Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’استنبول دھماکہ‘، ترکیہ کے شمالی شام پر فضائی حملے

حکام کے مطابق استنبول میں دھماکے سے چھ افراد ہلاک اور 80 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ایک ہفتہ قبل استنبول میں دھماکے کے بعد سنیچر کو ترکیہ نے شمالی شام کے مختلف علاقوں میں فضائی حملے کیے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ترکیہ کے حکام نے استنبول میں دھماکے کا ذمہ دار کالعدم کردستان ورکرز پارٹی اور اس سے منسلک شامی تنظیموں کو ٹھہرایا تھا۔
گزشتہ ہفتے استنبول کے ایک مصروف بازار میں دھماکہ ہوا تھا جس میں چھ افراد ہلاک اور 80 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔
کردستان کی عسکریت پسند تنظیموں نے ترکیہ کے الزامات کو مسترد کیا تھا۔
انقرہ اور واشنگٹن دونوں کالعدم کردستان ورکرز پارٹی کو ایک عسکریت پسند تنظیم قرار دیتے ہیں تاہم دونوں شمالی کرد تنظیموں کے سٹیٹس کے بارے میں اتفاق نہیں پایا جاتا۔ شمالی کرد تنظیمیں داعش کے خلاف کارروائیوں میں امریکہ کی حامی تھیں۔
حملے کے بعد ترکیہ کی وزارت دفاع نے ایک جنگی جہاز کی تصویر پوسٹ کی جس کے ساتھ لکھا تھا کہ عسکریت پسندوں کے حملوں کا حساب لیا جا رہا ہے۔
ترکیہ کی سرحد کے قریب سٹریٹجک شہر کوبانی میں فضائی حملے کیے گئے۔
اس پر ترکیہ نے پہلے بھی قبضے کی کوشش کی تھی تاکہ شمالی شام کے قریب ایک ’محفوظ زون‘ بنایا جائے۔

ترکیہ کے حکام نے استنبول میں دھماکے کا ذمہ دار کالعدم کردستان ورکرز پارٹی کو قرار دیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ایس ڈی ایف کے ترجمان فرہاد شامی نے ٹویٹ کیا کہ دو دیہات جن میں بے گھر افراد مقیم تھے، کو نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ اس حملے میں بہت سے لوگ ہلاک اور زخمی ہوئے۔
شام میں میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ ترکیہ نے کردستان میں سیریئن ڈیموکریٹک فورسز کو نشانہ بنایا۔
برطانیہ کی ایک تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا ہے کہ فضائی حملوں میں شامی فوج کے ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنایا گیا جن میں ایس ڈی ایف اور شامی فوج کے اہلکاروں سمیت کم از کم 12 افراد ہلاک ہوئے۔
آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ ترکیہ کے جنگی جہازوں نے الیپو، رقہ اور حسکاوی میں تقریباً 25 حملے کیے۔

شیئر: