملک ہے جو عالمی شرح نمو کو برقرارکھوانے والا انتہائی اہم ملک ہے۔

مزید پڑھیں:- - - -ایرانی میڈیا اور حج

شیئر: