Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

#اسد _عمر

وزیر خزانہ اسد عمر نے منی بجٹ پیش کردیا جسکے بعد ٹویٹر صارفین نے اپنے ردعمل دینا شروع کردیئے۔
حسن اکبر کہتے ہیں کہ تنخواہ دار طبقے کے لئے اس منی بجٹ میں کچھ بھی نہیں۔ مڈل کلاس طبقے کو اب اپنی فکر کرنی چاہئے۔ جب وزارت خزانہ اپنی معیشت نہ چلا رہی ہو تو ایسا ہی ہوتا ہے۔
علی اعوان لکھتے ہیں کہ بدترین بجٹ ہے تمام بوجھ ان پر ڈال دیا گیا جو پہلے ہی ٹیکس دے رہے ہیں۔ 
وقار ادریس کا ٹویٹ ہے کہ بڑی خوشی ہوئی کہ سگریٹ ، قیمتی موبائل فونز اور 1800سی سی سے زیادہ کی گاڑیوں پر ٹیکس لگادیا گیا۔ اس بجٹ سے 70ہزار کی ایلیٹ کی آبادی ہی متاثر ہوگی۔
مونا عالم کہتی ہیں کہ لگژری سامان پر امپورٹ ڈیوٹی بڑھانے سے آمدنی والا طبقہ متاثر نہیں ہوگا اسکے علاوہ درآمدات میں بھی کمی ہوگی لیکن یہی کیا اسحاق ڈار نے نہیں کیا تھا؟
عظمیٰ راجپوت کا کہناہے کہ ٹویٹر پر ہر شخص ہی معاشی ماہر بن گیا ہے۔ کل ہر شخص کرکٹ ماہر بن جائیگا ہمیں عام سے لوگوں کی ضرورت ہے ماہرین کی نہیں۔
رضوان عباسی کہتے ہیں کہ یہی اسد عمر جب اپوزیشن میں تھے تو کہتے تھے کہ پیٹرول کی قیمتیں پوری دنیا میں کم ہورہی ہیں جبکہ پاکستان میں بڑھا دی گئی ہیں۔ اب کیا ہوا؟ اب اپوزیشن کے دن یاد کریں۔
حنان کہتے ہیںکہ ہم پاکستان کو کچھ دیئے بغیر بہتر پاکستان کی توقع رکھتے ہیں۔ اس وقت ہماری معیشت ہنگامی صورت حال سے دوچار ہے۔ اسلئے منی بجٹ پر چیخ و پکار کی ضرورت نہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 
 

شیئر:

متعلقہ خبریں