Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مشرف کو عدالت عظمیٰ میں پیشی تک گرفتار نہ کرنے کا حکم

اسلام آباد:  سپریم کورٹ میں این آر او کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کی واپسی کے معاملے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران 3 رکنی بینچ کی سربراہی کرتے ہوئے چیف جسٹس، جسٹس میاں ثاقب نثار نے حکم دیا ہے کہ پرویز مشرف کو سپریم کورٹ میں پیشی تک گرفتار نہ کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق عدالت کی جانب سے پوچھے جانے پر سابق صدر کے وکیل نے بتایا کہ پرویز مشرف عدالتوں کا احترام کرتے ہیں تاہم ان کے خلاف کئی مقدمات عدالتوں میں چل رہے ہیں۔ خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو مفرور قرار دے رکھا ہے جبکہ لال مسجد آپریشن میں فوج کو سول فورسز کی مدد کے لیے بلایا گیا، لیکن انہیں لال مسجد کیس میں بھی ملزم بنایا گیا ہے۔
پرویز مشرف کے وکیل نے عدالت کے سامنے درخواست کی کہ پرویز مشرف کو سنجیدہ بیماری لاحق ہے۔ ان کا ڈاکٹرز نے چیک اپ کیا ہے ، جس کی رپورٹ بھی جلد آ جائے گی۔ پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ چیمبر میں دیکھ لیجیے گا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مجھے بھی چُک پڑی ہوئی ہے لیکن اس کے لیے میں نے بندوبست کررکھا ہے۔ پرویز مشرف وطن واپس آئیں گے تو سیکورٹی دی جائے گی۔ وطن واپسی اور عدالت پیشی پر گرفتاری نہیں ہو گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ملک کی سب سے بڑی عدالت یقین دہانی کروا رہی ہے ، اگر انہیں باہر رہنا ہے تو رہیں لیکن جب تک پرویز مشرف حیات ہیں انہیں پیش ہونا پڑے گا۔ خصوصی عدالت میں بغاوت کے مقدمے میں بیان ریکارڈ کرائیں۔ یہ نہیں ہوسکتا کہ وہ اعلیٰ عدلیہ کے بلانے پر نہ آئیں۔
جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ پرویز مشرف کمانڈو ہیں، وہ جرأت دکھائیں اور رضاکارانہ طور پر واپس آجائیں۔ ایسا نہ ہو انہیں ایسے حالات میں واپس آنا پڑے جو ان کے لیے مناسب نہ ہوں۔ ان کی حاضری یقینی بنانے کے لیے ریڈ وارنٹ جاری کرنا پڑے تو کریں گے۔ عدالت انہیں حفاظت دے رہی ہے ، رینجرز پرویز مشرف کو سیکورٹی فراہم کرے گی۔ عدالت آنے تک انہیں کوئی نہیں پکڑے گا۔ اس کے بعد قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا۔
چیف جسٹس نے پرویز مشرف کے وکیل سے ایک ہفتے میں میڈیکل رپورٹ طلب کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ پرویز مشرف کو سپریم کورٹ پیشی تک گرفتار نہ کیا جائے۔ پیشی کے بعد مناسب حکم جاری کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں:- - - - -نیب عدالت کا اسحاق ڈار کے اثاثے نیلام کرنے کا حکم

شیئر: