Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں کم عمری کی شادی کے خلاف کارروائی کا حکم

عدالتوں کو یادداشت سعودی وزیر انصاف ڈاکٹر ولید بن محمد الصمعانی کی جانب سے جاری کی گئی ہے۔ فوٹو: سعودی پریس ایجنسی
سعودی وزیر انصاف ڈاکٹر ولید بن محمد الصمعانی نے مملکت کر تمام عدالتوں کو یادداشت جاری کی ہے جس میں 18 سال سے کم عمر افراد کی شادیوں کو ممنوع قرار دیا گیا ہے۔
وزیرِ انصاف کی جانب سے بھیجی گئی یادداشت میں لکھا گیا ہے کہ اگر شادی کروانے والے افراد یعنی میچ میکرز اس حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پائے گئے تو ان پر قانونی کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے عدالتوں اور متعلقہ افسران کو احکامات جاری کیے ہیں کہ 18 سال سے کم عمر کی شادیوں کی درخواستوں کے معاملات سے بچوں کی حفاظت کے قانون کے تحت نمٹا جائے۔
سعودی عرب میں ماہا الوابل نام کی ایک کالم نگار کا کہنا ہے کہ کم عمر کی شادیوں کے نتائج بہت دردناک ہوتے ہیں۔
ایک ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا ہے کہ ایسے بچے جن کی شادی کروا دی جاتی ہے تفسیاتی اذیت سے گرزتے ہیں۔
واضح رہے سعودی شوریٰ کونسل نے رواں برس کے اوائل میں مملکت میں کم عمر کی شادیوں پر پابندی عائد کی تھی۔
کونسل میں دو تیہائی کی اکثریت کے ساتھ دونوں اجناس کے لیے یہ پابندی عائد کی گئی تھی۔

کم عمر کی شادی نسل در نسل سے چلتا ایک مسئلہ ہے۔ فوٹو: روئٹرز

اس سے قبل اس قانون پر آٹھ سال سے کام ہورہا تھا اور کونسل میں گذشتہ سال یہ کم از کم پانش بار پیش کیا گیا تھا۔
اس قانون سے متعلق سعودی شوریٰ کونسل کی رکن ڈاکٹر ھدا الحیلائصی کا کہنا تھا، ’آپ ایک 10 یا 12 سال کی لڑکی سے یہ امید نہیں کر سکتے کہ وہ شادی ازدواجی تعلقات سمجھے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ایک کم عمر کی لڑکی کا جسم بھی اس قابل نہیں ہو سکتا کہ وہ حاملہ ہوسکے۔
کم عمر کی شادی نسل در نسل سے چلتا ایک مسئلہ ہے جو دنیا کے کئی حصوں میں اب بھی موثر ہے۔ ان ممالک میں انڈیا، بنگلہ دیش، نائجیریا، انڈونیشیا اور میکسیکو شامل ہیں۔

تاہم کم عمر کی شادی صرف ترقی پزیر مملاک کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ امریکہ کی 49 ریاستوں میں اس کی قانونی طور پر اجازت بھی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

اس رواج کو متعلقہ طبقے کا طرزِ زندگی سمجھ کر اس پر اکثر سوال نہیں اٹھایا جاتا۔
تاہم کم عمر کی شادی صرف ترقی پزیر مملاک کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ امریکہ کی 49 ریاستوں میں اس کی قانونی طور پر اجازت بھی ہے۔
ان ریاستوں میں کم عمر کی شادی کی اجازت دے دی جاتی ہے جب والدین کی رضامندی شامل ہو، جج منظوری دے دیں یا متعلقہ افراد کو بالغ تصور کیا جائے۔
25 ریاستوں میں کم سے کم عمر کا تعین بھی نہیں کیا گیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ کم عمر کے افراد کسی سے بھی قانونی طور پر شادی کر سکتے ہیں۔
 

شیئر: