Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الخبر ایک جدید تجارتی ساحلی شہر اور اہم سیاحتی مقام

الخبر شہر کو جدید خطوط پر بنایا گیا ہے (فوٹو: الرجل)
1923 میں بحرین کی قبیلہ دواسر سے آئے کچھ افراد نے الخبر بستی کی بنیاد رکھی تھی، اس وقت گاؤں کے طرز کے چند مکانات تعمیر کیے گئے، یہاں لوگ شکار اور غوطہ خوری کے پیشے سے وابستہ تھے۔
ایک  زمانے تک الخبر اسی طرح رہا  پھر اسے شہر میں تبدیل کرنے کی ضرورت پیش آئی۔ کنگ عبدالعزیز نے 23 جولائی 1939 کو اس کی تعمیر کا حکم جاری کیا۔

الخبر ایک اہم  موڑ

الرجل نیوز ویب سائٹ کے مطابق شاہی فرمان کے بعد الخبر کی ازسرنو تعمیر وترقی کا کام شروع ہوا، جس کے بعد شہر میں پائپ لائنیں بچھائی گئیں اسی طرح مستقبل کی منصوبہ بندی کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک مکمل پلان ترتیب دیا گیا۔
اس دوران شاہی حکم کے ذریعے شہر کی پرانی عمارتوں اور مکانات کو گرانے کا حکم دیا گیا یہ مٹی وغیرہ سے بنے ہوئے مکانات تھے۔
جنوبی علاقے کے علاوہ شہر کے دیگر تمام مکانات اور عمارتیں صاف کر دی گئیں اور آئندہ اس طرز کی عمارتوں پر پابندی لگا دی گئی۔
1935 سے قبل الخبر شہر کی اہمیت سامنے نہیں آسکی تھی، جب اس کا ساحل بحرین سے غذائی مواد اور دیگر اشیا لینے کے لیے استعمال ہونے لگا تو اس کی سٹریٹجک پوزیشن واضح ہوئی۔
اس وقت ظہران کے پہاڑوں  میں تیل کی تلاش جاری تھی، جس کے بعد ظہران اور الخبر کے درمیان لوگوں کی زندگیاں معاشی لحاظ سے جڑ گئیں۔

کنگ عبدالعزیز نے 23 جولائی 1939 کو الخبر کی تعمیر کا حکم جاری کیا تھا (فوٹو: ایس پی اے)

الخبر کا جغرافیائی محل وقوع

الخبر کا جغرافیائی محل وقوع نہایت اہم ہے۔ یہ اس سے خوب فائدہ اٹھاتا ہے۔ اس کا شمار ان شہروں میں ہوتا ہے جو خلیج عرب کے ساحل پر واقع ہیں،اس کے ذریعے تجارت کا ایک بڑا حصہ سرانجام دیا جاتا ہے۔ اب اس کی جدید تعمیر کے بعد شہر کی شکل بدل چکی ہے۔
یہ ایک بہترین تجارتی اور رہائشی شہر بن چکا ہے۔ اس کی سرحد ایک طرف ظہران اور دوسری دمام کے ساتھ لگتی ہے۔ اس لیے یہ اپنے وسیع تجارتی احاطے اور تفریحی مقامات کی وجہ سے لوگوں کی ہر طرح کی ضروریات پوری کر سکتا ہے۔
الخبر میں شاہ فہد پل ہے، جو شہر میں ایک منفرد تاریخی نشان سمجھا جاتا ہے، اس لیے کہ یہ بحرین جانے کے لیے واحد بری راستہ ہے۔
یہ الخبر کے علاقے عزیزیہ سے گزر کر جاتی ہے، اس کی لمبائی 25 کلومیٹر ہے، اس لیے اسے مشرق وسطی کی سب سے لمبی اور بڑا پل بھی کہا جاتا ہے۔ اسی طرح دنیا کی دوسری لمبی پل کا اعزاز بھی اسے حاصل ہے، اس پر تین ارب ریال خرچہ آیا تھا۔
کنگ فہد پل کے ذریعے  سعودی عرب کا  بحرین سے رابطہ ہے، اس پل کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان برادرانہ اور تجارتی تعلقات ہیں۔
اس پل کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان  دوطرفہ تجارتی نقل وحمل میں اضافہ ہوا، اس کے علاوہ سامان تجارت کی ترسیل میں تیزی، صنعتوں میں استحکام اور سٹوریج میں آسانی ہوگئی۔ اسی طرح پل کی وجہ سے نقل وحمل کی لاگت میں کمی ہوئی۔

الخبر میں کنگ فہد پل سعودی عرب اور بحرین کے درمیان رابطے کا ذریعہ ہے (فوٹو: ایس پی اے)

تہذیب اور سیاحت

الخبر میں الواجہہ البحریہ کو سیاحتی لحاظ سے خاص اہمیت حاصل ہے۔ اسے شہزادہ فیصل بن فہد میرین پارک بھی کہا جاتا ہے، جس میں بہت سارے تفریحی مقامات شامل ہیں جو فیملی کے لیے بھی موزوں ہیں، جبکہ اس میں وسیع و عریض جگہیں ہیں، اور حیرت انگیز سمندری نظاروں، تازہ ہوا اور دلکش باغات کی وجہ سے ایک مناسب مقام سمجھا جاتا ہے۔
الواجہہ البحریہ اپنے وسیع رقبے کی وجہ سے بھی پسند کیا جاتا ہے، سیاح شوق سے اسے دیکھنے کے لیے  جاتے ہیں، یہاں ساحل پر شہریوں کے لیے مختلف سہولیات ہی۔
یہاں سائیکلنگ اور کچھ ورزش کے پوائنٹ بنائے گئے ہیں، اسی طرح یہاں جاگنگ کی بھی سہولت بھی ہے، یہاں لوگ اپنے بچوں کے ساتھ آتے ہیں اور اس جگہ کی پرسکون فضا سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
الخبر میں سکائٹیک کے نام سے سنٹر 2006 میں قائم کیا گیا تھا۔ جس کا مقصد  طلبا اور نوجوانوں میں سائنسی اقدار اور ثقافتی آگاہی پھیلانا تھا، اس لیے کہ الخبر ایک انتہائی اہم سیاحتی مقام میں تبدیل ہوگیا تھا۔
اس میں سیاحوں اور دوسرے ممالک سے آنے والوں کے علاوہ  پورے ملک سے لوگ آنے لگے تھے۔
الدغیثر گاؤں کو الخبر کے سیاحتی مقامات میں سے ایک اہم مقام سمجھا جاتا ہے، کیونکہ یہ براہ راست الواجہہ البحریہ سے دیکھا جا سکتا ہے، اور یہ ایک صنعتی جزیرے پر واقع ہے جو تفریحی مقامات سے بھرا ہوا ہے۔

الخبر اپنے وسیع تجارتی احاطے اور تفریحی مقامات کی وجہ سے مشہور ہے (فوٹو: الرجل)

اس میں متعدد ہوٹلز اور کیفے ہیں۔ یہاں بیٹھ کر آپ سمندر کا نظارہ کرسکتے ہیں، اسی طرح خلیج عرب کے ساحل  کے قدرتی مناظر سے لطف اندوز بھی  ہو سکتے ہیں۔
شاطئی نصف القمر الخبر کے اہم سیاحتی  مقامات میں سمجھا جاتا ہے۔ یہ سب سے زیادہ مشہور ہے اور اہم ترین جگہ بھی ہے، اس مقام کو اس کے نام سے شہرت ملی ہے جو اس کو دیا گیا تھا کیونکہ یہ آدھے چاند سے ملتا ہے، جس کی لمبائی 700 کلومیٹر ہے، اور یہ ساحل تفریح​​ اورسمندر کے جادو سے لطف اٹھانے کے لیے ایک مناسب جگہ ہے ۔
فیملی کے افراد یہاں کے دلکش نظاروں اور ساحل سمندر پر پکنک سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں، ساحل سمندر پر جانے والے افراد طلوع آفتاب کے نظارے سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں، جبکہ صاف سمندر کے پانی میں نہانا بھی ممکن ہوتا ہے۔
اسی طرح ساحل سمندر کی انتظامیہ کی جانب سے کچھ کھیلوں کو کھیلنے کا آپشن بھی موجود ہے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں