Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'کورونا کی دوا منظور': ٹرمپ کا دعویٰ غلط؟

کورونا کا علاج تلاش کرنے کا عمل جاری ہے (فوٹو اے ایف پی)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں نیوز بریفنگ کے دوران دعویٰ کیا کہ فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن ( ایف ڈی اے) نے کورونا وائرس کے علاج کے لیے ’بہت طاقتور‘ دوا کلوروکین کی منظوری دے دی ہے۔ یہ دوا ملیریا کے علاج میں استعمال کی جاتی ہے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس دوا نے ابتدا میں بہت حوصلہ افزا نتائج دیے ہیں، اور ہم جلد ہی اس قابل ہو جائیں گے کہ دوا کو فوری طور پر مہیا کر سکیں۔ ایف ڈی اے نے دوائی کی منظوری بھی حاصل کر لی ہے۔ انہوں نے اس معاملے کو کئی ماہ کے بجائے فورا نمٹا لیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ عام طور پر ایف ڈی اے ایسی کسی چیز کی منظوری میں طویل وقت لگاتا ہے لیکن یہ بہت جلد منظور کر لی گئی ہے۔
امریکی صدر کی اس نیوز بریفنگ میں ایک صحافی کو سخت ڈانٹ بھی پڑی۔ ٹرمپ نے صحافی کو ڈراؤنا رپورٹر کہا اور شرم کرو کہتے ہوئے الزام دیا کہ لوگ امید چاہتے ہیں کہ جب ان کا سوال سنسنی خیزی پیدا کرے گا۔
پیٹر الیگزینڈر نامی صحافی نے اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ٹی وی کی اصطلاح میں ہم اسے سافٹ بال کہتے ہیں۔ میں کوشش کر رہا تھا صدر ٹرمپ کو موقع دیا جائے کہ وہ کروڑوں امریکیوں کو یقین دہانی کرائی، لیکن صدر نے میرے ساتھ معاملہ کر لیا۔ٗ
امریکی صدر کے دعوے کے بعد دواؤں اور خوراک کے معاملات سے متعلق امریکی ادارے ایف ڈی اے کی وضاحت سامنے آئی کہ ’کورونا کے علاج یا بچاؤ کے لیے ابھی تک کوئی دوا منظور نہیں کی گئی ہے۔‘
امریکی صدر کی پریس بریفنگ کے بعد سامنے آنے والے ردعمل میں ایف ڈی اے کا کہنا تھا کہ کلوروکین ایک اور مقصد کے لیے پہلے سے منظور شدہ ہے اس لیے ڈاکٹرز کو اجازت ہے کہ اگر وہ چاہیں تو کورونا وائرس وغیرہ کے لیے اسے استعمال کر سکتے ہیں۔ تاہم کورونا کے علاج کے لیے اس کا موثر اور محفوظ ہونا ابھی تک ثابت نہیں ہے۔
ایف ڈی اے کمشنر ڈاکٹر سٹیفن ہان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے مریضوں پر بڑے تجربے کے تحت ہی اس دوا کا استعمال ثابت ہو سکتا ہے۔
ایف ڈی اے کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ وہ حکومت اور ماہرین کے ساتھ مل کر اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ کلوروکین کو کورونا کے درمیانے یا بڑے درجے کے مریضوں میں استعمال کر کے علامتوں کا دورانیہ کم کیا جا سکتا ہے، تاکہ بیماری کا پھیلاؤ روکا جا سکے۔
ایف ڈی اے کمشنر کے مطابق صورتحال جلدی کا تقاضہ کر رہی ہے لیکن معاملے کا گہرا مطالعہ ضروری ہے۔
’ہمیں یقینی بنانا ہو گا کہ یہ مصنوعات موثر ہوں، دوسری صورت میں ہم مریضوں کو ایک ایسے علاج کے خطرے میں ڈال دیں گے جس نے مفید نہیں ہونا۔‘
جمعرات کو دوا ساز ادارے بائر کا یہ اعلان بھی سامنے آیا تھا کہ وہ ریزوچین کے نام سے فروخت ہونے والی کلوروکین فاسفیٹ کی 30 لاکھ گولیاں حکومت امریکہ کو عطیہ کر رہے ہیں۔
بائر نے ایک بیان میں کہا تھا کہ چین میں کورونا کے مریضوں کے علاج کے لیے ریزوچین کا ابتدائی تحقیقاتی ڈیٹا بتاتا ہے کہ اسے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
امریکی صدر کی جانب سے کلوروکین کا ذکر ہوا تو دیگر ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی اس کے اثرات سامنے آئے۔ کراچی اور لاہور کے متعلق سامنے آنے والی رپورٹس میں کہا گیا کہ ان شہروں کی فارمیسیز میں ہائڈروکسی کلوروکین فاسفیٹ جزو رکھنے والی دواؤں کی قلت ہو رہی ہے۔ 

