Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جی 20تجارتی اصلاحات کیلئے پرعزم

پیر 3دسمبر 2018ءکو سعودی عرب سے شائع ہونے والے جریدے ”الاقتصادیہ“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
بعض بڑے ممالک کے درمیان تجارتی اختلافات کی بابت جی 20 نے جو فیصلہ کیا وہ بہت سارے لوگوں کیلئے غیر متوقع تھا۔ کسی کے وہم و گمان میں نہ تھا کہ بڑے ممالک عالمی تجارت سے متعلق کسی فیصلے پر متفق ہونگے۔ کسٹم ڈیوٹی کے معرکے زورو شور سے چل رہے تھے۔ مکمل تجارتی جنگ کے بادل عالم تجارت کے آسمان پر منڈلا رہے تھے۔ تجارتی اختلافات بہت زیادہ خدشات کا باعث بنے ہوئے تھے۔ ڈر تھا کہ کہیں یہ اختلافات کنٹرول سے باہر نہ ہوجائیں۔ ایک ملک دوسرے ملک کی درآمدات پر اضافی کسٹم ڈیوٹی لگانے کا فیصلہ کرے، دوسرا ملک فوری جوابی کارروائی کرکے ویسی ہی کسٹم ڈیوٹی متعلقہ ملک کی درآمدات پر عائد کردے،یہ سب کچھ باہمی مکالمی اور مباحثے کے بغیر کیا جارہا ہو۔ اس سے بڑے خدشات پائے جارہے تھے۔ خوش آئند امر یہ ہے کہ جی 20نے اس حوالے سے کافی گرم ماحول کو ٹھنڈا کردیا۔ جی 20 میں شامل تمام ممالک نے تجارتی اصلاحات کی ضرورت سے اتفاق کیا۔ انہوں نے طے کیا کہ ڈبلیو ٹی او کے نظام میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔ صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کا خیال ہے کہ ڈبلیو ٹی او کے قوانین سے امریکہ پر بڑا ظلم ہورہا ہے۔ٹرمپ وائٹ ہاﺅس میں قدم رکھنے سے قبل ہی ڈبلیو ٹی او کے نظام میں اصلاحات کا مطالبہ کررہے تھے۔ انہوں نے ایک مرتبہ تو یہ تک اعلان کردیا تھا کہ امریکہ ڈبلیو ٹی او سے علیحدہ ہونے کو تیار ہے۔ حق یہی ہے کہ ڈبلیو ٹی او ہو یا اس جیسی کوئی اور تنظیم ہو، اصلاحات کی طلب گار ہے۔ تجارتی اصلاحات پر اتفاق رائے بیحد اہم ہے۔ اس اتفاق نے امریکہ کی ضد کو نرمی میں تبدیل کردیا۔ ماحولیاتی امو رکی بابت امریکہ کے موقف میں لچک آئی۔ اس پر امریکہ اور جی 20 کے دیگر رکن ممالک کے درمیان اختلاف چل رہاتھا۔ صورتحال سے یہ لگ رہا ہے کہ اس مسئلے پر پیرس معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کے 2برس بعد بھی کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ ٹرمپ کے موقف میں تبدیلی لانے کی جملہ کوششیں ناکام ہوچکی ہیں۔جی 20 میں ایک اصولی فیصلہ یہ ہوا کہ قاعدے ضابطے کے مطابق بین الاقوامی نظام کو بہتر بنانا ہوگا۔ یہ سب کے مفاد میں ہے۔گزشتہ عالمی اقتصادی بحران کے بعد عالمی مسائل کے عالمی حل کی فراہمی کو ضروری سمجھا گیا تھا کیونکہ معاملہ کسی ایک گروپ تک محدود نہیں۔مسئلے کے جتنے زیادہ فریق ہوتے ہیں ان سب کو مد نظر رکھ کر ہی حل بھی دیا جاتا ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 

شیئر: