Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کیا جی سی یو دیگر سیاسی رہنماؤں کو بھی پلیٹ فارم فراہم کرے گی؟‘

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور اس کے سربراہ عمران خان کی لاہور کی گوررنمنٹ یونیورسٹی میں سیاسی تقریر سوشل میڈیا پر زیر بحث ہے۔
پیر کو سابق وزیراعظم عمران نے یونیورسٹی میں ایک سیاسی تقریر کرتے ہوئے اپنی مخالفین خصوصاً سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو آڑے ہاتھوں لیا۔
عمران خان نے خطاب کے دوران کہا کہ ایک آڈیو لیک ان سے متعلق بھی آئے گی جس میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اپنے والد نواز شریف کو بتا رہی ہیں کہ توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن عمران خان کو نااہل کر دے گا۔
’مریم اپنے ابا جی کو بتا رہی ہے کہ الیکشن کمیشن کہہ رہا ہے کہ توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو نااہل کر دیں گے، آپ فکر نہ کریں۔‘
عمران خان نے یونیورسٹی طلبا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ حقیقی آزادی کی تحریک میں شامل ہوں کیونکہ یہ ان کے مستقبل کا سوال ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ’چوروں‘ کے خلاف جہاد کا اعلان کیا ہوا ہے جو وہ جاری رکھیں گے۔
ایک سرکاری یونیورسٹی میں اپنے مخالفین پر تنقید کرنا نہ صرف ان کے سیاسی مخالفین کو پسند آیا نہ اور دیگر سوشل میڈیا صارفین بھی اس معاملے پر اپنی رائے کا اظہار کررہے ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے ایک ٹویٹ میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے خلاف تعلیمی ادارے کے حدود کے اندر ’جلسہ‘ کرنے کی اجازت دینے پر کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب صوبہ پنجاب کے گورنر محمد بلیغ الرحمٰن نے ’بطور چانسلر گورنمنٹ کالج یونیورسٹی میں سیاسی پروگرام کے انعقاد‘ کا نوٹس لے لیا ہے۔
ٹوئٹر پر گورنر کے سرکاری اکاؤنٹ سے کہا گیا ہے کہ ’جامعات میں اس طرح کے سیاسی جلسوں کی گنجائش نہیں۔‘
صحافی بے نظیر شاہ نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’کیا جی سی یو (گورنمنٹ کالج یونیورسٹی) دیگر سیاسی رہنماؤں کو بھی پلیٹ فارم فراہم کرے گی؟‘
’پراگریسو سٹوڈنٹس کلیکٹو‘ کے رکن حیدر علی بٹ نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’جی سی یو لاہور میں کسی بھی قسم کی طلبہ سیاست پر سخت پابندی ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ’کیا یہ سیاست نہیں کہ وائس چانسلر اصغر زیدی اپنی پوزیشن کے لیے سیاست کررہے ہیں، عمران خان کو اپنا قائد کہہ رہے ہیں اور تقریر کی اجازت دے رہے ہیں؟‘
حیدر علی بٹ نے یہ بھی کہا کہ یونیورسٹی میں ہر سیاستدان کو آنے اور خطاب کرنے کی اجازت ہونی چاہیے لیکن سٹوڈنٹس کو بھی سیاست کرنے کا حق دیا جانا چاہیے۔
صحافی مبشر زیدی نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’سیاسی رہنماؤں کا جامعات کا دورہ کرنا عام سی بات ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں سے مستقبل کے قائدین نکلیں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’سٹوڈنٹ یونیز کی بھی اجازت ہونی چاہیے۔ طلبہ آمروں کی وجہ سے سیاست سے فاصلے پر رہے۔‘

شیئر: