Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوڈان میں حکومت کا تختہ الٹنے والے فوجی سربراہ مستعفی

 
سوڈان کی فوجی کونسل کے سربراہ اور وزیردفاع عوض بن عوف30 سال تک حکمران رہنے والے عمر البشیرکو اقتدار سے ہٹانے کے ایک دن بعداپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔ 
وزیردفاع عوض بن عوف نے سرکاری ٹی وی چینل پر اپنے فیصلے کااعلان کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اب لیفٹیننٹ جنرل عبدالفتح عبدالرحمان البرہان فوجی کونسل کے سربراہ ہوں گے۔ 
ابن عوف2000میں دارفور تنازعہ کے دوران سوڈان کی ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ تھے۔ امریکہ نے 2007میں ان پر پابندیاں عائد کردی تھیں ۔ یہ پابندیاں سوڈان کے علاقے دارفور میںتشدد کو پھیلانے اور انسانی حقوق کی پامالی پر عائد کی گئی تھیں۔  
یاد رہے کہ عمر البشیر کے 30 سالہ دور حکومت کے خلاف گزشتہ کئی ماہ سے احتجاج جاری تھا۔ مظاہرین سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں خوراک کی قیمتوں میں اضافے اور ملک کی کمزور معیشت کے خلاف سڑکوں پر نکل کر عمرالبشیر سے عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ 
 عمرالبشیر پر ’انسانیت کے خلاف جرائم اور قتل عام‘ کے الزامات ہیں اور ماضی میں عالمی عدالت انصاف ان کی گرفتاری کے وارنٹ بھی جاری کر چکی ہے۔
جمعرات کو سوڈان کے وزیر دفاع عوض بن عوف نے جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد سرکاری ٹی وی پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں بطور وزیر دفاع حکومت کے خاتمے اور اس کے سربراہ کی گرفتاری کا اعلان کرتا ہوں۔'
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ایک عبوری ملٹری کونسل2سال کے لئے معزول صدر عمرالبشیر کی جگہ ملک کا انتظام سنبھالے گی اور دو برس بعد انتخابات ہوں گے۔
سوڈانی فوج کی جانب سے صدر عمرالبشیر کو اقتدار سے ہٹا کر ملکی انتظام خود سنبھالنے کے ایک روز بعدجمعہ کو مختلف شہروں میں فوج مخالف مظاہروں کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوگیاتھا ۔
مظاہرین نے ملک کا انتظام چلانے کیلئے فوج کی طرف سے بنائی گئی عبوری ملٹری کونسل کو مسترد کر تے ہوئے مطالبہ کیا کہ فوج حکومتی انتظامات جمہوریت پسندوں کے حوالے کرتے ہوئے 30 سالہ آرمی دور حکومت کو ختم کرے اور ملک کو جمہوریت کے رستے پر ڈالا جائے۔
مظاہروں کی قیادت کرنے والی تنظیم سوڈان پروفیشنلز ایسو سی ایشن کا کہنا ہے کہ عوض بن عوف کاعہدہ چھوڑدینا مظاہرین کی کامیابی ہے۔ 
امریکی خبررساں ادارے ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق فوجی کونسل کے نئے سربراہ سوڈان کے دیگر جرنیلوں کے مقابلے میں ایک اچھا اور صاف ریکارڈرکھتے ہیں۔ ان کے بارے میں یہ بھی کہا جارہا ہے کہ انہوں نے مظاہرین کا موقف سننے کے لیے ان سے ملاقات کی تھی ۔
العربیہ اور اسکائی نیوز کے مطابق عبوری حکومت کے نئے سربراہ عبد الفتاح البرہان عوام میں زیادہ مقبولیت رکھتے ہیں۔
  • عبد الفتاح البرہان کون ہے؟
عبد الفتاح البرہان سوڈان کے بری افواج کے سربراہ ہیں۔ یمن میں جاری جنگ میں سوڈانی افواج کے کمانڈر رہے۔ زندگی کا زیادہ تر حصہ یمن اور امارات میں گزارا۔معزول صدر عمر البشیر نے اپنے آخری ایام میں انہیں ترقی دے کر مسلح افواج میں اعلی عہدے سے نوازا تھا۔ البرہان کے بارے میں معروف ہے کہ وہ غیر جانبدار رہے ہیں۔ انہوں نے سیاسی تنظیموں سے خود دور رکھا۔
عبوری حکومت کی سربراہی کا منصب سنبھالنے کے بعد وہ مظاہرین کے درمیان آگئے اور لوگوں سے ملاقاتیں کیں۔
 
کیا عمر البشیر کو جرائم کی عالمی عدالت کے حوالے کردیا جائے گا؟
نیویارک میں ہزاروں سوڈانیوں نے اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے مظاہرہ کرتے ہوئے معزول سوڈانی صدر عمر البشیر کو جرائم کی عالمی عالمی عدالت کے حوالے کرنے کا مطالبہ کردیا ۔
مظاہرہ کرنے والے سوڈانی تارکین میں سے بیشتر کے پاس امریکی شہریت تھی ۔ انہوں نے جنگی جرائم کے الزام میں البشیر کے خلاف عدالتی کارروائی کا مطالبہ کیا ۔ مظاہرین نے نعرے بازی کی اور پلے کارڈ آویزاں کئے ۔
دوسری طرف سوڈان کی عبوری حکومت نے کہا ہے کہ معزول صدر کو عالمی عدالت کے حوالے نہیں کیا جائے گا ۔معزول صدر کا فیصلہ منتخب حکومت کرے گی ۔ دریں اثنائ عالمی عدالت نے سوڈان کی عبوری حکومت سے البشیر کو حوالے کرنے کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا ہے کہ معزول صدر پر انسانی کے خلاف جنگی جرائم میں ملوث ہونے کا الزام ہے ۔ 
عالمی عدالت کے ترجمان فادی عبد اللہ نے خبررساں ادارے اناضول کو بتایا کہ عمر البشیر کو حوالے کرنے کا مطالبہ قانونی ہے ۔
 
 

شیئر: