Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دفتر خارجہ کی دورہ امریکہ پر تفصیلات دینے سے معذرت

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے دورہ امریکہ سے پاک امریکہ تعلقات بحال ہوگئے ہیں تاہم انھوں نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان طے پانے والے معاملات کی تفصیلات دینے سے معذرت کر لی۔
دفتر خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان نے کہا کہ وزیر اعظم کے دورے سے وابستہ توقعات سے بھی بہتر نتائج سامنے آئے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان سرد مہری ختم ہوگئی ہے اور اب بات آگے بڑھے گی۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ امریکہ نے اس دورے کے دوران ’ڈو مور‘ کا لفظ استعمال نہیں کیا تاہم دونوں ممالک کے مفادات ہیں جن کو لے کر ہی آگے بڑھا جا سکتا ہے۔
بریفنگ کے دوران جب بھی ترجمان سے یہ سوال کیا گیا کہ پاکستان نے امریکہ کے ساتھ ایسا کیا وعدہ کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ تعلقات کی بحالی، باہمی تجارت اور دیگر معاملات پر پاکستان کے ساتھ بات کرنے پر تیار ہوئی ہے، تو انھوں نے ہر بار یہی جواب دیا کہ وہ ابھی تفصیلات نہیں بتا رہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ دورے کے دوران اعلیٰ سطح پر بات چیت ہوئی ہے اور پاکستان نے افغانستان کے معاملے پر اپنا اثرورسوخ استعمال کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔

اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بین الاقوامی تعلقات کے ماہر ڈاکٹر رفعت حسین نے کہا کہ ’’وزیر اعظم کے دورے کی تفصیلات میں چھپانے کی کوئی بات نہیں ہے۔ جی ایچ کیو، آئی ایس آئی اور پینٹاگان کے درمیان بات چیت ابھی بھی جاری ہے۔ اس کے نتائج سامنے آئیں گے تو ہی صورتحال واضح ہوگی۔‘‘
انھوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی قیادت کے بیانات سے ایک بات تو واضح ہوگئی ہے کہ تعلقات کے راستے میں حائل رکاوٹیں دور ہوئی ہیں۔ باہمی تعاون کے راستے بھی کھل گئے ہیں تاہم یہ تعاون کس طرح آگے بڑھے گا اس حوالے سے تعین ہونا ابھی باقی ہے۔
دورے کے دوران علاقائی مسائل بالخصوص افغانستان اور ایران کے حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان کیا کچھ طے پایا ہے اس حوالے سے امریکہ میں پانچ سال تک ڈپٹی ہیڈ آف مشن رہنے والے سابق سفیر علی سرور نقوی کہتے ہیں کہ ’اعلیٰ سطح پر بات چیت ہوئی ہے، تفصیلات باہر آنے میں وقت لگے گا تاہم یہ طے ہے کہ پاکستان نے (افغانستان کے معاملے میں) اپنا اثر و روخ استعمال کرنے کی یقین دہانی ضرور کرائی ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ امریکہ کو بھی اس بات کا علم ہے کہ اکیلا پاکستان سارے کام نہیں کر سکتا تاہم اس کا تعاون کارآمد ہوگا۔

شیئر: