Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پیٹرول کے نرخ اور گاڑیوں کا متبادل

اسامہ حمزہ عجلان ۔ المدینہ
مجھے پورا یقین ہے کہ دنیا بھر میں عموماً اور ہمارے پیارے وطن سعودی عرب میں خصوصاً سب سے زیادہ ہلاکتیں اور معذوری کے واقعات گاڑیوں سے ہوتے ہیں۔ میری آرزو ہے کہ گاڑیوں کا رواج کم سے کم ہو۔ گاڑیاں کم سے کم استعمال کی جائیں۔ میرے ذہن میں یہ بھی آتا ہے کہ گاڑیوں کا رواج کم کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ پیٹرول کے نرخ بڑھا دیئے جائیں مگر اہم سوال یہ ہے کہ ایسے عالم میں جبکہ شہر پھیل گئے ہیں اور فاصلے کافی بڑھ گئے ہیں ایسے عالم میں غریب، مالدار، بوڑھے، بچے ہر ایک کے لئے ٹرانسپورٹ کا کوئی نہ کوئی وسیلہ ہونا ضروری ہے۔ گاڑیوں کے سوا ہمارے یہاں ٹرانسپورٹ کا کوئی اوروسیلہ نہیں ہے۔ ابھی تک گاڑیوں کا کوئی متبادل نہیں۔اس کا جو متبادل ہے اسکی پہچان بیحد خراب ہے۔عام لوگ اسے استعمال نہیں کرتے۔ بہت کم لوگ ہیں جو گاڑی کے متبادل کے طور پر اسے استعمال کررہے ہیں۔ایک برس قبل پیٹرول کے نرخ بڑھائے گئے۔ ایسے عالم میں بڑھائے گئے جب گاڑیوں کا متبادل نہیں۔ امسال پیٹرول 95کے نرخ میں 2ھللہ کی کمی کی گئی ہے۔ بڑی معمولی ہے۔ 
اگر ہم پیٹرول کے نرخ بڑھا دیں اورگاڑیوں کا استعمال کم کردیں تو ایسی صورت میں ہمیں ٹرانسپورٹ کے ایسے نیٹ ورک کا بندوبست کرنا ہوگا جو معاشرے کے تمام طبقوں کیلئے مناسب ہو۔ میٹرو اور ٹرینوں کا انتظام ناگزیر ہوگا۔ ان کے کرائے بھی معاشرے کے مختلف طبقوں کی آمدنی کے لحاظ سے مناسب رکھے جانے ضروری ہیں۔ اب میرا خیال ہے کہ گاڑیو ںکا متبادل تکلیف دہ ہے۔ ہمارے معاشرے میں گاڑیوں سے بے نیازی نہیں برتی جاسکتی۔ ہر گھر میں ایک سے زیادہ گاڑی ہے۔ یہ ہر گھر کی ضرورت ہے۔
ان دنوں میری آرزو یہ ہے کہ کاش ایسا دن آئے جب انسانوں کی سلامتی کا ضامن ٹرانسپورٹ کا وسیلہ ہمیں مہیا ہو۔ اسکے لئے ٹرانسپورٹ کا متبادل وسیلہ جلد از جلد مہیا کرنا ہوگا۔ پتہ نہیں ہم ایسا کر بھی سکیں گے یا نہیں۔
میں اپنے کالم کا اختتام 3فوائدکے تذکرے پر کرنا چاہوں گا۔ اگر آپ محبوب آقا صلی اللہ علیہ وسلم پر صلاة و سلام کا اہتمام کریں گے تو آپ کو تین فائدے حاصل ہونگے۔ جو یہ ہیں:۔
٭صلاة و سلام سے درود پڑھنے والے کی صحت کی زکوٰة نکل جاتی ہے اور اسے پاکی نصیب ہوجاتی ہے۔
٭ اس کی بدولت مرنے سے قبل بندے کو جنت کی بشارت مل جاتی ہے۔
٭ صلاة و سلام کے باعث مسلمان قیامت کی ہولناکیوں سے نجات پاجاتا ہے۔
  میں نے جو کچھ تحریر کیا اس پر میں اللہ سے اجر کا طالب ہوں کسی بندے سے نہیں۔ اللہ پر ہی توکل خوشی کی کلید ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: