Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کا آغاز

ڈسٹرکٹ کورٹ اسلام آباد نے فریقین کو منگل کے لیے نوٹس جاری کر دیا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کا ریفرنس ٹرائل کورٹ کو موصول ہوگیا ہے۔  
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ کورٹ نے عمران خان کے خلاف ٹرائل کا باضابطہ آغاز کر دیا ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال کل منگل کو سماعت کریں گے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے توشہ خانہ ریفرنس کے فیصلے کے نتیجے میں ’کرپٹ پریکٹسز ثابت ہونے پر‘ ٹرائل شروع کرنے کی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ کورٹ نے فریقین کو منگل کے لیے نوٹس جاری کر دیا ہے۔  
الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو بھجوایا تھا، ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر نے شکایت میں کہا ہے کہ ٹرائل کورٹ عمران خان پر کرپٹ پریکٹس کا ٹرائل کرے۔  
ریفرنس کے مطابق عمران خان نے اثاثوں کی غلط تفصیلات جمع کرائیں اور کرپٹ پریکٹسز کے مرتکب ہوئے۔
’سیکشن 174 کے تحت جھوٹی تفصیلات جمع کرانے کی سزا بھی ہے، عدالت شکایت منظور کرکے عمران خان کو سیکشن 167 اور 173 کے تحت سزا دے۔‘
ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ ’قانون کے مطابق اس جرم میں تین سال جیل اور جرمانے کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔‘
الیکشن کمیشن نے فیصلے میں عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کا حکم دیا تھا۔ توشہ خانہ ریفرنس الیکشن ایکٹ کے سیکشن 137 ،170 ،167 کے تحت بھجوایا گیا تھا۔  
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنے فیصلے میں قرار دیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈز حاصل کیے ہیں۔ پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن سے 16 ایسے اکاؤنٹس چھپائے جو پی ٹی آئی کی اعلٰی قیادت چلا رہی تھی۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ عمران خان کی جانب سے صریحاً غلط تصدیقی سرٹیفیکیٹس جمع کرائے گئے۔   

الیکشن کمیشن کی جانب سے توشہ خانہ ریفرنس ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد کو بھجوایا گیا تھا (فائل فوٹو: اردو نیوز)

ای سی پی نے تحریک انصاف کو فنڈز ضبط کرنے کے لیے شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے مزید قانونی کارروائی کے لیے کیس وفاقی حکومت کو بھیج دیا تھا۔    
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے 70 صفحات پر مبنی تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کو ووٹن کرکٹ لمیٹڈ، برسٹل انجینیئرنگ سروسز دبئی، ای پلینٹ ٹرسٹیز، ایس ایس مارکیٹنگ، ایل ایل سیز 6160 اور 5975 سے ممنوعہ فنڈز موصول ہوئے۔
’پی ٹی آئی کینیڈا کارپوریشن، انڈین شہری رومینہ شیٹی، ڈن پیک لمیٹڈ آسٹریلیا، انور برادرز، زین کاٹن، ینگ سپورٹس اور پی ٹی آئی یو کے سے ممنوعہ فنڈز موصول ہوئے۔‘
الیکشن کمیشن کے مطابق  پی ٹی آئی نے یہ ممنوعہ فنڈز دانستہ طور پر وصول کیے۔ غیر ملکیوں کی تصدیق کے لیے الیکشن کمیشن نے نادرا سے بھی رابطہ کیا۔   
سٹیٹ بینک سے موصول ریکارڈ کے مطابق پی ٹی آئی چئیرمین کے 2008 سے 2013 تک الیکشن کمیشن میں جع کرایا گیا فارم ون غلط ہے۔

سٹیٹ بینک کے ریکارڈ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کی جمع کرائی گئی تفصیلات غلط ہیں (فائل فوٹو: سٹیٹ بینک)

سٹیٹ بینک کے ریکارڈ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان پاکستانی قوانین کے مطابق اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہے۔ عمران خان کی جمع کرائی گئی تفصیلات غلط ہیں۔ 
پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کے سامنے صرف 8 بینک اکاؤنٹس کی ملکیت ظاہر کی۔ سٹیٹ بینک ڈیٹا کے مطابق پی ٹی آئی نے جب 13 اکاؤنٹس کو تسلیم کرنے سے انکار کیا وہ پی ٹی آئی کی سینیئر قیادت اور انتظامیہ کی جانب سے چلائے جا رہے ہیں۔
’پی ٹی آئی مزید 3 اکاؤنٹس ظاہر کرنے میں ناکام رہی جو ان کی سینیئر قیادت چلا رہی ہے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے 16 بینک اکاؤنٹس کا ظاہر نہ کرنا سنگین معاملہ ہے۔‘
سٹیٹ بینک کے ریکارڈ کے مطابق یہ آئین کے آرٹیکل 17 تھری کی خلاف ورزی ہے۔ پی ٹی آئی ملازمین کے بینک اکاؤنٹس میں 1 کروڑ 11 لاکھ روپے موصول ہوئے۔   
پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا معاملہ آئین کے آرٹیکل 17 تھری، پی پی او کے آرٹیکل 6 تھر اور 2 سی تھری کے ضمرے میں آتا ہے۔
الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیوں نہ آپ کے فنڈز ضبط کر لیے جائیں۔ الیکشن کمیشن قانون کے مطابق کارروائی کا آغاز کرے، اور کیس کو وفاقی حکومت کو ارسال کرے۔ 

شیئر: