Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں سوشل میڈیا پر اشتہار بنانے کا نیا قانون کیا؟

غیرسعودی باشندوں کی نمائندگی اشتہاری ایجنسیوں کے ذریعے ہونی چاہیے۔ فوٹو دی عرب پوسٹ
سعودی عرب میں زیادہ سے زیادہ باشندے اپنے سوشل میڈیا پروفائلز کے ذریعےایک دوسرے سے منسلک ہیں اور یہاں تک کہ سوشل میڈیا  پلیٹ فارمز سے فائدہ اٹھاتے ہیں، مملکت نے اس صنعت کی مناسب نگرانی کے لیے نیا لائسنسنگ سسٹم شروع کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق نئے ضوابط اور قوانین سوشل میڈیا  پر اثرانداز ہونے والوں کو قانونی تحفظ فراہم کرنے میں مددگار ہیں۔
مملکت میں ہر سعودی اور غیر سعودی  سوشل میڈیا ایکٹوسٹ کو جو سوشل میڈیا پر اشتہارات کے ذریعے آمدنی حاصل کرنا چاہتے ہیں انہیں  سب سے پہلے جنرل کمیشن فارآڈیو ویژول میڈیا(جی سی اے ایم) سے باضابطہ اجازت نامے کے لیےاکتوبر کے اوائل میں درخواست دینا ہو گی۔
سوشل میڈیا پر تشہیر کا اجازت نامہ حاصل کرنے کے لیے15000ریال فیس کے بدلے تین سال کا اجازت نامہ دیا جائے گا۔
اجازت نامے کے ساتھ وہ زیادہ سے زیادہ نجی اداروں کے ساتھ کام کر سکتے ہیں اور کسی بھی پروڈکٹ یا سروس کو فروغ دے سکتے ہیں بشرطیکہ مملکت کے قوانین یا اقدارکی خلاف ورزی نہ ہورہی ہو۔
جی سی اے ایم کی چیف ایگزیکٹو افسر اسریٰ عسیری نےعرب نیوزسے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم سوشل میڈیا سے جڑے افراد کو آگے بڑھنے میں مدد کرنا چاہتے ہیں لیکن یہ سب کچھ  پیشہ ورانہ طریقے سے ہونا چاہئے تاکہ اس سے منسلک افراد سوشل میڈیا کی آمدنی سے اپنا کیریئر بنا سکیں۔
اعداد و شمار کے مطابق مملکت میں بسنے والوں میں 82 فیصد ایسے افراد موجود ہیں جو سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں اور تقریبا 32.6 فیصد سوشل میڈیا کے ذریعے پسند کی چیزیں خریدتے ہیں۔

بغیر اجازت اشتہارات پر جرمانے اور قید کی سزائیں مقرر ہیں۔ فوٹو ٹوئٹر

سعودی عرب میں 28.6 فیصد افراد اپنی پسندیدہ معروف شخصیات اور سوشل میڈیا پر اثرانداز ہونے والوں کے بارے میں مزید جاننے کے لیے انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہیں۔
نئے قواعد و ضوابط کو اشتہار دینے کے خواہشمند کاروبار کے لیے قانونی تحفظات قرار دیا جا رہا ہے۔
عسیری نے بتایا ہے کہ سوشل میڈیا کے حوالے سے مارکیٹ بہت غیر منظم ہے، ہم متاثر کن افراد یا ان افراد کے خلاف نہیں دراصل ہم ان کو فعال کرنا چاہتے ہیں۔
اگر آپ نئے ضمنی قانون کو دیکھتے ہیں تو یہ ان کی حفاظت بھی کرتا ہے کیونکہ یہ ضابطہ مشتہرین کے ساتھ ان کے تعلقات منظم کرتا ہے۔
فی الحال سعودی عرب میں کوئی بھی شخص سوشل میڈیا پر تشہیر کرنے اور نجی اداروں کے ساتھ منسلک ہونے کے لیے اس چیز کا خیال رکھتا ہے کہ سوشل میڈیا پر بااثرشخص کے فالورز کتنے ہیں۔

مملکت میں 82 فیصد افراد سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

جنرل کمیشن فارآڈیو ویژول میڈیا کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اس طرح کے اجازت نامے متاثر کن افراد اور ان کے کسٹمرز کے مابین شفافیت کو یقینی بناتے ہیں۔
غیرسعودی مقیم باشندوں کی نمائندگی مخصوص اشتہاری ایجنسیوں کے ذریعے سے ہونی چاہیے۔
اب ریگولیٹڈ لائسنس کے سوشل میڈیا پر خلاف ورزیوں کی نگرانی کرنا آسان ہو جائے گا اور مکمل شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے اس سیکٹر کو بہتر طریقے سے منظم کیا جائے گا۔
بغیر اجازت نامے کے اشتہارات بنانے اور سوشل میڈیا پر چلانے والوں کے لیے جرمانے اور قید کی سزائیں مقرر ہیں۔
 

شیئر: