Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ 607.42 بلین ڈالر کے اثاثوں کے ساتھ چھٹے نمبر پر

چین انوسٹمنٹ کارپوریشن 1.350 ٹریلین ڈالر کے اثاثوں کے ساتھ سرفہرست ہے( فائل فوٹو عرب نیوز)
دنیا کے خودمختار دولت فنڈز انسیٹیوٹ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق  سعودی عرب کے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ نے 607.42 بلین ڈالر کے اثاثوں کے ساتھ دنیا کے سرفہرست خودمختار دولت فنڈز کی فہرست میں چھٹے نمبر کو برقرار رکھا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق دنیا کے خودمختار دولت فنڈز انسیٹیوٹ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق چین انوسٹمنٹ کارپوریشن 1.350 ٹریلین ڈالر کے اثاثوں کے ساتھ فہرست میں سرفہرست ہے۔ اس کے بعد ناروے گورنمنٹ پنشن فنڈ گلوبل اور ابوظہبی انویسٹمنٹ اتھارٹی بالترتیب 1.13 ٹریلین ڈالر اور 790 بلین ڈالر کے اثاثوں کے ساتھ دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہے۔
کویت انوسٹمنٹ اتھارٹی 750 بلین ڈالر کے ساتھ چوتھے نمبر جب کہ سنگاپور کا جی آئی سی پرائیویٹ لمیٹڈ 690 بلین ڈالر کے اثاثوں کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہے۔
خودمختار دولت فنڈز انسیٹیوٹ کے اعداد و شمار دنیا کے خودمختار دولت کے فنڈز کے مجموعی اثاثے 2022 کے آخر تک 10.30 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گئے جو ستمبر 2022 میں 10.12 ٹریلین ڈالر سے زیادہ تھے۔
سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ  ملک میں اقتصادی تنوع کے سفر کی قیادت کر رہا ہے جو مملکت کے ویژن 2030 کے اہداف کو حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ فی الحال 10 مختلف شعبوں میں 54 سے زیادہ کمپنیوں کا مالک ہے اور اس نے پانچ لاکھ سے زیادہ براہ راست اور بالواسطہ ملازمتیں پیدا کی ہیں۔
سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے گورنر یاسرالرمیان نے گذشتہ سال نومبر کے شروع میں کہا تھا کہ ’فنڈ روزگار کے مزید مواقع پیدا کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’ ہم 1.8 ملین ملازمتیں پیدا کرنا چاہتے ہیں جو کہ معیاری ہیں۔ یہ صرف وہ اعداد و شمار نہیں ہیں جنہیں ہم دیکھ رہے ہیں بلکہ ان اعداد و شمار کا معیار، ان ملازمتوں کا معیار ‘۔
پبلک انویسٹمنٹ فنڈ کے گورنر یاسر الرمیان نے گذشتہ سال اکتوبر کے شروع میں ایک حکمت عملی کا انکشاف کیا تھا جس میں اس دہائی کے اختتام تک فنڈ کے اثاثوں کو دو سے تین ٹریلین ڈالر تک پہنچنے کے منصوبوں کی تفصیل تھی۔
یاسر الرمیان نے ثمانیہ پوڈ کاسٹ کو دیے گئے ایک انٹرویو  میں کہا تھا کہ ’ ہم 2025 تک ایک ٹریلین ڈالر تک پہنچنا چاہتے ہیں۔ اب ہم تقریباً 700 بلین ڈالر سے کم ہیں۔ ہمیں اثاثوں کے اس حجم تک پہنچنے کے لیے تقریباً 400 بلین ڈالر کی ضرورت ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’ہمارے پاس اب سے لے کر 2030 تک ایک مکمل منصوبہ ہے کہ ہم نےکس طرح ایک ٹریلین ڈالر تک پہنچنا ہے اور دو سے تین ٹریلین ڈالر تک کیسے پہنچنا ہے اور ولی عہد محمد بن سلمان اس ہدف  تک پہنچنے کے لیے پرعزم ہیں‘۔
سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ نے 2022 میں دو بڑی کمپنیاں بھی شروع کیں جن میں سعودی کافی کمپنی اور حلال پروڈکٹس ڈیولپمنٹ کمپنی شامل ہیں۔
سعودی کافی کمپنی کا مقصد جنوبی جازان کے علاقے میں کافی کی پائیدار پیداوار کو فروغ دینا ہے جو کہ عالمی شہرت یافتہ کافی عربیکا کا گھر ہے جب کہ حلال پروڈکٹس ڈیولپمنٹ کمپنی کی نظر مملکت کو عالمی حلال مرکز میں تبدیل کرنا ہے۔

شیئر: