Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈین وزیراعظم نریندر مودی پنجاب میں جلسہ کیے بغیر ہی کیوں روانہ ہوگئے؟

یونین منسٹر سمرتی ایرانی نے کہا ہے کہ ’کانگریس کی جانب سے قتل کی سازش ناکام ہوگئی‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی کے قافلے کو ریاست پنجاب کے علاقے فیروزپور میں ایک فلائی اوور پر 20 منٹ روکے جانے کے بعد انڈیا کے سیاسی حلقوں میں گرما گرمی دیکھی جا رہی ہے۔
انڈین نیوز چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی مغربی پنجاب کے علاقے فیروزپور میں ایک انتخابی جلسے میں شرکت کے لیے جا رہے تھے کہ اپنی منزل سے آدھ گھنٹہ پہلے انہیں مبینہ طور پر روک دیا گیا۔
مرکزی حکومت کی جانب سے جاری کی گئی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ نریندر مودی اپنی ٹویوٹا فارچونر گاڑی میں ماسک پہنے بیٹھے ہیں جبکہ گاڑی کو ان کے محافظوں نے اپنے حصار میں لیا ہوا ہے۔
انڈیا کی مرکزی حکومت نے پنجاب میں قائم اپنی سیاسی حریف کانگریس کی حکومت پر وزیراعظم کی سکیورٹی کے لیے ضروری اقدامات نہ اٹھانے کا الزام عائد کیا ہے۔
یونین منسٹر سمرتی ایرانی نے کہا ہے کہ ’کانگریس کی جانب سے قتل کی سازش ناکام ہوگئی۔‘ جبکہ وزیر داخلہ امیت شاہ کا کہنا تھا کہ کانگریس نے ’غیر مہذب راستہ اختیار کیا ہے۔‘ اور انہوں اسی الزام کو دہرایا کہ یہ واقعہ وزیراعظم کو نقصان پہنچانے کے منصوبے کا حصہ تھا۔
دوسری جانب ریاست پنجاب کے وزیراعلیٰ چرن جیت سنگھ چنی نے ’افسوس‘ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’سکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں تھا۔‘
’کسی بھی قسم کا کوئی سکیورٹی لیپس نہیں تھا اور نہ وہاں حملہ کیے جانے کی کوئی صورت حال تھی۔‘
این ڈی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم مودی کی گاڑی روکنے والے مظاہرین اپنے دیرینہ مطالبات کے لیے احتجاج کر رہے تھے، جن میں کسانوں کی کم سے کم سے کم سپورٹ پرائس بڑھانے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔

پنجاب کے وزیراعلیٰ چرن جیت سنگھ چنی نے ’افسوس‘ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’کوئی سکیورٹی لیپس نہیں تھا‘ (فوٹو: ٹوئٹر)

واضح رہے کہ انڈیا کی ریاست پنجاب کے کسانوں نے مرکزی حکومت کی جانب سے لائے گئے زرعی قوانین کے خلاف ایک برس سے زیادہ عرصے پر محیط طویل ترین احتجاج کیا تھا جس کے بعد نومبر 2021 میں حکومت نے وہ قوانین منسوخ کر دیے تھے۔
نریندر مودی مظاہرین کی جانب سے راستہ روکنے کے بعد وہ بھٹنڈا ایئرپورٹ کے ذریعے واپس دارالحکومت نئی دہلی روانہ ہوگئے۔
پنجاب کے وزیراعلیٰ سمیت کانگریس کے رہنماؤں نے بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’جلسے کے لیے 70 ہزار کرسیاں منگوائی گئی تھیں لیکن وہاں صرف 700 افراد ہی پہنچے۔ اس پر ہم کیا کر سکتے ہیں؟‘

شیئر: