Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کچھ حسد کا عنصر ، کچھ حکومت کی جلد بازی نے کام خراب کرنا شروع کر دیا

کراچی (صلاح الدین ) عمران خان کو وزیر اعظم بنے ہوئے صرف 13دن ہوئے ہیں اور ابھی سے ان پر اور ان کے وزراء پر تنقید شروع ہوگئی ہے، کچھ تو حسد کا عنصر ، اور کچھ حکومت کی جلد بازی نے کام خراب کرنا شروع کردیا ہے ۔ ہرروز ٹیلی ویژن پر مباحثے میں اس بات کاذکر ہوتا ہے کہ عمران اپنے گھر بنی گالہ سے وزیر اعظم ہاؤس میں یا اہم لوگوں سے ملاقات کرنے سرکاری ہیلی کاپٹر بے دردی سے استعمال کرتے ہیں۔مزید کام اس وقت خراب ہوگیا جب وزیر اطلاعات نے سینیٹ میں بیان دے ڈالا کہ ہیلی کاپٹر میں پیٹرول فی لیٹر خرچہ 55روپے فی لیٹر پڑتی ہے جب کہ سرکاری گاڑی میں اس سے زیادہ خرچہ ہوتاہے۔ نون لیگ اور حزب اختلاف کی دوسری پارٹیاں جو الیکشن ہارنے کے بعد جلی بھنی بیٹھی ہیں،  روز کوئی نا کوئی افسانہ گڑھ لیتی ہیں لیکن انہیں اس کا موقع ہی کیو ں فراہم کیا جاتاہے۔ پہلے تو حکومتی وزراء اور ترجمان کہتے رہے کہ وزیر اعظم کی سیکیورٹی میں مسئلہ ہے، سڑک سے جائیں تو سیکیورٹی کا خیال رکھنا پڑتا ہے ۔ پھر راستے عوام الناس کے لئے بند کرتے ہیں جو کہ عمران خان نہیں چاہتے ، لیکن بالآخر عمران کے دیرینہ دوست اور مشیر نعیم الحق کو وضاحت کرنی پڑی کہ وزیر اعظم ہفتے میں صرف دو روز ہی سرکاری ہیلی کاپٹر استعمال کرتے ہیں۔  یہاں تک تو ٹھیک ہے لیکن اس کا کیا کیا جائے کہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ نے دور افتادہ دشت میں ایک عزیز کی موت پر تعزیت کے لئے بال بچوں سمیت سرکاری ہیلی کاپٹر میں  سفر کیا تو پھر کفایت شعاری کہاں گئی ہے۔ عمران خان کے بلند بانگ دعووں کا کیا ہوا؟ یہ آخر عوام کو دھوکا کیوں دیا جارہاہے، بے چارے عمران کی جان عذاب میں لگتی ہے۔ مشہور کالم نگار حسن نثار جو کہ عمران کے شیدائی ہیں نے بھی مجبوراً تسلیم کر لیا کہ عمران اور ان کے ساتھیوں کو ایک سال پہلے سے ملکی مسائل پر غور شروع کردینا چاہیے تھا، اگر شروع سے ہی تفصیلی تبادلہ خیال کر لیتے تو آج محض ٹاسک فورس بنانے کی ضرورت نہیں پڑتی ۔ آج وہ پہلے سے مسائل کو سمجھ کر اس کا حل فوری طور پر عوام کے سامنے پیش کردیتے، تنقید کا نشانہ بننے سے بچ جاتے ۔  اتنی زیادہ تنقید عمران یا ان کی پارٹی پر صحیح نہیں ہے، وقت درکار ہے ہر چیز کے لیے عمران کو وقت دینا چاہیے ، ان کے پاس جادو کی چھڑی یا آلہ دین کا چراغ نہیں ہے کہ گھمائی یا رگڑا تو پلک جھپکتے  میں کایا پلٹ گئی، ایسا ممکن ہی نہیں ہے، حالات پہلے سے بہت بہتر ہیں ، کئی ایک جگہ اچھے فیصلے ہوئے ہیں، جنہیں سراہایا جانا چاہیے۔ ایک اور محاذ عمران کے خلاف کھل گیا جو ان کی شریک حیات بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا  کا معاملہ ہے کہ انہیں سپرٹینڈنٹ پولیس افسر نے سڑک پر روکا جس پر دونوں میں بحث ہوئی، اور ایس پی پولیس جیسے اعلیٰ عہدے پر رہنے والے افسر سے کہا گیا کہ وہ معافی مانگیں، ایس پی نے صاف انکار کردیا اور عہدے سے ہٹا دیا گیا، پاکپتن جو کہ ساہیوال کے قریب ہے، میں یہ واقعہ ظہور پذیر ہوا لیکن برق گری تو بے چارے پولیس افسر پر۔ آج وہاں ایک خاتون کو ایس پی مقرر کردیا گیا  لیکن حالات بگڑنے کے آثار نظر آتے ہیں، چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثارنے اس بات کا سخت نوٹس لیا ہے اور انسپکٹر جنرل پنجاب کو مفصل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایات  کی ہے ۔ کسی اور کو کیا کہیں، خود عمران پر جان چھڑکنے والے شیخ رشید جو ریلوے کے وزیر ہیں آج کراچی میں ڈسٹرکٹ ریلوے آفس میں اجلاس کے لئے آئے تو ڈسٹرکٹ آفس کے دروازے ملازمین پر بند کردئے گئے،مسافروں کو الگ تکلیف پہنچائی ، ریلوے پولیس نے سڑک بند کری، یہ تو عمران نہیں چاہتے تھے۔شیخ رشید تو عوامی آدمی ہیں، کیا انہیں اس کا علم نہیں ہوا اور اگر تھا تو حکم عدولی کی سزا کس کو دی جائے، شام کو عمران خان کا بیان سامنے آیا کہ ان کے دورے کی خاطر  سڑکیں مت بند کی جائیں، عوام کو تکلیف دینا نہیں چاہتا ۔ قارئیں خود فیصلہ کرلیں، کہ کیا ہونا چاہیے۔
 

شیئر: