Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خانیوال واقعہ، ’ویڈیوز میں نظر آنے والے‘ مزید چھ مرکزی ملزم گرفتار

پولیس کے مطابق واقعے کے بعد سے اب تک 102 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے (فوٹو: سکرین گریب)
پنجاب کے ضلع خانیوال کی تحصیل میاں چنوں میں توہین مذہب کے الزام میں ہجوم کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے والے ایک شخص کی ہلاکت کے واقعے کے بعد مزید چھ مرکزی ملزموں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ جس کے بعد گرفتار مرکزی ملزموں کی تعداد 21 ہو گئی ہے۔
پیر کو ترجمان پنجاب پولیس کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ نئے گرفتار ہونے والے ملزموں میں سدا بہار، مطلوب، رفاقت، عنصر حسین ولد محمد نواز، عصر حسین ولد صادق اور محمد شفیق شامل ہیں۔
ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق ’گرفتار کیے جانے والے افراد کو ویڈیوز میں مقتول پر اینٹوں اور ڈنڈوں سے تشدد کرتے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ وہ دوسروں کو اشتعال بھی دلا رہے تھے۔
بیان کے مطابق گرفتار کیے جانے والے افراد کے خلاف دہشت گردی اور سنگین جرائم کی دفعات لگائی گئی ہیں۔
ترجمان پنجاب پولیس کا یہ بھی کہنا تھا کہ دستیاب فوٹیجز اور شواہد کی مدد سے مزید ملزموں کی شناخت کا عمل بھی جاری ہے، اب تک 102 مشتبہ افراد کو واقعے کے بعد گرفتار کیا گیا ہے۔
ملزموں کی گرفتاری کے لیے پولیس ٹیمیں رات بھر چھاپے مارتی رہیں، جبکہ مزید گرفتاریوں کے لیے خفیہ آپریشن بھی جاری ہے۔
ترجمان پولیس کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’قانون کو ہاتھ میں لینے والے تمام عناصر کو جلد از جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے گا۔‘
سنیچر کو خانیوال کی تحصیل میاں چنوں میں مشتعل افراد نے اسلم نامی شہری کو تشدد کر کے ہلاک کر دیا تھا۔
واقعے کے بعد پنجاب پولیس کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ 85 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔

’ہجوم کے تشدد سے سختی سے نمٹا جائے گا‘

اس واقعے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہجوم کے تشدد اور قانون ہاتھ میں لینے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
اتوار کو وزیراعطم عمران خان نے ٹوئٹر بیان میں کہا ہے کہ کسی فرد یا گروہ کی جانب سے قانون ہاتھ میں لینے والوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ میاں چنوں میں واقعے کے ذمہ داروں اور فرائض کی ادائیگی میں غفلت برتتنے والے اہلکاروں کے خلاف پنجاب پولیس کے سربراہ سے رپورٹ طلب کی ہے۔
میاں چنوں میں مبینہ توہین مذہب کے الزام میں ہجوم نے تشدد کر کے ایک شخص کو ہلاک کر دیا تھا۔

اصل واقعہ کیا تھا؟

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق اتوار کو پاکستان کی مقامی میڈیا نے کہا ہے کہ یہ واقعہ جنگل ڈیرہ کے گاؤں میں پیش آیا جہاں اعلانات کے بعد سیکنڑوں مقامی افراد مغرب کی نماز کے بعد جمع ہوئے۔
مقامی افراد نے پہلے اس شخص کو درخت سے لٹکایا اور پھر اس کو اینٹوں اور پتھروں سے مارتے رہے جب تک وہ ہلاک نہیں ہوا۔‘
انسپکٹر جنرل پولیس راؤ سردار علی خان نے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو ابتدائی رپورٹ پیش کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق واقعے میں 33 افراد کو نامزد جبکہ 300 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔
پولیس نے مختلف مقامات پر 120 سے زائد چھاپے مارے اور 62 مشتبہ افراد کو زیر حراست لیا۔

 

شیئر: