Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کمر درد سے چُھٹکارا کیسے حاصل کیا جائے؟

مسلسل بیٹھ کر کام کرنے سے کمر کے درد کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے (فوٹو: فری پک)
کمر کے درد کی شکایت اکثر لوگوں کو رہتی ہے بالخصوص انہیں جو مسلسل بیٹھ کر کام کرتے رہتے ہیں۔
کمر کا مسئلہ عموماً غلط انداز میں بیٹھنے یا لیٹنے سے پٹھوں میں تناؤ پیدا ہونے سے ہو جاتا ہے۔ اس سے بچنے کے لیے بالکل سیدھے بیٹھنا کا مشورہ دیا جاتا ہے تاکہ کمر، گردن اور کندھے بالکل ایک سیدھ میں ہوں۔ سیدھا بیٹھنے سے کمر کے اوپر کے حصے اور گردن پر اضافی دباؤ نہیں پڑتا۔
غذائیت میں کمی، ذہنی دباؤ اور سست لائف سٹائل کے باعث بھی کمر کے اوپر والے حصے میں درد کی شدت وقت کے ساتھ بڑھ جاتی ہے۔ 
ماہرین صحت کی چند ہدایات پر عمل کرنے سے کمر کے درد سے نجات ممکن ہے۔

اُٹھنے بیٹھنے کا درست انداز

کچھ لوگوں کو سیدھا بیٹھنے یا چلنے میں دشواری ہوتی ہے۔ ان کے لیے سر، کندھے اور کمر کو بالکل سیدھا رکھنا آسان نہیں ہوتا جس کے باعث کمر کے اوپر والے حصے میں بھی درد کی شکایت رہتی ہے۔ ماہرین کے مطابق تین ہفتوں کی مسلسل کوشش کے بعد خود ہی درست انداز میں بیٹھنے کی عادت ہو جاتی ہے۔ 

دفتر کا ماحول

چاہے گھر سے کام کر رہے ہوں یا دفتر سے لیکن ارد گرد کا ماحول مکمل طور پر آرام دہ ہونا چاہیے تاکہ کارکردگی میں اضافے کا باعث بنے۔ یعنی کام کرنے کے لیے ایسی میز اور کرسی کا انتخاب کیا جائے کہ سیدھا بیٹھنے میں آسانی ہو اور کمر پر دباؤ نہ پڑے۔

کمر کے درد سے نجات کے لیے ورزش کرنا ضروری ہے (فوٹو: فری پک)

کام کے دوران وقفہ

کمر کا درد مسلسل بیٹھنے سے ہوتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ کام کے دوران ہر کچھ دیر بعد وقفہ کیا جائے۔ جن لوگوں کو کمر کے اوپر والے حصے میں درد کا مسئلہ رہتا ہے وہ روزانہ 8 سے 10 گھنٹے کمپیوٹر پر کام کرتے ہوئے گزارتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہر ایک گھنٹے بعد ایک منٹ کا وقفہ لیا جائے۔

باقاعدگی سے ورزش

چاہے گھر سے کام کریں یا دفتر سے ہر ایک گھنٹے بعد وقفہ کرنا ضروری ہے۔ اس وقفے کے دوران گردن، کندھوں اور کمر پر فوکس کرتے ہوئے ایسی ورزش کرنی چاہیے جو پٹھوں کو ریلیکس رکھنے میں مدد دے۔

پانی کا زیادہ استعمال

جسم میں پانی کی کمی کی وجہ سے بھی گردن اور کمر کے پٹھوں میں کھچاؤ پیدا ہوتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ روزانہ کم از کم 3 لیٹر پانی پیا جائے۔

شیئر: