Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تجارتی اختلافات اور تیل منڈی

سعودی عرب سے شائع ہونے والے اخبار ”الاقتصادیہ“ کا اداریہ نذر قارئین ہے
بین الاقوامی تیل منڈی پر تجارتی اختلافات اور تیل کی طلب کے حوالے سے کوئی منفی علامت نظرنہیں آرہی ۔ ابھی تک کا منظر نامہ یہ ہے کہ امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی اختلافات تیل منڈی پر منفی اثرات کے حامل نہیں بنے ۔ اس میں ایک اضافہ یہ بھی کرلیا جائے کہ بین الاقوامی شرح نمو ابھی تک مستحکم ہے۔تیل کی طلب کے محرکات موجود ہیں۔یہ درست ہے کہ کشیدگی سے تیل منڈی خطرات کے دائرے میں آجائیگی۔ خاص طور پر اس لئے بھی کہ ا مریکہ اور چین کے تجارتی تعلقات کشیدہ چل رہے ہیں۔ کبھی کبھار اختلافات شدت پکڑ جاتے ہیں۔ ہمیں یہ بھی فراموش نہیں کرنا چاہئے کہ ان دونوں ملکو ںکے درمیان درمیانے درجے کی تجارتی جنگ بھی چھڑی ہوئی ہے۔ ممکن ہے یہ جنگ دونوں ملکوں کے درمیان اتفاق کا باعث بن جائے۔ 
امریکہ اور یورپی یونین نیز امریکہ، میکسیکو اور کینیڈا کے درمیان تجارتی کشیدگی کے باوجود تیل کی طلب متوازن ہے۔ اصل سبب یہ ہے کہ مذکورہ تجارتی معرکوں ، جھگڑوں اور اختلافات نے عالمی معیشت پر کوئی اثر نہیں ڈالا۔اس کے برعکس کچھ ایسی علامات نظر آرہی ہیں کہ جس سے ظاہر ہورہا ہے کہ مستقبل میں تیل کی طلب بڑھے گی جس سے تیل کے نرخ تمام فریقو ںکیلئے قابل قبول حدتک اوپر جائیں گے۔ سعودی عرب صارفین اور تیل پیدا کرنے والے ممالک کے درمیان توازن کیلئے کوشاں ہے۔وزیر پیٹرولیم خالد الفالح نے اطمینان دلایا ہے کہ عالمی تیل منڈی کی صورتحال تسلی بخش ہے۔ اگر تیل منڈی میں کچھ ٹھہراﺅ آیا تو وہ عارضی ہوگا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 
 

شیئر: