Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹریفک خلاف ورزیوں کا مطلع ابر آلود

راشد السکران ۔ الریاض
خود کار نظام کے ذریعے ٹریفک خلاف ورزیوں کی نشاندہی اپنی جگہ اہم ہے۔ اس سے کسی کو انکار نہیں۔ اسے ”ساھر“ کا نام دیا گیا ہے جسکے معنیٰ” بیدار رہنے والے“ کے ہوتے ہیں۔ یہ واقعی ہر حال میں بیدار رہتا ہے او رٹریفک خلاف ورزیوں کی نشاندہی دن رات کرتا رہتا ہے۔ اسکی بدولت بہت ساری ٹریفک خلاف ورزیوں کا پتہ لگایا گیا۔ ٹریفک افسران کہتے ہیںکہ اس نظام کی بدولت غلط پارکنگ کو قابو کیا گیا۔دستی کیمروں اور بعض اوقات گشتی کیمروں کی مدد سے غلط پارکنگ کی نشاندہی کی جارہی ہے۔اس کے اچھے نتائج سامنے آرہے ہیں۔ 
افسوس کی بات یہ ہے کہ اس نظام پر عملدرآمد کی خامیاں بھی سامنے آرہی ہیں۔ محکمہ ٹریفک کے بعض فوٹو گرافر غلط پارکنگ کی نشاندہی کے سلسلے میں کیمرے کا درست استعمال نہیں کررہے۔ دراصل انہیں غلط پارکنگ کا صحیح تصور ہی معلوم نہیں۔ وہ اپنے طور پر غلط پارکنگ فرض کرکے فوٹو لے لیتے ہیں اور تفصیل دیئے بغیر جرمانہ جاری کردیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر یہ لوگ ایسے مقامات پر کھڑی گاڑیوں کی تصاویر لے لیتے ہیں جہاں محکمہ ٹریفک نے ٹریفک کا نظام استوار نہیں کیا ہوتا ہے۔ وہاں محکمہ ٹریفک کی جانب سے کوئی انتباہی بورڈ بھی نہیں ہوتا۔ ایسی صورت میں گاڑیوں کے مالکان کیساتھ زیادتی ہوجاتی ہے۔
ہمارے یہاں محلوں میں ٹریفک آگہی کا کوئی نظام نہیں۔ گلیوں اور گلیاروں میں اس کا کوئی اہتمام نہیں۔ ٹریفک آگہی کا فقدان بھی ہے اور آگہی کے حوالے سے کمی بھی پائی جاتی ہے۔اس وجہ سے بہت سارے لوگ انجانے میں ٹریفک خلاف ورزیوں کے مرتکب ہوجاتے ہیں۔ ٹریفک قوانین اور آگہی کے ضوابط میں کمی کے حوالے سے کوئی نہ کوئی گڑبڑ ہے۔اسی وجہ سے نا حق خلاف ورزیاں بڑھتی چلی جارہی ہیں۔
اکثر خلاف ورزیاں بلا قصد ہوتی ہیں۔ ٹریفک خلاف ورزی کا حدود اربعہ متعین نہ ہونے کی وجہ سے ایسا بہت ہورہا ہے۔ بہتر ہوگا کہ محکمہ ٹریفک اس پہلو کو مد نظر رکھے اور اس قسم کی خلاف ورزیوں کے جھنجھٹ میں نہ پڑے اور نہ ہی لوگوں کو ڈالے۔ فوٹو گرافر کے مزاج پر خلاف ورزیوں کا اندراج بند کرے۔ ایسا نہ کیا تو ٹریفک اہلکاروں اور عوام کے درمیان عداوت اور نفرت کا رشتہ پیدا ہوگا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: