Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں سڑکوں کے بعد کسان ریلوے لائن پر، ٹرینوں کی آمدورفت معطل

کسانوں کا کہنا ہے کہ مطالبات پورے ہونے تک احتجاج ختم نہیں کریں گے (فوٹو: پی ٹی آئی)
انڈیا کی ریاست پنجاب میں کسانوں نے دوسرے روز بھی مختلف مقامات پر ریلوے لائن پر دھرنا دیا ہوا ہے جس سے ٹرینوں کا شیڈول متاثر ہوا ہے۔ 
کسانوں کا مطالبہ ہے کہ ان کو دیے جانے والے قرضے مکمل طور پر معاف اور احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والے کسانوں کے لواحقین کو معاوضہ ادا کیا جائے۔
بدھ کو انڈیا ٹو ڈے کے مطابق ریلوے لائنز کی بندش کے باعث 156 ٹرینوں کی آمد و رفت متاثر ہوئی ہے۔
ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ احتجاج کے باعث 84 ٹرینوں کو معطل جبکہ 69 کے سفر کو محدود کیا گیا ہے۔
کسان مزدور سنگھرش کمیٹی نے پیر کے روز احتجاج کا آغاز کیا تھا جس میں کسانوں کو دیے جانے والے قرضوں کی مکمل معافی، مرنے والوں کے لواحقین کو معاوضے کی ادائیگی اور احتجاج میں شامل افراد کے خلاف درج کیس واپس لیے جانے کے مطالبات کیے جا رہے ہیں۔
اسی طرح دیگر مطالبات میں فصلوں کو پہنچنے والے نقصان کے ضمن میں فی ایکڑ 50 ہزار روپے، گنے کی فصل کے واجبات کی ادائیگی اور ٹھیکیداری نظام کا خاتمہ بھی شامل ہے۔
کسان رہنما ستنام سنگھ پنو کہتے ہیں کہ مطالبات مانے جانے تک کسی صورت دھرنا ختم نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’28 ستمبر کو ہونے والی ملاقات میں وزیراعلیٰ چرنجیت سنگھ چنی کی جانب سے ان باتوں کا ہمیں یقین دلایا گیا تھا مگر بعد ازاں ریاستی حکومت نے ان پر عمل درامد بند کر دیا۔‘

کسانوں کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت اپنے وعدوں پر عمل نہیں کر رہی(فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے خبردار کیا کہ اس وقت جاری چار مقامات پر دھرنے کے بعد بدھ سے پنجاب کے مزید تین مقامات پر دھرنا دیا جائے گا۔
اس وقت کسان فیروز پور، ترن تاران، امرتسر اور ہوشیار پور میں پٹریوں پر بیٹھے ہوئے ہیں۔
اسی طرح پنجاب کے شہر لدھیانہ میں کسانوں کے ایک گروپ نے ڈپٹی کمشنر کے دفتر کے سامنے بھی دھرنا دیا ہے۔
احتجاج کرنے والوں نے ڈی سی وریندر کمار شرما اور دوسرے سٹاف کو لنچ کے لیے دفتر سے باہر نہیں نکلنے دیا۔
بالآخر شام ساڑھے پانچ بجے کے قریب انہیں ڈی سی سکیورٹی میں باہر لایا گیا۔
بھارتیہ کسان یونین (ایکتا اگراہن) کے اعلیٰ عہدیدار پرمجیت سنگھ گلوتی کا کہنا ہے کہ ’ہم پنجاب حکومت کی جانب سے وعدوں پر عمل درآمد نہ ہونے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، حکومت کسانوں کو بے وقوف بنا رہی ہے۔‘
 ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’احتجاج کا سلسلہ بدھ کے روز بھی جاری رہے گا۔‘
پرمجیت سنگھ گلوتی کے مطابق ہمارے بڑے مطالبات میں یہ بھی شامل ہے کہ جن کسانوں نے قرضے ادا نہ کر سکنے پر خودکشیاں کیں، ان کو بھی معاوضہ ادا کیا جائے جبکہ گنے کے لیے 360 روپے فی کوئنٹل قیمت مقرر کی جائے۔

شیئر: