Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سابق چیئرمین نیب اور ڈی جی نیب لاہور کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال پر درخواست 

خاتون نے پی اے سی سے اپیل کی ہے کہ انہیں اور سابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال، ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم کو کمیٹی میں طلب کیا جائے (فائل فوٹو: اے پی پی)
پاکستان کے قومی احتساب بیورو(نیب) کے سابق چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے ساتھ مبینہ ویڈیو میں نظر آنے والی خاتون طیبہ گل نے پبلک اکاونٹس کمیٹی کو درخواست دی ہے کہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال اور ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم نے ان کے خلاف اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے انھیں ہراساں کیا۔ اس لیے ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔  
بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی(پی اے سی) کے اجلاس دوران کمیٹی کے چیئرمین نور عالم خان نے ارکان کو بتایا کہ ’ایک خاتون نے سابق چئیرمین نیب کے خلاف شکایت بھیجی ہے۔ خاتون کی شکایت کو چیئرمین نیب کو بھیج کر رپورٹ طلب کی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اختیارات کے ناجائز استعمال پر بات ہونی چاہیے۔‘
نور عالم خان نے ارکان سے رائے طلب کی کہ ’کیا ہمیں سابق چئیرمین نیب کو بلانا چاہیے؟ ہمیں ہر ایک کو سننا اور موقع دینا چاہیے۔ دونوں لوگ ہمارے لیے قابل احترام ہیں۔‘
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ’نیب قوانین میں جو ترامیم ہو گئی ہیں، نیب غیر فعال ہو گیا ہے۔‘
نور عالم خان نے کہا کہ ’میں چاہتا ہوں کہ نیب مضبوط ہو۔ اگر کوئی شخص بھی اختیارات کا ناجائز استعمال کرے گا تو ہم اس کو نہیں چھوڑیں گے۔‘  
انہوں نے ہدایت کی کہ درخواست کی کاپی ارکان کو دے دی جائے۔ 
اردو نیوز کو دستیاب درخواست میں طیبہ گل نامی خاتون نے اپنے خلاف کیس کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ’میرے خلاف جھوٹا مقدمہ بنایا گیا جس کی وجہ سے میں شدید کرب سے گزری۔ معزز عدالت نے نہ صرف مجھے باعزت بری کیا بلکہ اپنے فیصلے میں نیب کے بارے میں سخت آبزرویشنز بھی دیں۔‘ 
درخواست گزار خاتون نے عدالت کے فیصلے کا پیرا گراف درخواست میں نقل کیا ہے جس میں عدالت نے لکھا ہے کہ ’کیس خاتون اور ان کے شوہر کے خلاف ذاتی عناد کی بنیاد بنایا گیا تھا جس کا مقصد انہیں سبق سکھانا تھا۔ یہ کیس اختیارات کے ناجائز استعمال کی سب سے بہترین مثال ہے۔‘
عدالت نے اپنے فیصلے میں نیب تفتیشی افسران کی جانب سے ٹرائل میں متعدد قوانین کی خلاف ورزیوں کا بھی ذکر کیا ہے۔  

’نیب پہلے بھی ہراساں کرتا رہا ہے‘

درخواست گزار نے لکھا ہے کہ ’نیب پہلے بھی انہیں ہراساں کرتا رہا ہے اور اب بھی جعلی کیسز بنانے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ اس حوالے سے کمیٹی میں پیش ہو کر آڈیو ویڈیو ثبوت بھی فراہم کیے جا سکتے ہیں۔‘ 
خاتون نے پی اے سی سے اپیل کی ہے کہ انہیں اور سابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال، ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم کو کمیٹی میں طلب کیا جائے۔ جہاں پر اس کا مدعا سن کر ان کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا جائے۔  
پبلک اکاونٹس کمیٹی سابق چیئرمین نیب کو بلانے کے حوالے سے تو کوئی فیصلہ نہیں کر سکی تاہم چیئرمین پی اے سی نے خاتون کی جانب سے لگائے گئے الزامات کے بارے میں نیب سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔  

چیئرمین پی اے سی نے خاتون کی جانب سے لگائے گئے الزامات کے بارے میں نیب سے رپورٹ طلب کر لی ہے (فائل فوٹو: نیب)

یاد رہے کہ طیبہ گل نامی خاتون کا نام اس وقت سامنے آیا تھا جب 2019 میں چیئرمین نیب سے منسوب ایک ویڈیو پاکستان کے ایک نجی ٹی وی چینل نے چلائی تھی جس میں مبینہ طور پر چیئرمین نیب کو ایک خاتون کے ساتھ نجی گفتگو کرتے دکھایا گیا تھا۔ 
بعدازاں ٹی وی چینل نے اس ویڈیو کو چلانے پر معافی مانگ لی تھی۔ نیب لاہور نے خاتون اور ان کے شوہر کو گرفتار کر کے ان خلاف فراڈ کا ریفرنس دائر کر دیا تھا۔ بعد ازاں دونوں میاں بیوی کو عدالت نے ضمانت پر رہا کر دیا تھا۔   
نیب نے عدالت میں اس جوڑے کے خلاف 35 گواہان کی فہرست بھی پیش کی اور الزام عائد کیا کہ ان دونوں ملزمان نے عام لوگوں سے دو کروڑ روپے کا فراڈ کیا۔
ٹرائل کے دوران ہی طیبہ گل نے اپنی بریت کی درخواست دائر کر دی تھی جس میں موقف اختیار کیا کہ کسی بھی فراڈ کے مقدمے میں متاثرین کی تعداد کم سے کم 22 ہونی چاہیے۔ یہ ریفرنس بنیادی قانونی تقاضے پورے نہیں کرتا۔
عدالت نے بریت کی اس درخواست کو منظور کرتے ہوئے دونوں میاں بیوی کے خلاف ریفرنس خارج کر دیا تھا۔

شیئر: