Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض : غاز ی ملت سردار محمد ابراہم خان کی یاد میں تعزیتی اجلاس

سردار محمد ابراہیم خان عظیم رہنما تھے، الحاق پاکستان کی قرارداد ان کی سربراہی میں منظور ہوئی تھی، انٹرنیشنل کشمیر پریس کلب کے زیر اہتمام منعقد تقریب سے شرکاء کا اظہار خیال
جاوید اقبال ۔ ریاض
   غازی ملت سردار محمد ابراہیم خان کی یاد میں  انٹرنیشنل کشمیر پریس کلب کے زیر اہتمام تعزیتی اجلاس منعقد کیا گیا۔ صدارت کلب کے  صدر سردارمحمد رزاق خان نے کی جبکہ مہمان خصوصوی انجینیئر محبوب الرحمان تھے۔ نظامت کے فرائض حاجی احسان دانش نے انجام دیئے۔ جنہوں نے تعارفی کلمات میں واضح کیا کہ کرہ ارض پر خال خال ہی کوئی شخصیت ایسی ملتی ہے جس نے دنیا کا نقشہ بدلا ہو اور اس سے بھی کم ایسی شخصیتیں ہیں جنہوں نے ایک ریاست کی بنیاد رکھی ہو۔ سردار محمد ابراہیم خان کا شمار ان دونوںاقسام کی شخصیات میں ہوتا ہے۔ 1915ء میں راولا کوٹ کے ایک نواحی گائو بورنہ میرہ میں پیدا ہونے والے سردار محمد ابراہیم خان نے لندن سے بار ایٹ لاء کرنے کے بعد 1941ء میں وطن واپسی کا سفر اختیار کیا۔ 1944ء میں حکومت نے انہیں ڈپٹی ایڈوکیٹ جنرل مقرر کیا مگر صرف 2برس کے بعد حکومتی پالیسیوں سے اختلاف کرتے ہوئے مستعفی ہوگئے اور عملی سیاست کے میدان میں اتر آئے۔ کلب کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل سردار محمد نصیر خان نے کہاکہ سردار محمد ابراہیم خان جنوری 1946ء میں پونچھ ، باغ اور پلندری سے اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور کشمیر کے پاکستان سے الحاق کیلئے جدوجہد کا آغاز کردیا۔ کلب کے نائب صدر سردار ذاکر حسین نے  اپنے خطاب میں واضح کیا کہ 19جولائی 1947ء کو الحاق پاکستان کی قرارداد سردار ابراہیم خان کی سرینگر کی رہائش پر منظو رہوئی تھی۔ کشمیر پریس کلب کے سیکریٹری نشر و اشاعت غلام نبی نواب نے کہا کہ 24اکتوبر 1947ء کو کشمیر کے آزاد شدہ حصے پر آپ کی زیر صدارت آزاد کشمیر کی پہلی انقلابی حکومت قائم ہوئی۔ اس طرح آپ 32برس کی عمر میں آزاد کشمیر کے بانی صدر بنے۔ آپ نے 1948ء اور 1950ء میں 2مرتبہ سلامتی کونسل میں کشمیر کا مقدمہ پیش کیا۔
سردار عبدالقیوم خان نے واضح کیا کہ سردار ابراہیم خان مختلف اوقات میں 4مرتبہ آزاد کشمیر کے صدر رہے۔ انہوں نے متعدد مرتبہ  قید وبند کی مشکلات بھی برداشت کیں۔ 31جولائی 2003ء کو ان کا  انتقال ہوا۔ مہمان خصوصی انجینیئر محبوب الرحمان نے  غازی ملت سردار ابراہیم خان کو خراج  عقیدت  پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان آج بھی کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے الحاق پاکستان کی قرارداد منظورکرنے پر کشمیریوں کا شکریہ ادا کیا او رکہا کہ پاکستان ہمیشہ کشمیریوں کی اخلاقی اور سیاسی حمایت کرتا رہا ہے۔ اپنے صدارتی خطاب میں سردار عبدالر رزاق خان نے سردار محمد ابراہیم خان کو خراج تحسین پیش کیا اور واضح کیا کہ سردار ابراہیم کی زیر نگرانی آزاد کشمیر کا دارالحکومت تراڑ کھل سے مظفر آباد میں لیجایا گیا۔ سردار ابراہیم حق بات کہنے  پر یقین رکھتے تھے اور اس کے لئے  وہ کسی سے بھی خائف نہیں ہوتے تھے۔ ذوالفقار علی بھٹو نے سردار ابراہیم کو اپنا بڑا بھائی قرار دیا تھا اور دونوں نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے باہم جدوجہد کا آغاز کیا تھا۔  آج آزاد کشمیر میں جو ترقی نظر آتی ہے وہ سردار ابراہیم کی مساعی کی وجہ سے ہی ہے۔ کشمیر آج کسی سردار ابراہیم خان اور ٹیپو سلطان کے انتظار میں ہے۔ انہوں  نے سردار ابراہیم کو گزشتہ صدی کے عظیم رہنمائوں میں سے ایک قرار دیا اور کہا کہ وہ اس بات کو بخوبی سمجھتے تھے کہ کشمیر او رپاکستان کے تاریخی ، جغرافیائی اور دینی رشتے ناقابل شکست ہیں۔ اسی لئے انہوں نے قیام پاکستان سے قبل ہی اپنی رہائش پر کشمیری رہنمائوں کو مدعو کرکے الحاق پاکستان کی قرارداد منظور کرالی۔  یہ اقدام برصغیر کی تاریخ میں ایک انتہائی اہم موڑ تھا اور کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ اسی کی روشنی میں ہونا ہے۔ سردار  رزاق نے آخر میں شرکائے تقریب کا شکریہ ادا کیا اور اس یقین کا اظہار کیا کہ بالاخر کشمیر کا پاکستان میں ہی انضمام ہوگا۔
مزید پڑھیں:- - - - -دل کرتا ہے حرمین میں گزرنے والے لمحات تھم جائیں ، عازم حج

شیئر: