Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’مملکت انسانی حقوق کے بین الاقوامی معاہدوں کے لیے پُرعزم ہے‘

سعودی عرب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے پانچ بنیادوں معاہدوں کا دستخط کنندہ ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے سفیر نے کہا ہے کہ مملکت انسانی حقوق کے بین الاقوامی معاہدوں کے تحت اپنی تمام ذمہ داریوں کو پورا کرنے اور ان معاہدوں کے تحت قائم تمام اداروں کے ساتھ تعاون کے لیے پُرعزم ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اس عزم کا اظہار اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی کے اجلاس کے دوران مملکت کے مستقل نمائندے عبدالعزیز الواصل نے کیا۔
یہ جنرل اسمبلی کی چھ اہم کمیٹیوں میں سے ایک ہے جو انسانی حقوق، انسانی امداد کے امور اور انسانی معاملات کو دیکھتی ہے۔
اس کا اجلاس ہر سال اکتوبر میں ہوتا ہے اور نومبر کے آخر تک اپنے امور نمٹاتی ہے۔
سعودی عرب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے پانچ بنیادوں معاہدوں کا دستخط کنندہ ہے۔
ان میں اقصادی، سماجی اور ثقافتی حقوق، نسلی اور صنفی امتیاز کا مقابلہ کرنا، تشدد اور جبری گمشدگیوں کی ممانعت اور بچوں، تارکین وطن اور معذور افراد کے حقوق کا تحفظ بھی شامل ہے۔
مملکت کے مستقل نمائندے عبدالعزیز الواصل نے کمیٹی کو بتایا کہ ان کے ملک نے سعودی ویژن 2030 کے ترقیاتی حکمت عملی کے آغاز سے انسانی حقوق کے اصلاحات کا ایک بڑا پروگرام شروع کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان اقدامات میں قانونی ضابطوں طریقہ کار کو اس طرح ڈھالنا ہے تاکہ انسانی حقوق کا تحفظ کیا جا سکے کیونکہ عدالتی فورم کے ذریعے بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ کیا جاتا ہے۔
’میری حکومت متعلقہ پروگرامز اور پالیسیوں کے منصوبوں میں انسانی حقوق کی تنظیموں اور اداروں کے ساتھ ساتھ کارکنان کی بھی حمایت کرتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ’اس طرح کی اصلاحات اور وہ مختصر مدت جس کے دوران انہیں حاصل کیا گیا مملکت کے آگے بڑھنے کی عزم کی نشاندہی کرتا ہے جو انسانی حقوق کو فروغ دینے اور ان کے تحفظ کو یقینی بنائے گی۔‘
سعودی سفیر نے ایک مرتبہ پھر دہرایا کہ مملکت انسانی حقوق کے تحفظ اور فروغ سے متعلق بین الاقوامی میکنزم کے حوالے سے پُرعزم ہے۔
عبدالعزیز الواصل کا کہنا ہے کہ مملکت دنیا بھر میں تباہی اور تنازعات والے خطوں میں بھی مدد فراہم کر رہا ہے۔
الواسل کا مزید کہنا تھا کہ اسی طرح دو سال کے دوران سعودی عرب کی جانب سے فلسطین کو دی جانے والی امداد 50 کروڑ ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔
انہوں نے اس عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کا کاز مملکت کا بھی ’پہلا کاز‘ رہے گا اور تب تک برقرار رہے گا جب تک برادر ملک فلسطین کے عوام اپنے قانونی حقوق حاصل نہیں کر لیتے جن میں سب سے اہم ان کی آزاد ریاست کا قیام ہے جس کا دارالحکومت یروشلم ہو۔
یمن کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ایک ایسے وقت میں جب اس کو ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کا سامنا ہے، اس کے ساتھ کھڑے رہنا مملکت کے لیے کوئی آپشن نہیں بلکہ ایک فرض ہے۔
انہوں نے سلامتی کونسل کی قرارداد 2216 اور دیگر علاقائی اقدامات کی بیاد پر یمن میں سیاسی حل کے لیے تمام بین الاقوامی کوششوں کے لیے مملکت کی حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے حوثی باغیوں کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذت کا ذکر بھی کیا۔

شیئر: