عمران خان پولیس کے ساتھ تفتیش میں شامل ہوں، اسلام آباد ہائی کورٹ
عمران خان نے جلسے میں سرکاری عہدیداروں کو دھمکیاں دی تھیں۔ فوٹو: اے ایف پی
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہدایت کی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری اور پولیس افسران کو دھمکی دینے کے کیس میں پولیس کے ساتھ تفتیش میں شامل ہوں۔
منگل کو کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو شامل تفتیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے ایڈیشنل سیشن جج اور پولیس افسران کو دھمکانے پر اپنے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج مقدمہ 30 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا تھا۔
چیف جسٹس نے حکم دیا کہ اگلی سماعت کے موقع تفتیشی بتائیں کہ عمران خان پر دہشتگردی کا مقدمہ بنتا ہے یا نہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے رپورٹ پیش کرنے تک تفتیشی افسر کو چالان پیش کرنے سے روک دیا ہے۔
کیس کی سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کی۔
ایڈووکیٹ جنرل نے رپورٹ پیش کرنے کے لیے عدالت سے دس دن کا وقت مانگا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر پٹیشن میں سابق وزیراعظم نے دہشت گردی کے مقدمے میں اپنے خلاف درج ایف آئی آر کو خارج کرنے کی استدعا کی تھی۔
عمران خان نے پٹیشن میں موقف اختیار کیا تھا کہ عدالت دہشت گردی کے مقدمے کو غیر قانونی قرار دے۔
خیال رہے کہ 20 اگست کو عمران خان کے خلاف اسلام آباد کے علاقے صدر کے مجسٹریٹ علی جاوید کی مدعیت میں تھانہ مارگلہ میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ 20 اگست کو پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گِل کی گرفتاری کے خلاف عمران خان کی قیادت میں نکالی گئی ریلی کے دوران سابق وزیراعظم نے اپنی تقریر میں اسلام آباد پولیس کے اعلٰی ترین افسران اور ایک معزز خاتون ایڈیشنل جج کو ڈرایا اور دھمکایا تھا۔