Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ چیلنج

عدالت نے عمران خان کی دہشت گردی کے مقدمے میں عبوری ضمانت یکم ستمبر تک منظور کر لی تھی (فائل فوٹو: عمران خان فیس بک)
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان نے ایڈیشنل سیشن جج اور پولیس افسران کو دھمکانے پر اپنے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج مقدمے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔
منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں درج پٹیشن میں سابق وزیراعظم نے اپنے خلاف درج ایف آئی آر کو خارج کرنے کی استدعا کی ہے۔
عمران خان نے پٹیشن میں درخواست کی ہے کہ عدالت دہشت گردی کے مقدمے کو غیر قانونی قرار دے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے ملک کو ورلڈ کپ جتوایا، فلاحی منصوبے شروع کیے اور بطور وزیر اعظم ملک میں امن قائم کیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے ملک کے کرپٹ پولیٹیکل آرڈر کو چیلنج کیا جس پر ان کے سیاسی مخالفین نے بدنیتی سے ان کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کرا دیا۔
خیال رہے کہ 20 اگست کو سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف اسلام آباد کے علاقے صدر کے مجسٹریٹ علی جاوید کی مدعیت میں تھانہ مارگلہ میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ 20 اگست کو پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گِل کی گرفتاری کے خلاف عمران خان کی قیادت میں ریلی نکالی گئی۔
’اس دوران عمران خان نے اپنی تقریر میں اسلام آباد پولیس کے اعلٰی ترین افسران اور ایک معزز خاتون ایڈیشنل جج کو ڈرایا اور دھمکایا۔‘
22 اگست کو عمران خان نے مذکورہ مقدمے میں حفاظتی ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جس پر ہائی کورٹ نے عمران خان کو 25 اگست تک حفاظتی ضمانت دے دی تھی۔
 25 اگست کو ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے سابق وزیراعظم نے اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت سے رجوع کیا۔
مذکورہ عدالت نے عمران خان کی دہشت گردی کے مقدمے میں عبوری ضمانت یکم ستمبر تک منظور کر لی تھی۔

شیئر: