Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کفیل کا انتقال ہو گیا، فائنل ایگزٹ کیسے لگے گا؟

سعودی عرب میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد حالات بتدریج معمول کی طر ف آرہے ہیں تاہم بین الاقوامی پروازوں کی بحالی کے حوالے سے اب تک کوئی سرکاری اعلان نہیں کیا گیا۔ 
 ایوی ایشن ذرائع کا کہنا ہے کہ جیسے ہی حکام کی جانب سے اس بارے میں احکامات جاری ہوں گے مطلع کر دیا جائے گا۔ 
 قارئین نے اقامے اور خروج نہائی کے حوالے سے سوالا ت بھیجے ہیں۔
ایک قاری کا سوال ہے کہ گھریلو ڈرائیور کے ویزے پر کام کرتا ہوں۔ مسئلہ یہ ہے کہ کفیل کا انتقال ہو گیا ہے۔ اب میں واپس جانا چاہتا ہوں ۔کفیل کے بیٹے کہتے ہیں کہ وہ خروج نہائی نہیں لگا سکتے کیا کروں؟ 
جواب: کفالت قانون کے مطابق جو غیر ملکی ملازم جس کی کفالت میں ہوتا ہے وہی اس کے اقامے کی تجدید اور خروج وغیرہ کے معاملات کو مکمل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔علاوہ ازیں اگر کفیل خود معاملات ادا نہیں کرسکتا تو وہ اپنی جانب سے کسی سعودی شہری کو وکالت نامہ بنا کردیتا ہے جو متعلقہ ادارے سے مصدقہ ہوتا ہے۔ 
آپ کے کیس کے حوالے سے جوازات سے دریافت کیا گیا جہاں سے جواب میں کہا گیا ہے کہ ’متوفی کفیل کا وارث جوازات کے شعبہ قانونی امور میں پیش ہو جہاں مطلوبہ دستاویزات مکمل کرنے کے بعد کارکن کا فائنل ایگزٹ یعنی خروج نہائی سٹیمپ کردیا جائے گا‘۔ 
عمومی طور پر ایسے افراد جن کے کفیل انتقال کرجاتے ہیں قانون کے مطابق متوفی کے ورثا کے تعین کے لیے عدالت سے ’کتابہ العدل' کی سند جاری کی جاتی ہے جس کے بعد نامزد وارث اپنے والد کے زیر کفالت ملازمین کے معاملات کو نمٹا سکتا ہے۔ 

مطلوبہ دستاویزات مکمل ہونے پر فائنل ایگزٹ  سٹیمپ کردیا جائے گا (فوٹو: سوشل میڈیا)

عبدالاحد خان نے دریافت کیا ہے کہ میں ایمرجنسی چھٹی پر دو ماہ کے لیے پاکستان آیا تھا لیکن چونکہ ابھی تک سعودی عرب کی پروازیں بحال نہیں ہوئیں اس لیے واپس نہیں آسکا ۔ معلوم نہیں یہ پابندی کب تک رہے، پوچھنا یہ ہے کہ اب میرا پاسپورٹ ایکسپائر ہو گیا ہے۔ کیا میں پرانے پاسپورٹ پر سعودی عرب واپس آسکتا ہوں؟ 
جواب: بین الاقوامی امیگریشن قوانین کے مطابق پاسپورٹ سفری دستاویز ہوتی ہے جسے عالمی معیار کے مطابق بنایا جاتا ہے۔ پاسپورٹ معیاد کے مطابق کارآمد رہتا ہے مقررہ وقت گزرنے کے بعد بین الاقوامی طور پر وہ کارآمد نہیں رہتا۔ 
آپ کا مسئلہ یہ ہے کہ آپ نے جس پاسپورٹ پرسفر کیا تھا وہ ایکسپائر ہوگیا ہے۔ اب آپ پاکستان میں رہتے ہوئے ہی نیا پاسپورٹ بنوا لیں جیسے ہی سعودی عرب میں بین الاقوامی پروازیں بحال ہوں گی آپ پرانے پاسپورٹ کے ساتھ نیا پاسپورٹ منسلک کریں جس پر پاکستان میں امیگریشن سے ایگزٹ کی مہر لگائی جائے گی۔ 
سعودی عرب آنے کے بعد امیگریشن آفیسر کو نیا اور پرانا پاسپورٹ دونوں ایک ساتھ دیں گے جس کے بعد نئے پاسپورٹ کا نمبر اور اس میں درج معلومات جوازات کے سسٹم میں اپ ڈیٹ کرنے کے بعد انٹری کی مہر نئے پاسپورٹ پرلگائی جا سکے گی۔ اس طرح آپ کا نیا پاسپورٹ جوازات میں فیڈ ہوجائے گا۔ 

اقامے کی تجدید اور فیس کی ادائیگی کی ذمہ داری کفیل پر ہوتی ہے (فوٹو: ایس پی اے)

اسلم خان نے سوال پوچھا ہے کہ میں جدہ میں رہتا ہوں یہاں ایک دکان پر ملازم ہوں میرا اقامہ ایکسپائر ہو گیا ہے۔ میں نے کفیل سے درخواست کی ہے کہ میرا خروج نہائی لگا دیا جائے کیونکہ دکان پر کام نہ ہونے کے باعث کافی پریشانی ہے۔ کیا اقامہ تجدید کیے بغیر خروج نہائی لگایا جا سکتا ہے کیونکہ کفیل اقامے کی تجدید کے پیسے طلب کر رہا ہے؟ 
جواب: مملکت میں قانون محنت کے مطابق غیر ملکیوں کے اقاموں کی تجدید اور ان کی فیس کی ادائیگی کی ذمہ داری کفیل پر ہوتی ہے ۔اس لیے کفیل ہی اپنے کارکنوں کے اقاموں کی تجدید کے ذمہ دار ہیں۔ 
جہاں تک آپ کا معاملہ ہے آپ کا اقامہ ایکسپائر ہوگیا ہے ایسی صورت میں آپ کا خروج نہائی یعنی فائنل ایگزٹ اس وقت تک نہیں لگ سکتا جب تک آپ کا اقامہ تجدید نہیں ہوجاتا، اقامہ تجدید ہونے کے بعد ہی خروج نہائی ایک خروج عودہ لگانا ممکن ہو گا۔ واضح رہے کہ اقامہ ایکسپائر ہونے پر 500 ریال جرمانہ بھی ادا کرنا پڑتا ہے جو اقامہ تجدید کی فیس کے علاوہ ہے۔ 

شیئر: