Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نتن یاہو کی کامیابی، فلسطینی نئی تحریک چلائیں گے؟

جہاد الخازن ۔ الحیاۃ
 
اسرائیل کے پارلیمانی انتخابات میں ووٹوں کی گنتی کے بعد یہ واضح ہو گیا۔ نتن یاہو کی زیر قیادت لیکوڈ محاذ اور سابق چیف آف اسٹاف بینی گینٹز کی زیر قیادت پارٹیوں کو 35نشستیں مل گئیں ۔
لیبر پارٹی 6،میرٹس 4،ھدش  6،بلٹ 4،اسرائیلی بیتنا 5،دائیں بازو کے اتحاد 5، کولا نو پارٹی 4،شاس  8اور توریت پارٹی نے 8نشستیں حاصل کیں۔
نتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ پانچویں مرتبہ اسرائیل کے وزیراعظم بنیں گے ۔ان سے قبل کسی بھی وزیراعظم نے یہ اعزاز حاصل نہیں کیا۔ ان میں ڈیوڈ بن کوریون شامل ہیں ۔ انتخابات کے نتائج نتن یاہو پر اعتماد کا اظہار ہے ۔ نتن یاہو اسرائیل کے تمام باشندوں کے وزیراعظم بنیں گے ۔ ان میں دائیں بائیں بازوں کے عناصر ، یہودی غیر یہودی سب شامل ہوں گے ۔ وہ اسرائیل کے ہر شہری کے وزیراعظم بنیں گے ۔
بینی گینٹز نے انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ وہ نتن یاہو کے سوا کسی کو بھی وزیراعظم کے طور پر قبول کر سکتے ہیں ۔نتن یاہو نے دائیں بازو کی جماعتوں کے ساتھ سمجھوتہ کر لیا ہے ۔یہ پارٹیاں نتن یاہو کے انتخابی پروگرام اور خود اپنے پروگرام پر عمل درآمد کیلئے پارلیمنٹ میں انہیں اکثریت کا نمائندہ بنا دیں گی ۔ انتخابی مہم کے دوران دائیں بازو کی پارٹیوں نے غرب اردن میں واقع یہودی بستیوں کو اسرائیلی قلمرو میں شامل کرنے کا اعلان کیا تھا۔یہ پارٹیاں نتن یاہو کی حمایت اسی بنیاد پر کریں گی ۔
  غرب اردن فلسطین کا اٹوٹ تاریخی حصہ ہے ۔ غزہ پٹی بھی فلسطین کا ناقابل تقسیم حصہ ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ آج جس سرزمین کو اسرائیل کہا جاتا ہے وہ سب مقبوضہ فلسطین ہے ۔امریکی صدر ٹرمپ ، نتن یاہو کی تائید کر رہے ہیں اور انہیں مشرق وسطیٰ میں اپنا سب سے بڑا اتحادی قرار دے رہے ہیں ۔ٹرمپ گولان کو اسرائیلی علاقہ قرار دینے کے نتن یاہو کے فیصلے کی تائید کر چکے ہیں اگر نتن یاہو نے غرب اردن کو اسرائیل میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا تو ٹرمپ اس پر بھی ان کی حمایت کر دیں گے ۔
  بعض لوگوں نے نتن یاہو اور ان کے حریف گینٹز کی پارٹیوں کے درمیان عظیم اتحاد کا نعرہ بلند کیا تھا۔خیال ظاہر  کیا گیا تھا کہ اس قسم کا اتحاد مسئلہ فلسطین سے متعلق اسرائیلی امن فارمولا پیش کر سکتا ہے ۔ مسئلہ یہ ہے کہ نتن یاہو پر بد عنوانی اور مالدا ر یہودیوں سے تحائف قبول کرنے کے الزامات ہیں ۔ انتخابات کے بعد نتن یاہو پر فرد جرم عائد کی جائیگی۔انتخابات سے پہلے اسی طرح کی باتیں کہی جاتی رہی ہیں ۔ یہ بھی کہا گیا تھا کہ وہ اپنے تصرفات کا خمیازہ ضرور بھگتیں گے اور عوامی زبان کے مطابق وہ اپنے کرتوتوں کی سزا بھگتے بغیر نہ رہ سکیں گے ۔
  حریف جماعتوں کے قیام اور بد عنوانی کے الزامات کا نتن یاہو کے انتخابی نتائج پر کوئی اثر نہیں پڑا ۔ انہوں نے ریکارڈ تعداد میں ووٹ حاصل کئے۔البتہ یہ بھی درست ہے کہ بینی گینٹز3ماہ کے دوران کافی مشہور ہو گئے۔یہ وزیراعظم بن سکتے تھے مگر دائیں بازو کی انتہائی چھوٹی پارٹیاں نتن یاہو کو وزیراعظم بنانے کی حمایت کریں گی ۔
  بینی گینٹز کی زیر قیادت جماعتیں ممکن ہے اپنے حامیوں سمیت 120نشستوں میں سے 58نشستیں حاصل کر لیں ۔ یہ تعداد ایسی ہے جس پر انہیں حکومت سازی کی دعوت نہیں ملے گی ۔ اسرائیلی پارلیمنٹ میں دائیں بازو کی پارٹیوں کو اکثریت حاصل ہو گی اور وہ اپنی اس اکثریت کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کریں گی ۔
  نتن یاہو نے سیکولر ووٹروں کی تعداد میں کمی کا فائدہ اٹھا کر لیکوڈ محاذ کو مضبوط بنایا ۔انہوں نے عدالتوں اور ماضی کے معروف منتخب سیاستدانوں پر تنقید کے تیر برسائے۔انہوں نے عربوں خصوصاً فلسطینیوں کے ساتھ صلح کے طلبگاروں پر تنقید کی ۔انہوں نے یہودی بستیوں کی تعداد میں اضافہ کیا ۔ انہوں نے یہودیوں کو غرب اردن کے باہر تک اپنی بستیاں بنانے کی اجازت دی۔انہوں نے مشرقی القدس پر اپنا کنٹرول قائم کیایا یوں کہہ لیجئے کہ فلسطین کے دارالحکومت القدس پر مکمل قبضہ جمالیا ۔
  نتن یاہو کے اقدامات پر تیسری ، چوتھی یا پانچویں تحریک بیداری ’’انتفاضہ ‘‘کا قیام بعید از امکان نہیں ۔ میں سمجھتا ہوں کہ غزہ پٹی میںفلسطینیوں کا غصہ غرب اردن کے فلسطینیوں میں منتقل ہو گا ۔ فلسطینی نتن یاہو کی چوتھی اور آنیوالی پانچویں حکومت کے اقدامات کے جواب میں نئی تحریک یہ کہہ کر چلائیں گے ’’زمین ہماری ہے ‘‘۔
 
 
 

شیئر: