Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آبادی کو کنٹرول کرنا ہوگا‘ چیف جسٹس

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ملک میں وسائل محدود اور ضروریات لامحددو ہوتی جا رہی ہیں۔ گزشتہ 60 برس میں بڑھتی ہوئی آبادی پر قابو پانے کے لیے کوئی توجہ ہیں دی گئی جس سے ملکی وسائل مسلسل دباﺅ کا شکار ہیں۔ ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں آبادی میں اضافے سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے مزید کہا کہ آبادی بڑھنے کی رفتار یہی رہی تو 30 سال بعد ملکی آبادی 45 کروڑ ہو جائے گی۔ چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ بڑھتی آبادی کو کنٹرول کرنے کے لیے سپریم کورٹ نے جو حصہ ڈالنا تھا وہ ڈال دیا، اب ہمیں آبادی پر قابو پانے کے لیے آگاہی پھیلانی ہے۔ اس حوالے سے عملی کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بقا کےلئے آبادی کو کنٹرول کرنا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آج ملک میں بچہ ایک لاکھ سے زائد کا مقروض پیدا ہوتا ہے ، ہم آنے والی نسلوں کو کچھ دے کر جانا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم مدینہ کی ریاست قائم کرنے کی بات کرتے ہیں، اس خواب اور تصور میں عدلیہ شانہ بشانہ ہے اور نیک نیتی سے ان کے خواب کی تعبیر کو پانے کی کوشش کریں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ اب اس بوجھ کو اٹھانے کی متحمل نہیں ہوسکتی کہ کیس کئی سال تک چلتے رہیں۔
 
 

شیئر: