Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الراکہ میں آثار قدیمہ کی دریافت کے لیے سعودی طالبات کی تربیت

  ہیریٹیج کمیشن تربیتی پروگرام سعودی جامعات کے ساتھ شراکت کے جذبے سے چلا رہا ہے۔ (فوٹو العربیہ)
سعودی ہیریٹیج کمیشن نے دمام کے تاریخی مقام الراکہ میں آثار قدیمہ کی تلاش کے لیے طلبہ کی تربیت شروع کی ہے۔
یہ کام امام عبدالرحمن بن فیصل یونیورسٹی کے تعاون سے کیا جا رہا ہے۔ 
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق الراکہ مشرقی ریجن کے اہم تاریخی مقامات میں سے ایک ہے۔ یہاں 1977 میں بڑے پیمانے پر آثار قدیمہ کی تلاش کا پروگرام بنایا گیا تھا۔ 2009 میں یہاں ہونے والی کھدائی کے دوران تاریخی اشیا دریافت ہوئی تھیں۔ یہ اسلام سے پہلے اور چوتھی صدی ہجری کے آخر تک اسلامی دور کے آثار کا مرکز ہے۔ 
امام عبدالرحمن بن فیصل یونیورسٹی کی فیکلٹی آف آرٹس میں شعبہ تاریخ کی 72 طالبات سے تربیتی پروگرام کی شروعات کی گئی ہے۔ 
الراکہ مشرقی ساحل پر ایک چھوٹی سی آبادی کا نام ہے۔ یہاں کنویں اور منفرد طرز کے آٹھ مکانات دریافت ہوئے ہیں جو جزیرہ عرب میں مشرقی ساحل کی پہچان کا پتہ دے رہے ہیں۔ مکانات جو پتھروں سے بنائے گئے تھے، متعدد کمروں پر مشتمل ہیں۔ ہر مکان میں کھجور سے گٹھلیاں نکالنے والے ایک یا دو سسٹم بھی پائے گئے ہیں۔ 
الراکہ سے کھدائی کے دوران طبی آلات، مختلف قسم کے مٹی کے برتن، شیشے کا سامان، شیشہ جات اور سمندری جانوروں کی باقیات بھی ملی ہیں۔ 
ہیریٹیج کمیشن، امام عبدالرحمن بن فیصل یونیورسٹی کے ساتھ تربیتی پروگرام سعودی جامعات کے ساتھ  شراکت کے جذبے سے چلا رہا ہے۔ کمیشن آثار قدیمہ کے علوم میں کمال پیدا کرنے والے طلبہ کو آثار قدیمہ کی تلاش اور کھدائی کے بارے میں اہم معلومات کا تجربہ بھی کرا رہا ہے۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: