ایرانیوں کا غصہ بڑھنے لگا
سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”عکاظ “ کا اداریہ نذر قارئین
امریکی صدر ٹرمپ نے کاروبار کرنے والوں کو سنگین انجام سے خبردار کرکے واضح کردیا کہ امریکہ ایران پر کڑی پابندیاں عائد کرنے کے سلسلے میں سنجیدہ ہے۔ صدر ٹرمپ نے خود کہا ہے کہ نئی پابندیاں ایران کو بہت دکھ دیں گی اور یہ ساری کی ساری من و عن نافذ کی جائیں گی۔ امریکہ کی نئی پابندیوں پر عملدرآمد کا آغاز ایسے وقت میں ہوا ہے جبکہ ایران کے شہروں اور قصبوں میں اپنے حکمرانوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے شدت اختیار کررہے ہیں۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ آنے والے ایام میں ایران کو عوامی غیض و غضب کا سامنا کرنا ہوگا۔ ممکن ہے یہ ایران کے حکمراں دہشتگرد نظام کے دھڑن تختے کا باعث بن جائے۔
سیاسی مبصرین کا کہناہے کہ امریکی انتظامیہ اس مرتبہ ایرانی حکمرانوں کو جھکنے پر مجبور کرنے، ا نہیں ذلیل و خوار کرنے نیز یمن یا لبنان یا عراق میں دہشتگردی سرچشموں کو خشک کرنے کا تہیہ کئے ہوئے ہے۔ دھمکیوں کا لہجہ یہی واضح کررہا ہے۔ امریکہ نے دو ٹوک الفاظ میں یہ بات کہہ دی ہے کہ جو بھی ایران سے کاروبار کریگا وہ امریکہ سے تجارت نہیں کرسکے گا۔ اسکا مطلب یہ ہے کہ ایران اب پوری دنیا سے اقتصادی اور تجارتی اعتبار سے الگ تھلگ ہوچکا ہے۔ اس پر ایرانی نظام مخالف عوامی احتجاج کا آتش فشاں بھڑکے گا او رایرانی عوام کو اپنے حکمرانوں کے خلاف طوفانی انتفاضہ پر آمادہ کریگا۔ یہ انتفاضہ بالاخر 40برس سے ایرانیو ںکے سینوں پر مونگ دلنے والے ”ولایت الفقیہ “ نظام کا دھڑن تختہ کرادیگی۔
انٹرنیشنل کمپنیوں نے امریکی پابندیوں پر عمل درآمد شروع کردیا ہے۔ ایرانی منڈی سے تیزی سے نکلنے لگیں۔ایرانی منڈی پہلے سے ہی کساد بازاری اورکرنسی کے انحطاط کا شکار ہے۔ توقع یہ ہے کہ امریکی پابندیوں کا دباﺅ ایرانی اقتصاد پر بہت زیادہ ہوگا۔ ایرانی اقتصاد زبردست گراوٹ کا شکار ہے ماضی میں اسکی نظیر نہیں ملتی۔ بے روزگاری اور افراط زر میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ بالاخر ملاﺅں کو زہر کا پیالہ انڈیلنا پڑیگا اور بین الاقوامی شرائط کے آگے جھکنا پڑیگا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