عالمی ادارہ صحت کے مطابق کورونا کی متعدد ویکسینز پر کام جاری ہے (فوٹو اے ایف پی)

انگریزی اخبار ڈان نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ کراچی کی بن ہاشم فارمیسی، کوثر میڈیکوز، نائس فارمیسی اور نیووے فارمیسی نے تصدیق کی ہے کہ ان کے پاس گزشتہ دو روز کے دوران کلوروکین کا جزو رکھنے والی دواؤں کی طلب بڑھنے کے بعد دوا ختم ہو چکی ہے۔
کلوروکین رکھنے والی ریزوچین نامی دوا ڈاکٹر کے نسخے کے بغیر فروخت کی جانے والی دواؤں میں شامل ہے اور 25 روپے میں 10 گولیوں کا پیکٹ ملتا ہے۔
کوثر میڈیکوز کے ایک سیلز پرسن کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ کلوروکین فاسفیٹ رکھنے والی دوسری دوا پلے کوئنل اور ریزوچین دونوں ختم ہو چکی ہیں۔
لاہور کے معروف فارمیسیز فضل دین اینڈ سنز اور ڈی ایچ اے میں واقع محمود فارمیسی پر بھی یہ دوائیں ختم ہو چکی ہے۔
جمعے کے روز ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان نے ایک نوٹس جاری کیا جس میں کلوروکین کو ڈاکٹر کے نسخے کے بغیر فروخت کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ وضاحت بھی کی گئی ہے دوا صرف لائنسنس رکھنے والی فارمیسیز اور دواؤں کی دکانوں پر ہی فروخت کی جائے گی۔

ڈریپ کا کہنا تھا کہ انہیں اطلاعات ملی تھیں کہ یہ دوا ذخیرہ کی جا رہی ہے۔
پاکستان میں فارمیسیز کو یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ دوا کی فروخت کا ریکارڈ رکھا جائے۔
اس سے قبل چین کے جرنل برائے ٹی بی اور سانس کے امراض میں شائع ہونے والے ایک مطالعے میں بھی کہا گیا تھا کہ کورونا وائرس نمونیہ کا شکار مریضوں کے علاج کے لیے کلوروکین کا استعمال ہسپتال میں مریض کا قیام مختصر کرتا اور علاج کی کامیابی کا تناسب بڑھاتا ہے۔
اس مطالعے کے بعد چینی صوبے گوانگ ڈونگ کے ہیلتھ کمیشن سے مل کر کچھ محقیقین نے کورونا کے کم، درمیانے اور خطرناک درجے کے مریضوں کو دن میں دو مرتبہ کلوروکین فاسفیٹ کی 500 ملی گرام گولیاں دی تھیں۔
یونیورسٹی آف مینی سوٹا نے بھی 17 مارچ کو اعلان کیا تھا کہ وہ کورونا وائرس کے علاج کے لیے کلوروکین کے استعمال کا جائزہ لینے کے لیے کلینیکل ٹرائل شروع کر رہے ہیں۔
  • واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: