Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیس تو اب شروع ہوا ہے، شہباز شریف جیت کیسے گئے: شہزاد اکبر

وزیراعظم کے مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ کیس اب ٹرائل کی طرف جائے گا (فوٹو: پی آئی ڈی)
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما شہباز شریف اور برطانوی اخبار ڈیلی کے درمیان کے ایک عدالتی مقدمہ پاکستانی سوشل میڈیا صارفین کے درمیان موضوع بحث بنا ہوا ہے۔
مسلم لیگ ن کے حمایتی صارفین اس مقدمے کی ابتدائی سماعت کو شہباز شریف کی کامیابی قرار دے رہے ہیں جبکہ ڈیلی کے صحافی ڈیویڈ روز کی جانب سے اپنی خبر پر قائم رہنے کا تاثر دیا گیا ہے۔
اسی موضوع سے متعلقہ کئی موضوعات بھی ٹرینڈز کر رہے ہیں جبکہ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ ’کیس تو اب شروع ہوا ہے، شہباز شریف جیت کیسے گئے۔‘
جمعے کو لندن کی ایک عدالت میں جسٹس نکلین کی سربراہی میں اس مقدمے کی ورچول سماعت ہوئی تھی جس میں ریمارکس دیے گئے کہ ڈیلی میل کے صحافی ڈیوڈ روز نے شہباز شریف سے متعلق اپنی خبر میں جو الفاظ کیے وہ ’بہتان آمیز‘ تصور ہوتے ہیں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ خبر میں شہباز شریف کو بغیر کسی ثبوت کے مالی بدعنوان کا مرتکب قرار دینا ہتک آمیز تھا۔
یہ اس مقدمے کی پہلی سماعت تھی اور اس کی مزید سماعت ہونا ابھی باقی ہے۔
خیال رہے کہ سنہ 2019 میں ’ڈیلی میل آن سنڈے‘ اور ’ڈیلی میل‘ ویب سائٹ شائع ہونے والی ایک خبر میں شہباز شریف اور ان کے خاندان کے افراد پر یہ الزام عائد کیا گیا تھا انہوں نے برطانیہ کے ٹیکس دہندگان کی تقریباً پچاس کروڑ پاؤنڈ کی رقم کا ناجائز استعمال کیا۔ یہ رقم ڈیپارٹمنٹ فار انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ کے توسط سے سنہ 2005 کے زلزلہ زدگان کی امداد کے لیے دی گئی تھی۔
جنوری 2020 میں شہباز شریف کی جانب سے ڈیلی میل اور خبر دینے والے صحافی ڈیوڈ روز کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا گیا تھا۔
جمعے کو ہونے والے والی ابتدائی سماعت میں برطانوی اخبار ڈیلی میل کی نمائندگی کرنے والے ایک وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سیاستدان کے خلاف خبر کے ثبوت ’انتہائی محدود‘ ہیں تاہم وہ اپنی خبر میں کیے گئے دعوؤں پر قائم ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اخبار دی میل کے وکیل نے خبر کی اشاعت کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’عوامی مفاد میں ہے‘ اور اس طرح کی خبریں شائع ہونے کے بعد تحقیقات کروانا ایک عام بات ہے۔

جنوری 2020 میں شہباز شریف کی جانب سے ڈیلی میل اور خبر دینے والے صحافی ڈیوڈ روز کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا گیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

دوسری جانب یہ خبر دینے والے صحافی ڈیوڈ روز نے بھی ٹوئٹر پر ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ ’ایسا دکھائی دیتا ہے پاکستان میں کچھ لوگ دعویٰ کر رہے ہیں کہ شہباز شریف کیس کی آج ہونے والی سماعت میں لندن جج  نے ریمارکس دیے کہ ہمارے ثبوت ’معیار کے مطابق‘ نہیں تھے۔ یہ سچ نہیں ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جج نے ایسے کوئی ریمارکس نہیں دیے۔ آج کی سماعت کسی کی فتح نہیں ہے۔ یہ ابتدائی سماعت تھی۔‘
دوسری جانب وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ برطانوی عدالت کی جانب سے برطانوی اخبار ڈیلی میل کے بارے میں ریمارکس آنے کے بعد یہ تاثر دیا گیا جیسے شہباز شریف کیس جیت گئے ہیں۔
سنیچر کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ ’کیس تو اب شروع ہوا جیت کیسے گئے۔‘
شہزاد اکبر نے ہتک عزت کے کیس کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ جب کیس دائر ہوتا ہے تو پہلے مرحلے میں اس کی ’میننگ ہیئرنگ‘ ہوتی ہے جس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ ہتک عزت ہوئی ہے یا نہیں۔

شہزاد اکبر نے ہتک عزت کے کیس کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ جب کیس دائر ہوتا ہے تو پہلے مرحلے میں اس کی ’میننگ ہیئرنگ‘ ہوتی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے بتایا کہ جب شہباز شریف نے کیس کیا تو یہی میننگ ہیئرنگ ہوئی جس کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ خبر کی اشاعت سے ایسا تاثر گیا کہ شہباز شریف کے داماد علی عمران منی لانڈرنگ میں ملوث  ہیں یہ تاثر بھی کہ اس سے ’ہتک عزت‘ ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے بہت سے شواہد موجود ہیں جو عدالت میں پیش کیے جائیں گے۔
شہزاد اکبر نے بتایا کہ کیس اب ٹرائل کی طرف جائے گا۔
انہوں نے ایک بار پھر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف نے سات ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی، جس کے ثبوت اور گواہان موجود ہیں جو عدالت میں پیش کیے جائیں گے۔

شیئر: